تنازعات کا حل، پاکستان بھارت نے سفارتکاری کے مطالبے کو تسلیم کیا: سیکرٹری جنرل شنگھائی تعاون تنظیم
اسلام آباد (اے پی پی) شنگھائی تعاون تنظیم (ایس سی او) کے سیکرٹری جنرل ولادیمیر نوروف نے رکن ملکوں کے مطالبے پر دو طرفہ تنازعات کے سیاسی وسفارتی حل اور صبرو تحمل کے حوالے سے پاکستان اور بھارت کی جانب سے مثبت رد عمل کو سراہتے ہوئے کہا ہے کہ ہمیں انتہائی خوشی ہوئی ہے کہ پاکستان اور بھارت نے دو طرفہ معاملات کو سیاسی وسفارتکاری کے ذریعے حل کرنے اور صبر وتحمل کے حوالے سے رکن ملکوں کے مطالبے کو تسلیم اور اس پر عملدرآمدکیا۔ یہ بات انہوں نے جمعرات کو بیجنگ میں پر یس کانفرنس کے دوران پاکستان بھارت حالیہ صورتحال سے متعلق ایک سوال کا جواب دیتے ہوئے کہی۔ انہوں نے کہا کہ پوری دنیا نے تعلقات کشیدہ نہ کرنے اور تنظیم کے اندر قائم اصولوں کی مکمل پاسداری سے متعلق دونوں ملکوں کے واضح پیغامات سن لئے ہیں۔دونوں ملکوں کے مابین ثالثی کے حوالے سے ایک سوال کا جواب دیتے ہوئے سیکرٹری جنرل نے کہا کہ ایس سی او کی مکمل رکنیت حاصل کرنے سے قبل دونوں ملکوں نے لیگل فریم ورک کی تمام شرائط پر سختی سے عملدرآمد کا عزم کر رکھا تھا۔ان میں سے ایک بنیادی ذمہ داری یہ تھی کہ دو طرفہ تنازعات اور اختلافات کو ایس سی او فیملی میں نہیں لایا جائے گا۔ رکن ملکوں کے مابین چاہے سرحدی، پانی یا دیگر معاملات چل رہے ہوں، دو طرفہ متنازعہ معاملات کا حل تنظیم کے دائرہ کار سے باہر ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ان معاملات کو دو طرفہ مشاورت، مذاکرات یا باہمی افہام و تفہیم کے ذریعے حل کرنا چاہیئے۔ ایس سی او کے اندر کثیر الجہتی تعاون میں شرکت کیلئے دہشت گردی، علیحدگی پسندی اور شدت پسندی کیخلاف مسلسل اور غیر مشروط جدوجہد کا عزم بنیادی شرط ہے، بصورت دیگر دونوں ملکوں کیلئے ایس سی او میں شرکت ناممکن ہوگی۔ پاکستان اور بھارت ایس سی او فارمیٹ کے اندرعلاقائی سلامتی کو یقینی بنانے، مشکل چیلنجو ں سے مشترکہ طور پر نبرد آزما ہونے اور پائیدار سماجی اقتصادی ترقی کی غرض سے کام کیلئے تیار ہیں۔