2 بہنیں تحفظ کیلئے اسلام آباد ہائیکورٹ پہنچ گئیں، باپ کی خود سوزی کی کوشش، 7 گرفتار
ڈہرکی، اسلام آباد (نامہ نگار، ایجنسیاں، وقائع نگار) ڈہرکی کی نو مسلم بہنیں تحفظ کے لئے اسلام آباد ہائی کورٹ پہنچ گئیں۔ وفاقی وزیر داخلہ‘ صوبائی وزیرداخلہ سندھ اور وزیراعلیٰ سندھ‘ پیمرا‘ اقلیتی اراکین کو فریقین بنایا گیا۔ تفصیلات کے مطابق ڈہرکی کے نواحی گاؤں حافظ سلیمان ڈہر میں ہفتہ قبل ہندو بہنوں روینا اور رینا گھر سے نکل کر دائر اسلام میں داخل ہونے کے بعد پنجاب کے شہر خانپور میں شادی کی تھی۔ نو مسلم بہنوں کی واپسی کے لئے سندھ اور پنجاب حکومت سرگرم ہوگئی تھی، نو مسلم بہنوں کے خلاف مسلسل سوشل میڈیا اور قومی میڈیا پر پراپیگنڈا کیا جارہا تھا کہ زبردستی مسلمان کیا گیا ہے، مسلسل کردار کشی کرنے کے بعد آسیہ اور شازیہ نے تحفظ کیلئے اسلام آباد ہائی کورٹ میں پٹیشن دائر کی ہے۔لڑکیوں کے وکیل کے مطابق دونوںبہنوں اور ان کے شوہروں صفدر اور برکت کی زندگیاں خطرے میں ہیں۔ نو مسلم بہنوں نے رضا خوشی سے اسلام قبول کرنے کا اعتراف کیا ہے، مسلمان ہونے کے بعد رینا کا نام شازیہ اور روینا کا نام آسیہ رکھا گیا ہے۔ نو مسلم بہنوں کو تحفظ فراہم کیا جائے، دوسری طرف ایس پی گھوٹکی فرخ لنجار نے نو مسلم بہنوں کی واپسی کے لئے ھندو مینگھواڑ برادری کو 24گھنٹے کی مہلت دی تھی، مہلت ختم ہوتے ہی مینگھواڑ برادری کے افراد سڑکوں پر نکل آئے اور تھانے کا گھیراؤ کیا، اس موقع پر نو مسلم بہنوں کے والد ہری لال کی طرف سے تھانے گیٹ کے سامنے خود پر پیٹرول چھڑک کر خود سوزی کرنے کی کوشش کی لیکن مظاہرین نے بچا لیا، ہری لال نے بتایا کہ میری بچیوں کو بازیاب نہ کرایا گیا تو خود کو آگ لگاکر مار دوں گا۔ رابطہ کرنے پر ایس ایچ او طفیل بھٹو نے بتایا کہ ابتدائی تحقیقات میں ظاہر ہوتا ہے کہ لڑکیوں نے خود رضا خوشی اسلام قبول کرکے شادی کی ہے۔ ڈہرکی پولیس بھی اپنا جواب داخل کرائے گی اور ڈہرکی پولیس ٹیم اسلام آباد روانہ ہوگئی ہے۔دوسری طرف اے آئی جی سکھر ڈاکٹر جمیل احمد نے نو مسلم لڑکیوں کی بازیابی کے لئے 24گھنٹے مہلت دے دی ہے۔ دوسری طرف مینگھواڑ برادری نے احتجاج جاری رکھنے کا اعلان کیا ہے۔دوسری طرف دونوں لڑکیوں کی عمریں18سال سے کم ہونے کا انکشاف ہوا ہے، نادرا فیملی رجسٹریشن سرٹیفکیٹ کے مطابق روینا کی عمر پندرہ اور رینا کی تیرہ سال ہے۔ ڈپٹی کمشنر اور ایس ایس پی گھوٹکی نے بتایا ہے کہ نکاح خواں سمیت 7 افراد کو گرفتار کر لیا گیا ہے۔سینٹ کی سٹینڈنگ کمیٹی برائے داخلہ نے بھی سندھ سے لڑکیوں کے مبینہ اغوا پر نوٹس لے لیا ہے۔ کمیٹی دو ہفتے میں واقعہ کی تفصیلی رپورٹ طلب کی ہے۔گھوٹکی پولیس نے مبینہ طور پر ہندو لڑکیوں کے جبری گمشدگی کے معاملے میں شامل نکاح خواں سمیت 7 افراد کو گرفتار کرلیا۔ میڈیا رپورٹ کے مطابق ڈپٹی کمشنر گھوٹکی اور ایس ایس پی گھوٹکی فرخ لنجھار لڑکیوں کے والدین سے ملاقات کی۔ ایس ایس پی کے مطابق ابتدائی معلومات کی بنیاد پر کچھ گرفتاریاں ہوئی ہیں جس میں نکاح خواہ اور دیگر شرکاء شامل ہیں۔