اپوزیشن اسمبلی میں کرپشن چھپانے کے سوا کوئی بات نہیں کرتی: عمرا ن
اسلام آباد (عترت جعفری) وزیر اعظم عمران خان نے کہا ہے کہ اپوزیشن کی اکٹھی ہونے والی پارٹیوں کے کہنے پر عوام باہر نہیں نکلیں گے اور مجھے اس کا کوئی خوف نہیں ہے، افغانستان کے مسئلے کے حل کی بات چیت اس وقت کامیاب ہو گی جب افغانستان میں غیر جانبدار حکومت بنے اور الیکشن کرائے جائیں جس میں طالبان اور دوسری جماعتیں شرکت کریں، افغان حکومت چاہتی ہے کہ اس سے مذاکرات ہوں، طالبان اس کے لئے تیار نہیں، افغان حکومت کے اعتراض کی وجہ سے افغان طالبان سے ملاقات نہیں کی جبکہ طالبان ملاقات چاہتے تھے، ہر ہفتہ کابینہ کی میٹنگ ہوتی ہے اور میں کابینہ سے مطمئن ہوں، کابینہ ٹیم کی طرح ہوتی ہے جس میں کوئی اچھا اور کچھ کمزور کھلاڑی ہوتے ہیں، پنجاب اور کے پی کے وزراء اعلی سے مطمئن ہوں، عوام کو اٹھانا ہے تو ملک میں سب کو قربانیاں دینا ہوں گی، وراثت میں مشکلات ملیں، مسلم لیگ کی حکومت 30ہزار ارب روپے کا قرضہ چھوڑکر گئی، 20سال میں خارجہ پالیسی کی سب سے زیادہ کامیابیاں ملیں، پہلے ’’ڈومور‘‘ کہا جاتا تھا اب امریکہ تعریف کرتا ہے۔ نیب کو چھوٹے کیسز کی بجائے بڑے لوگوں کے خلاف ایکشن لینا چاہئے، میاں شہباز شریف نے 40ارب روپے ذاتی تشہیر پر خرچ کئے، 1200ارب روپے کا خسارہ چھوڑ کر گئے، ان کے دور کے 100ارب روپے کے چیک بائونس ہوئے، یہ 30 سال حکومت میں رہے، ایک ہسپتال بھی نہیں بنایا جہاں میاں نواز شریف، اسحاق ڈار یا شہباز شریف کے داماد کا علاج ہو سکے، میاں نواز شریف کے صاحبزادے باہر ہیں اور کہتے ہیں کہ پاکستان کو جوابدہ نہیں ہیں، میاں نواز شریف کو کس قانون کے تحت علاج کے لئے بیرون ملک بھیجیں ایسا کوئی قانون نہیں،کوئی بلیک میلنگ نہیں چلے گی اور نہ ہی کوئی این آر او ملے گا، پیپلزپارٹی نے ماضی میں جعلی اکائونٹس کے ذریعے اربوں ڈالر کی منی لانڈرنگ کی، ایان علی اور بلاول بھٹو کے ایئر ٹکٹس ایک ہی جعلی اکائونٹ سے بنائے گئے تھے۔ بلاول بھٹو نیب سے خوفزدہ ہیں اس لیے رو رہے ہیں۔ اپوزیشن رونا دھونا چاہتی ہے تو احتجاج کے لیے کنٹینر دینے کو تیار ہوں، دیکھتا ہوں کتنی دیر چلتے ہیں، نوازشریف کو علاج سے متعلق حکومت مکمل سہولیات دے رہی ہے وہ ملک کے اندر جہاں چاہیں علاج کرا سکتے ہیں۔ بھارتی الیکشن تک اب بھی بھارت سے خطرہ موجود ہے، دہشت گردی سے بچنے کیلئے ہمیں چوکنا رہنا ہوگا۔ کراچی میں آف شور تیل و گیس کے بڑے ذخائر ملنے کی امید ہے، قوم دعا کرے اس سے متعلق قوم کو جلد خوش خبری دوں گا۔ اپوزیشن حکومت کو پارلیمنٹ میں بات کرنے کا بھی موقع نہیں دیتی جبکہ حکومت مکمل تعاون کرتی ہے۔ شہباز شریف کو چیئرمین پی اے سی بنایا، سعد رفیق کے پروڈکشن آرڈر جاری کئے۔ حکومتی اقدامات کے باوجود اپوزیشن کے مطالبات بڑھتے جا رہے ہیں، کیا اپوزیشن اپنی چوری بچانے کیلئے تحریک چلائے گی، لیکن مجھے اپوزیشن کے احتجاج سے کوئی خوف نہیں، اپوزیشن احتجاج کا شوق پورا کرے، نیب حکومت کے زیراثر نہیں ہے، گذشتہ ادوار میں نیب کی وجہ سے کرپشن بڑھی، سرکاری افسران کے خدشات نیب تک پہنچا دیئے ہیں، اسے اپنی استعداد بڑھانے کی ضرورت،جبکہ نیب کو پیغام دیا ہے کہ چھوٹے چوروں کو تنگ کرنے کی بجائے بڑے چوروں پر ہاتھ ڈالے۔ ہم 14 سو مکعب فٹ گیس خریدتے ہیں اور 650 روپے میں بیچتے ہیں، گیس کی مہنگائی اس کے شارٹ فال اور ایل این جی کی وجہ سے ہے۔ وزیر اعظم نے ان خیالات کا اظہار گذشتہ روز میڈیا سے بات چیت کرتے ہوئے کیا۔ اس موقع پر وفاقی وزیر اطلاعات فواد چودھری ، وزیر خزانہ اسد عمر، سیکرٹری طلاعات شفقت جلیل، پی آئی او میاں جہانگیراقبال، اور دوسرے اعلی فسر موجود تھے ۔ نوازشریف نے ایک فیکٹری سے 30 فیکٹریاں بنا لیں مگر ہسپتال نہ بنا سکے۔ اپوزیشن اسمبلی میں سوائے کرپشن چھپانے کے اور کوئی بات نہیں کرتی۔ انرجی بحران کی وجہ ٹرانسمیشن لائنز کی خرابی ہے۔ پچھلے ادوار میں ٹرانسمیشن لائنز پر کوئی کام نہیں ہوا۔ ہماری خارجہ پالیسی پچھلے 30 سال کے مقابلے میں بہت بہتر ہے۔ چیئرمین نیب خود ان لوگوں نے مل کر مقرر کیا۔ ہم چاہتے ہیں کہ کاروباری ماحول ہو اور لوگ یہاں سرمایہ کاری کریں۔ افغانستان میں امن ہو گا تو پاکستان میں بھی ہوگا۔ افغانستان کے ساتھ دوستانہ تعلقات چاہتے ہیں۔ ٹرمپ کے بیان کا بھی جائزہ لے رہے ہیں۔ قوم کو یقین دلانا چاہتا ہوں کہ ان کا ٹیکس ان کی فلاح پر ہی لگے گا۔ سرمایہ کاری کیلئے مجھ سے بیرون ملک سے رابطے کئے جا رہے ہیں۔ وزیراعظم آفس کے اخراجات میں 35 کروڑ روپے کی کمی آئی ہے۔ ماضی کی حکومتوں نے سوائے اپنی جیبیں بھرنے کے کچھ نہیں کیا۔ اپوزیشن ذاتی چوری چھپانے کیلئے اکٹھی ہو رہی ہے۔ عمران خان نے کہا ہے کہ جمہوریت بچائو پارٹیوں کے خلاف نیب کے کیسز پرانے ہیں، بلاول بھٹو زرداری آج بہت شور مچا رہے ہیں جبکہ جعلی اکائونٹس کے معاملے کی تحقیقات 2016ء سے جاری ہیں۔
اسلام آباد (خبر نگار+وقائع نگار+نمائندہ خصوصی‘ نوائے وقت رپورٹ) وزیراعظم عمران خان نے خیبر پی کے میں نئے بلدیاتی نظام کو ایک ماہ میں تمام ضروری مراحل مکمل کر کے نافذ کرنے کی ہدایت کی ہے۔ وزیراعظم عمران خان کی زیرصدارت خیبر پی کے میں نیا لوکل گورنمنٹ سسٹم متعارف کرانے سے متعلق پیش رفت پر جائزہ اجلاس ہوا۔ اجلاس میں گورنر خیبر پی کے شاہ فرمان‘ وزیراعلیٰ محمود خان‘ مشیر شہزاد ارباب‘ معاون خصوصی افتخار درانی اور صوبائی وزراء نے شرکت کی۔ اعلامیے کے مطابق اجلاس میں نئے بلدیاتی نظام کے خدوخال اور اسے حتمی شکل دینے پر غور کیا گیا‘ نئے لوکل گورنمنٹس کے قیام کا مقصد مقامی سطح پر لوگوں کو بااختیار بنانا ہے۔ اعلامیے میں بتایا گیا ہے کہ وزیراعظم عمران خان نے نئے بلدیاتی نظام کو ایک ماہ میں تمام ضروری مراحل مکمل کر کے نافذ کرنے کی ہدایت کی ہے۔ وزیراعظم کا کہنا ہے کہ مقامی لوگ اپنے مسائل بہتر طریقے سے سمجھتے اور حل کرنے کی صلاحیت رکھتے ہیں اور ماضی میں خیبر پی کے میں ویلیج کونسلز کے قیام کا تجربہ بہت کامیاب رہا لہذا اس نظام کو مزید بہتر بنا کر عوام کو مقامی سطح پر بااختیار کیا جائے گا۔ انہوں نے کہا کہ بدقسمتی سے انتظامی ڈھانچہ ملک کا سب سے بڑا مسئلہ رہا ہے اور انتظامی ناکامی کے باعث ملک میں اکثر مقامات صحت اور تعلیم جیسی بنیادی سہولتوں سے محروم رہتے ہیں۔ نئے نظام میں عوامی نمائندوں کو مسائل مقامی سطح پر حل کرنے کے قابل بنایا جائے گا۔ وزیراعظم عمران خان 29 مارچ کو کراچی پہنچیں گے۔ دورے میں اعلیٰ سطح اجلاس کی صدارت اور کراچی پیکج کا اعلان کریں گے جبکہ حیدر آباد میں یونیورسٹی کا سنگ بنیاد بھی رکھیں گے۔ وزیراعظم عمران خان 27 مارچ کو غربت مٹاؤ پروگرام کا افتتاح کریں گے۔ اس سلسلے میں تقریب کنونشن سینٹر میں ہو گی۔ پروگرام کے تحت زکوۃ و عشر‘ بیت المال اور بے نظیر سپورٹ پروگرام کے تحت قبائلی علاقوں پر خصوصی توجہ دی جائے گی۔