اٹلی : سکول میں ڈرائیور کی 51طلباء کو یرغمال بنا کر زندہ جلانے کی کوشش ناکام
میلان (آن لائن +این این آئی) اٹلی کے شہر میلان میںسکول بس ڈرائیور نے 51 بچوں کو یرغمال بنا کر بس کو آگ لگا دی تاہم معجزاتی طور پر تمام بچوں کو بچالیا گیا۔ فرا نسیسی خبرایجنسی کی رپورٹ کے مطابق میلان کے پراسیکیوٹر فرانسیسکو گریسو کا کہنا تھا کہ ‘یہ ایک معجزہ ہے کیونکہ سانحہ پیش آسکتا تھا، پولیس نے غیر معمولی طریقے سے بس کو روکا اور بچوں کو باہر نکال لیا’۔فرانسیسکو گریسو نے کہا کہ اس واقعے کے تانے بانے دہشت گردی سے ملنے کو خارج ازامکان قرار نہیں دیا جاسکتا ہے۔ سیکنڈری سکول کے سال دوم کے 51 بچے کھیلوں کے ایک پروگرام سے واپس آرہے تھے اور ان کے ساتھ تین جوان بھی تھے تاہم راستے میں ڈرائیور نے اچانک بس کو روٹ سے ہٹ کر دوسری جگہ پہنچایا اور تمام بچوں کو یرغمال بنانے کا اعلان کیا۔سکول کے بچوں کے مطابق ڈرائیور نے یرغمال بنانے کا اعلان کرتے ہوئے کہا تھا کہ ‘کوئی بھی یہاں سے زندہ نہیں جاسکتا’۔ان کا کہنا تھا کہ بس ڈرائیور کے پاس پٹرول کے دو کنستر اور ایک لائٹر تھا اس نے بچوں کودھمکا کر ان کے موبائل لے لیے اور اس کو الیکٹرک تار کے ساتھ باندھ دیا تاہم اسی دوران ایک بچہ اپنے والدین کو فون کرنے میں کامیاب ہوا جنہوں نے پولیس کو آگاہ کیا۔رپورٹ کے مطابق پولیس نے فوری کارروائی کی اور بس کو سڑک میں ہی روک دیا اور بس میں آگ کے شعلے بلند ہونے سے پہلے کھڑکی توڑ کر بچوں کو باہر نکال لیا۔بس میں آتش زدگی کے باعث دھواں سے متاثر ہونے والے دس بچوں اور دیگر دو افراد کو ہسپتال منتقل کیا گیا ہے جبکہ ڈرائیور کے ہاتھ بھی جھلس گئے ہیں جس کے لیے طبی امداد کی ضرورت ہے۔معجزاتی طور پر بچ جانے والے کئی بچوں کے مطابق ڈرائیور نے کہا تھا کہ ‘میں آج اس کا خاتمہ چاہتا ہوں، میں بحیرہ روم میں ہلاکتوں کا خاتمہ چاہتا ہوں’۔میڈیا رپورٹس میں کہا گیا ہے کہ 47 سالہ بس ڈرائیور سینیگالی نژاد اطالوی ہے اور 2002 سے سکول بس چلا رہے ہیں۔اٹلی کی وزارت داخلہ نے اپنے بیان میں کہا ہے کہ ڈرائیور کواس سے قبل نشے کی حالت میں پکڑا گیا تھا اور اس پر ایک کم سن کو جنسی نشانہ بنانے کا الزام بھی ہے ۔وزارت داخلہ کا کہنا تھا کہ متعلقہ وزیر بس ڈرائیور کی اطالوی شہریت منسوخ کرنے کا سوچ بچار کر رہے ہیں۔