پلوامہ واقعہ: ابتدائی تحقیقات بھارت کے سپرد کردیں، گولان پہاڑ پر امریکی فیصلہ قابل مذمت ہے: پاکستان
اسلام آباد (سٹاف رپورٹر/ صباح نیوز) پاکستان نے پلوامہ حملے کے بعد انڈین حکومت کی جانب سے بھجوائے گئے ڈوزیئر پر ابتدائی تحقیقات کی تفصیلات بھارت کے حوالے کر دی ہیں۔ ترجمان دفتر خارجہ ڈکٹر فیصل کا کہنا ہے کہ بھارت کی جانب سے پلوامہ حملے پر ڈوزیئر پاکستان کو بھیجا گیا تھا۔ پاکستان نے ابتدائی تحقیقات کی تفصیلات بھارت کے حوالے کر دی ہیں۔ انہوں نے بتایا کہ بھارتی ہائی کمشنر کو دفتر خارجہ میں بلا کر پلوامہ واقعہ کی تحقیقات کی فائنڈنگز حوالے کی گئیں۔ خیال رہے کہ وزیراعظم پاکستان نے شواہد دینے پر بھارت کو تعاون کی پیشکش کی تھی۔ دفتر خارجہ کی جانب سے مزید کہا گیا ہے کہ پاکستان نے گولان کی پہاڑیوں کو اسرائیلی علاقہ تسلیم کرنے کے امریکی فیصلے کی مذمت کی ہے۔ ترجمان کے مطابق دفتر خارجہ نے کہا ہے کہ اس مذمت اور مخالفت میں عالمی برادری کے ساتھ شریک ہیں۔ امریکی فیصلہ بین الاقوامی قانون کی خلاف ورزی ہے۔ ترجمان دفتر خارجہ نے خلاء کو فوجی مقاصد کے لئے استعمال کرنے کی مخالف کرتے ہوئے کہا ہے کہ خلاء انسانیت کا مشترکہ ورثہ ہے جسے ہتھیاروں سے پاک رکھا جائے۔ دفتر خارجہ نے بھارت کا نام لئے بغیر ، بدھ کی شام ایک بیان میں یہ بات کہی۔ خیال رہے کہ گزشتہ روز بھارتی وزیر اعظم نریندرا مودی نے ٹوئٹر پر اعلان کیا کہ بھارت نے خلاء کے نچلے مدار میں ایک متحرک سیٹلائٹ کو تباہ کرنے کا کامیاب تجربہ کیا ہے جس کے نتیجہ میں وہ امریکہ، روس چین اور فرانس کے بعد یہ استعداد رکھنے والا دنیا کا چوتھا ملک بن گیا ہے۔ دفتر خارجہ کے بیان میں کہا گیا ہے کہ پاکستان خلاء کو ہتھیاروں سے پاک رکھنے کا زبردست حامی ہے ۔ضرورت اس امر کی ہے کہ خلاء بارے میںقوانین کا سقم دور کیا جائے کیونکہ کسی کو یہ حق نہیں پہنچتا کہ وہ خلاء میں جاری پر امن سرگرمیوں میں رخنہ ڈالے۔ بیان کے آخر میں ایک انگریزی زبان کا محاورہ استعمال کیا گیا ہے جس کا مطلب یہ ہے کہ بھارت تصوراتی دشمن کے خلاف خلاء میں یہ صلاحیت رکھنے کی بڑھ ہانک رہا ہے۔