چھوٹے شہروں میں پراسیکیوٹرز کی کمی، مقدمات متاثر ہونے لگے
لاہور (ایف ایچ شہزاد سے) محکمہ پراسیکیوشن کو بڑے شہروں کے بر عکس دور افتادہ اور چھوٹے شہروں میں پراسکیوٹرز کی کمی کا سامنا ہے۔ جس کی وجہ سے مقدمات متاثر ہو رہے ہیں۔ ذرائع کے مطابق 2006میں محکمہ پراسیکیوشن بننے کے بعد پراسیکیوٹڑز کو کنٹریکٹ پر بھرتی کیا جاتا تھا مگر 2010میں سپریم کورٹ کے فیصلے کے بعد پراسیکیوٹرز کی تعیناتیاں پبلک کمیشن کے زریعے مرحلہ وارکی جاتی ہیں۔ جس کی وجہ سے منظور شدہ آسامیوں پر مکمل بھرتی نہیں ہو پاتی۔ مروجہ پالیسی کے مطابق ہر عدالت میں ایک پراسیکیوٹر تعینات کیا جاتا ہے۔ ہائی کورٹ سمیت بڑے شہروں کی ٹرائل کورٹ میں عدالتی کام کے مطابق پراسیکیوٹرز لگائے گئے ہیں تاکہ عدالتی پروسیڈنگ متاثر نہ ہوں۔ لاہور ہائی کورٹ کی بعض عدالتوں میں پانچ سے زیادہ پراسیکیوٹرز کام کر رہے ہیں۔ سپریم کورٹ میں بھی اسی پالیسی پر عملدرآمد کیا جارہا ہے۔ صوبائی دارالحکومت سمیت راولپنڈی، فیصل آباد، ملتان ،گوجرانوالہ اور دیگر بڑے شہروں میں منظور شدہ آسامیوں سے زیادہ تعداد میں پراسیکیوٹرز تعینات ہیں۔ ذرائع نے اس بات کی تصدیق کی ہے کہ سرکاری وکلاء لاہور سمیت بڑے شہروں میں تعیناتیوں کیلئے کوشش کرتے ہیں۔ دوسری طرف پنجاب پبلک سروس کمیشن کو بھی پراسیکیوٹرز کے سلیبس کی تبدیلی کیلئے سفارشات ارسال کرنے پر غور ہو رہا ہے تاکہ ان امتحانات کے نتیجے میں کی جانے والی تعیناتیوں کو زیادہ آسان بنایا جائے۔