بھارت کشیدگی میں کمی کیلئے تیسرے فریق کی ثالثی کا خیر مقدم کرینگے: فوجی ترجمان
راولپنڈی (نوائے وقت نیوز) ترجمان پاک فوج میجر جنرل آصف غفورکا کہنا ہے کہ پاکستان کے ہاتھ باندھ کر بھارت کو کھلا نہیں چھوڑا جا سکتا۔ دونوں کو یکساں دیکھا جانا چاہئے۔ روسی خبررساں ادارے کو انٹرویو کی مزید تفصیلات کے مطابق میجر جنرل آصف غفور کا کہنا تھا کہ بھارتی طیاروں نے 26فروری کو پاکستان کی فضائی حدود کی خلاف ورزی کرتے ہوئے پے لوڈ پھینکے جس کے بعد 27 فروری کو پاکستان نے عام آبادی کو نشانہ بنائے بغیر جوابی کارروائی کا فیصلہ کیا۔ ترجمان پاک فوج نے کہا کہ ہم نے اپنی فضائی حدود میں رہتے ہوئے مقبوضہ کشمیر میں 4 اہداف کو نشانہ بنایا اور ایسی جگہ کا انتخاب کیا جہاں انفراسٹرکچر اور آبادی نہیں تھی۔ انہوں نے کہا کہ بھارتیوں کو بتانا چاہتے تھے کہ ہم ان کے فوجی اہداف کو نشانہ بنانے کی صلاحیت رکھتے ہیں۔ تاہم پاکستان بھارت کشیدگی کم کرنے کیلئے تیسرے فریق کی ثالثی کا خیرمقدم کریں گے۔ ترجمان پاک فوج نے بھارت کے خلاف جوائی کارروائی میں ایف سولہ طیاروں کے استعمال کی تردید کرتے ہوئے کہا کہ بھارتی طیارے مار گرانے کی کارروائی میں جے ایف 17 تھنڈر استعمال کیا گیا تھا۔ ہمارے سارے طیارے فضا میں تھے جس کی ویڈیو بھی موجود ہے۔ میجر جنرل آصف غفور کا کہنا تھا کہ ایف سولہ کے معاملے پر پاکستان اور امریکہ دیکھیں گے کہ مفاہمت کی یادداشت پر عملدرآمد ہوا یا نہیں۔ ان کاکہنا تھا پاکستان کا مؤقف ہے کہ جوہری ہتھیار دو ملکوں میں روایتی جنگ کے امکان کو روکنے کا کام کرتے ہیں۔ کہا جا سکتا ہے یہ ہتھیار حقیقی جنگ روکنے اور سیاسی راستہ اختیار کرنے کیلئے ہیں۔ جوہری صلاحیت رکھنے والا کوئی عقلمند ملک اسے استعمال کرنے کی بات نہیں کر سکتا۔ ترجمان افواج پاکستان نے کہا کہ جوہری ہتھیاروں کے عدم پھیلائو کیلئے اقدامات کریں گے۔ بشرطیکہ بھارت بھی ایسا کرے۔ پاکستان کے ہاتھ باندھ کر بھارت کو کھلا نہیں چھوڑا جا سکتا۔ دونوں کو یکساں دیکھا جانا چاہئے۔ میجر جنرل آصف غفور نے کہا کہ روس کے ساتھ ایوی ایشن‘ فضائی دفاعی نظام‘ ٹینک شکن نظام پر مذاکرات جاری ہیں۔ خطے میں روس اہم ملک ہے۔ افغان مفاہمتی عمل میں روس کا کردار سراہتے ہیں۔