• news

مقبوضہ کشمیر: کشمیری استاد کی دوران حراست شہادت پر مکمل ہڑتال‘ مظاہرے‘ جھڑپوں میں کئی زخمی

سری نگر(کے پی آئی) مقبوضہ کشمیر میں بدھ کے روز احتجاجی ہڑتال سے کاروبار زندگی معطل ہو کر رہ گیا۔جنوبی کشمیر میں نجی سکول کے پرنسپل رضوان اسدپنڈت کی دوران حراست شہادت پر ہڑتال کی اپیل مشترکہ آزادی پسند قیادت ( جے آر ایل ) نے دی تھی ۔مشترکہ آزادی پسند قیادت ( جے آر ایل )سید علی شاہ گیلانی ، میرواعظ عمر فاروق اور محمد یاسین ملک کی اپیل پر مقبوضہ کشمیر میں احتجاجی مظاہرے بھی کیے گئے ۔ اس دوران جھڑپوں میں کئی افراد زخمی ہو گئے۔ رضوان اسد پنڈت جنوبی کشمیر کے اونتی پورہ قصبے کے صابر عبداللہ پبلک سکول میں پرنسپل تعینات تھا۔ اسے دوران حراست قتل کر دیا گیا تھا۔کشمیر یونیورسٹی میں طلباء نے احتجاجی مظاہرہ کیا۔ اونتی پورہ میں نوجوانوں کی ایک بڑی تعداد نے سڑکوں پر نکل کر فورسز اور گاڑیوں پر شدید پتھرائو کیا جس کے دوران آنسو گیس کے درجنوں گولے داغے گئے۔ واقعے کے خلاف نوجوانوں کیایک بڑی تعداد نے سڑکوں پر نکل کر زوردار احتجاج کر کے سرینگر جموں شاہراہ بند کر دی۔ وسطی کشمیر میں حکامنے موبائل انٹرنیٹ سروس کی رفتار کم کر دی جبکہ جنوبی کشمیر میں اس کو مکمل طور پر بند کر دیا گیا۔ دوران حکام نے ٹرین سروس کو بھی دن بھر کے لیے معطل کر دیا گیا ہے۔ مشترکہ آزادی پسند قیات نے کشمیری نوجوان رضوان احمد پنڈت کی دوران حراست شہادت پر شدید ردعمل کا اظہار کیا ہے۔ قیادت نے کہا عالمی برادری اگر کشمیریوں کو انصاف دلانے میں ناکام ہوئی تو مظلوم انسانیت کا اس پر سے اعتماد اٹھ جائے گا۔ سید علی شاہ گیلانی ، میرواعظ عمر فاروق اور محمد یاسین ملک کی طرف سے جاری مشترکہ بیان میں کہا گیا اب کوئی بھی فرد بشر محفوظ نہیں رہا ہے۔ پورے کشمیر کو ایک پولیس سٹیٹ میں تبدیل کر کے رکھ دیا گیا ہے۔ ایمنسٹی انٹرنیشنل، آئی سی آر سی، اقوام متحدہ کے انسانی حقوق کمیشن و کونسل اور دوسرے اداروں سے کشمیری اسیروں اور مظلوموں کی داد رسی کے لیے اقدامات کرے۔ مشترکہ مزاحمتی قیادت نے رضوان احمد پنڈت کے قتل پر جمعرات 24 مارچ کو زندگی کے تمام مکاتب فکر بشمول تاجر برادری، وکلا، سول سوسائٹی اور جملہ شعبہ ہائے زندگی سے تعلق رکھنے والے لوگوں سے اس قتل ناحق کیخلاف بھرپور احتجاج کرنے کی اپیل کی ہے جبکہ 22 مارچ جمعتہ المبارک کوکشمیر کی تمام چھوٹی بڑی مساجد، آستانوں، خانقاہوں، اور امام باڑوں میں اس قتل ناحق، سرکاری سطح پر خوف و دہشت کا ماحول برپا کرنے کے خلاف احتجاج کیا جائے۔ متحدہ جہاد کونسل کے چیئرمین اور حزب المجاہدین کے سربراہ سید صلاح الدین کے خلاف جعلی مقدمے میں بانڈی پورہ کے رہنے والے محمد شفیع شاہ سمیت 6 افراد کو بھی شامل کر لیا گیا ہے۔ سابق وزرائے اعلیٰ عمر عبداللہ اور محبوبہ مفتی نے رضوان اسد پنڈت کو حراستی شہادت کو انسانی حقوق کی بدترین مثال قرار دیا ہے۔

ای پیپر-دی نیشن