• news
  • image

’’لڑکھڑاتی ہوئی بھارتی فضائیہ‘‘

قارئین ! میں نے چند دن پہلے شائع ہونے والے اپنے مضمون میں بھارت کی داخلی بدحالی، غربت اور ہندوؤں کی دوسرے مذاہب سے تعلق رکھنے والے افراد سے تعصب اور خواتین کی حالت زار پر تفصیل سے تبصرہ کیا تھا۔
پچھلے دنوں بھارت اور پاکستان میں کشیدگی اپنے عروج پر پہنچ گئی تھی جب کہ بھارتی ایر فورس کے دو جہازوں نے پاکستان کی فضائی حدود کی خلاف ورزی کی اور اسکے جواب میں ہماری ہوائی فوج نے برق رفتاری سے بھارت کے دو جہاز مار گرائے۔ ان میں سے ایک جہاز ہمارے علاقے میں گرا جس کے پائلٹ کو گرفتار کرلیا گیا۔ یہ حملہ 26 فروری صبح 03:30 بجے بھارتی طیارے کی طرف سے بالا کوٹ میں JABA جابا چوٹی پر کیا گیا۔ لیکن اس حملے میں کسی سٹرٹیجک یا فوجی تنصیبات کو نشانہ نہیں بنایا گیا اور یہ واضح طور پر بھارتی وزیر اعظم مودی کا مستقبل قریب میں ہونے والے انتخابات کے حوالے سے ایک بھونڈا اور خطر ناک Stunt یعنی کرتب بازی تھی۔ جو مکمل طور پر ناکام رہی اور پاکستان کو عسکری اور اخلاقی فتح حاصل ہوئی کیونکہ اس نے بھارتی پائلٹ جوکہ پاکستان میں گرفتار تھا اسے واپس بھارت کے حوالے کردیا جس کی پوری دنیا میں پذیرائی ہوئی۔
جنگ ایک بہت خطر ناک ہی نہیں بلکہ مہنگاترین عمل ہے۔ اس کا اندازہ اس امر سے کیا جاسکتا ہے کہ بھارتی ائیر فورس کی طرف سے بالا کوٹ پر حملے کے نتیجے میں اس نے 2 بلین ڈالر صرف آدھے گھنٹے میں ضائع کردیئے جبکہ جیسے میں نے پہلے لکھا تھا اس ملک میں 68 فیصد آبادی صرف 2 ڈالر روزانہ پر گزارہ کرنے پر مجبور ہے۔ جبکہ بھارت کا دفاعی بجٹ 60 بلین ڈالر تک پہنچ چکا ہے۔
بھارت کی فضائیہ سے پاس تقریباً 1724 (ایک ہزار سات سو چوبیس)لڑاکا جہاز ہیں جن میں صرف 900 جہاز صحیح حالت میںہیں۔ 2016 ء میں ایک بین الاقوامی دفاعی تنظیم "Carnegie Endowment of In ternational Peace" کی رپورٹ کے مطابق بھارتی ائیرفورس حکومت کی طرف سے شائع ہونیوالے اعدادو شمار جس میں کہا گیا ہے کہ یہ 36.5 سو کارڈرن پر مشتمل ہے غلط ہے وہ Sanctioned Strength سے کم ہے۔ اسی رپورٹ کیمطابق بہت سے جہاز ناکارہ یا پرانے (Obsolete) ہیں۔ اسی رپورٹ میں مزید کہا گیا ہے کہ بھارتی ائیر فورس ان وجوہات کی بنا پر علاقے میں اپنی برتری تیزی سے کھو رہی ہے۔ Carnegic کے مطابق بھارتی ائیر فورس کے مختلف جہاز یعنی (Light, Medium & Heavy Weight) بہت سے مشکلات کا شکار ہیں۔ امریکہ کے ایک 15 روزہ اخبار International Interest نے ایک رپورٹ جس کا عنوان Why Indian Air Force is Dying نے کیا ہے کہ بھارت میں جنگی جہازوں کی خریداری غیر موثر ، نا اہلی اور افسر شاہی کا شکار ہے بھارتی فضائیہ کے روسی ساخت کے Mig طیاروں کو Flying Coffin یا Widow Making کا نام دیا جاتا ہے۔ BBC کی ایک رپورٹ جس کا عنوان "بھارت کے جنگی جہاز کیوں آئے دن گرتے اور تباہ ہوتے رہتے ہیں" میں کہا گیا ہے کہ بھارت کے Mig 872 طیارے جو روس سے خریدے گئے تھے ان میں سے آدھے جہاز ابھی تک حادثوں کا شکار جوچکے ہیں مزید برآں بھارت میں تیار ہونیوالے طیارے بہت ہی ناقص نوعیت کے ہیں۔ اور انکی کارکردگی مایوس کن ہے۔ اس ضمن میں Comptroller & Audit General(CAG) کیمطابق بھارت میں تیار شدہ Air Defence Missile System یعنی ہوا میں مار کرنیوالے میزائل بہت ناکارہ ہے اور اسکی ناکامی کا تناسب 30 فیصد ہے۔ CAG کیمطابق بھارتی فضائیہ کا اصل مسئلہ ناقص سازوسامان اور کمزور بنیادی ڈھانچہ ہے۔ RAW کے ایک ریٹائرڈ سربراہ نے ایک بیان میں کہا کہ پاکستان کے ساتھ تعلقات کے حوالے سے کہا ہے کہ جنرل مشرف کے چار نکات والا فارمولا بہت ہی اچھا اور درست حل تھا اور اگر اس قبول کرلیا جاتا تو تقریباً 15 سال سے کشمیر میں امن قائم ہوجاتا۔4 مارچ کو نیویارک ٹائمز اخبار نے لکھا ہے کہ بھارت کے پاکستان کی ایر فورس کے ہاتھوں دو جہاز کی تباہی اور ان کا گرایا جانا بھارت کی فوجی طاقت اور اسکے ہتھیاروں کی ناگفتہ بہ صورتحال کا واضح ثبوت ہے۔ بھارت کے پاکستان کے ہاتھوں دو جہازوں کے گرائے جانے سے سامنے آنیوالے صورتحال سے عالمی سطح پر بہت حیرت کا اظہار سامنے آیا ہے کہ کیونکہ پاکستان کی عسکری طاقت بھارت کے مقابلے میں آدھی ہے اور دفاع پر بھارت کے مقابلے میں ایک چوتھائی رقم خرچ کررہا ہے۔ ایک بھارتی ریٹائرڈ بھارتی ایر فورس افسر راجیو تپائی نے کہا ہے کہ اپنی افواج کا بے وجہ خون بہانا بند کرو۔ اور اس طرح بھارتی وزیر اعظم مودی کو انے آنیوالے الیکشن سے فائدے کی بجائے بے حد نقصان پہنچا ہے۔ بھارتی ایر چیف نے اپنے ایک مراسلے میں بھارتی وزیر اعظم کو کہا کہ فضائیہ کو نئے ریفائل طیاروں کی اشد ضرورت ہے جس کے بغیر ہم پاکستان سے جنگ نہیں کر سکتے۔
قارئین! ہماری مسلح افواج جسے عوام کی مکمل حمایت حاصل ہے ۔اس نے اللہ کے فضل سے ہر موقعہ پر اپنی برتری کا ثبوت دیا ہے۔ کیونکہ وہ ایمان اور یقین محکم پر مکمل یقین رکھتی ہے۔ اور کسی بھی ممکنہ خطرے کے مقابلے کے لیے ہمہ وقت تیار رہتی ہے۔ ان کا نعرہ ہے کہ "ہر دم تیارہیں ہم"

epaper

ای پیپر-دی نیشن