• news

طلبا کیلئے گرانٹ: 57 لاکھ خواتین کے سیونگ اکاؤنٹس، کسانوں، مزدوروں کو قرضے

اسلام آباد (نمائندہ خصوصی) وزیراعظم عمران خان نے غربت مٹائو پروگرام ’’احساس‘‘ کا افتتاح کرتے ہوئے کہا ہے کہ غربت کو ختم کرنا جہاد ہے، غربت ختم کرنے کے پروگرام پر عمل درآمد کیلئے نئی وزارت قائم کی جائے گی جو رابطے کا کام کرے گی۔ پسماندہ اور کمزور لوگوں پر اخراجات کیلئے رقم کو بڑھا کر 80 ارب روپے کر دیا جائے گا اور 2021 تک 120 ارب روپے تک بڑھا دیں گے۔ کسی معاشرے سے غربت کم کرنے کے لیے کوئی ایک فارمولا نہیں ہے، غربت کم کرنے کے لیے بہت چیزیں کرنی پڑتی ہیں اور اقدامات کرنے پڑتے ہیں۔ غریبوں کی مدد کرنے کے لیے جتنے بھی ادارے کام کررہے ہیں وہ ایک جگہ سے منسلک کریں گے، تقریباً 25 فیصد سے 40 فیصد تک افراد غربت کی لکیر سے نیچے ہیں۔ پورے ملک میں غربت کی کمی کے لیے مہم چلائیں گے۔ غربت ختم کرنے کیلئے جہاد شروع کر دیا۔ 57لاکھ خواتین کے سیونگ اکائونٹس بنائیں گے۔ وزیر اعظم نے ان خیالات کا اظہار تخفیف غربت کے پروگرام ’’احساس‘‘ کا اعلان کرتے ہوئے کیا۔ وزیر اعظم نے پروگرام تیار کرنے پر ڈاکٹر ثانیہ نشتر کی تعریف کی۔ تقریب میں نعرہ بازی بھی ہوتی رہی۔ وزیر اعظم عمران خان نے کہا کہ '500 ڈیجیٹل حب بنارہے ہیں، یہ تحصیلوں میں ہوں گے اور یہ غریب لوگوں کے لیے مواقع پیداکریں گے اور لوگوں کو یہاں زندگی بہتر کرنے کے لیے مشورے بھی دیے جائیں گے۔ تحفظ پروگرام کے تحت ہماری حکومت لوگوں کو لیگل ایڈ دے گی، تعلیم کے لیے گرانٹ دیں گے اور جن کے پاس انصاف کارڈ نہیں ہیں وہ تحفظ پروگرام سے رابطہ کریں گے تو انہیں کارڈ بنا کر دیں گے۔ دیہی خواتین کی مدد کرنے کے لیے بکریاں دیں گے تاکہ ان کو اور بچوں کو دودھ ملے اور دیہات میں خواتین کو دیسی مرغیاں دینی ہیں، یہ ساری دنیا میںآزمایا ہوا عمل ہے، مرغیاں اور بکریاں دو ایسی چیزیں ہیں جن سے دیہات میں فرق پڑے گا۔ دس برسوں میں جمہوریت نے ہم سے جو بدلہ لیا ہے وہ انہوں نے ہمارا قرضہ 6 ہزار ارب سے 30 ہزار ارب کیا ہے اور پرانے قرضوں پر ایک دن کا جو سود دے رہے ہیں وہ 600 کروڑ روپے ہے۔ مجھے لگتا ہے ہمارے ملک میں اللہ کی برکت آئے گی کیونکہ اگلے تین چار ہفتے میں گیس اور تیل کے لیے جو ہماری کشتی کھڑی ہوئی ہے ان شاء اللہ، اللہ کرم کرے گا اور سب کو دعا کرنی چاہیے۔ وزیراعظم عمران خان نے کہا کہ ہم نے اس ملک میں غربت کو کم کرنے کیلئے جہاد شروع کر رکھا ہے۔ انہوںنے کہاکہ بے نظیر انکم سپورٹ پروگرام، زکوٰۃ اور بیت المال اور پاکستان غربت مٹائو پروگرام سمیت دیگر ادارے علیحدہ علیحدہ کام کررہے ہیں اور ان کا آپس میں کوئی رابطہ نہیں ہے، ہم سب کو ایک وزارت کے نیچے کررہے ہیں جس کیلئے ڈیٹا بیس بنارہے ہیں اور یہ ڈیٹا بیس دسمبر تک مکمل ہوجائے گا۔ انہوں نے کہا کہ ڈیٹا بیس مکمل ہوتے ہی ہمیں پتہ چلے گا لوگوں کی انکم کتنی ہے، ابھی ہمیں پوری طرح نہیں پتہ تاہم ہم سمجھتے ہیں کہ تقریباً 25 فیصد سے 40 فیصد تک افراد غربت کی لکیر سے نیچے ہیں لیکن اس ڈیٹا بیس سے مکمل پتہ چلے گا اور ایک ہی جگہ سے انتظام کریں گے اور پورے ملک میں غربت کی کمی کے لیے مہم چلائیں گے۔ غربت میں کمی کے حوالے سے منصوبہ بندی پر بات کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ کفالت کا مطلب ہے کہ سروے کرکے لوگوں کی مالی مدد کرنا ہے، اس وقت پرانی سروے سے مدد کررہے ہیں دسمبر تک نئی سروے بھی آجائیگی۔ انہوں نے کہاکہ 57 لاکھ خواتین کے سیونگ اکائونٹس بنائیں گے اور ان کو موبائل دیں گے جس کے ذریعے بینک اکائونٹ ہوں گے، وہ موبائل فون سے بینک اکائونٹ تک رسائی کریں گی اس سے شفاف طریقہ ہوگا، نقد منتقلی کو 5 ہزار سے ساڑھے 5 ہزار تک بڑھا رہے ہیں۔ کفالت پروگرام پر بات کرتے ہوئے انہوں نے کہاکہ 500 ڈیجیٹل حب بنارہے ہیں، یہ تحصیلوں میں ہوں گے اور یہ غریب لوگوں کیلئے مواقع پیداکریں گے اور لوگوں کو یہاں زندگی بہتر کرنے کیلئے مشورے بھی دئیے جائیں گے۔ وزیراعظم نے کہا کہ تحفظ پروگرام کے تحت ہماری حکومت لوگوں کو لیگل ایڈ دے گی، تعلیم کیلئے طلباء کو گرانٹ دیں گے اور جن کے پاس انصاف کارڈ نہیں ہیں وہ تحفظ پروگرام سے رابطہ کریں گے تو انہیں کارڈ بنا کر دیں گے۔ غریبوں کو روزگار کیلئے ٹھیلے، چھابڑیاں دی جائینگی۔ وزیر اعظم نے کہاکہ مزدوروں اور کسانوں کو آسان شرائط پر قرضے دینگے تاکہ وہ اپنا گھر بنا سکیں، غربت مٹاؤ پروگرام میں ہم مختلف این جی اوز سے پارٹنر شپ کریں گے، ہم کمزور، پسماندہ لوگوں کی امداد میں 80 ارب کا اضافہ کر رہے ہیں، سٹریٹ چلڈرن کیلئے ہم پبلک پرائیوٹ پارٹنرشپ کرینگے، اس تحفظ پروگرام کے تحت ہم خواجہ سراؤں کی بھی ہم مدد کریں گے۔ وزیراعظم نے کہا کہ اگلے 4 سال میں بیت المال 10لاکھ بچیوں کی مدد کریگا۔ انہوں نے کہاکہ اینٹوں کے بھٹوں پر بچوں سے کام کروایا جاتا ہے، تحفظ پروگرام کے تحت کارروائی کی جائیگی۔ انہوں نے کہا کہ ہم دنیا میں سب سے کم ٹیکس دیتے ہیں لیکن خیرات دینے والے ممالک میں ہم سب سے آگے ہیں۔ عمران خان نے کہا کہ آج شوکت خانم کا خسارہ 6 ارب روپے سے زیادہ ہے۔ احساس پروگرام کے تحت غربت ختم کرنے کیلئے انہوں نے چین کی مثال دیتے ہوئے کہا کہ چین نے 30سال کے اندر 70 کروڑ لوگوں کو غربت سے نکالا، چین نے 30 سال پہلے جو فیصلے کیے اس کی وجہ سے آج معاشی طاقت ہے، آج ہم بھی وہی فیصلے کر رہے ہیں تاکہ آگے جاکر ملک معاشی طور پر مستحکم ہو۔ جب اللہ کیلئے کام کرتے ہیں تو صرف کوشش کریں، مدد اللہ کرتا ہے۔ وزیراعظم نے کہا کہ پاکستان میں 43 فیصد بچے خوراک کی کمی کاشکار ہیں۔ ریاست مدینہ کا اہم اصول رحم ہوتا تھا۔ انسانیت کی مدد کرنا اللہ کا راستہ ہے۔ مسلمانوں کے لیے مدینہ کی ریاست ایک ماڈل ہے۔ پاکستان دنیا کا وہ واحد ملک ہے جو اسلام کے نام پر بنا۔ وزیراعظم نے کہا کہ جو مزدور بیرون ملک جائینگے انہیں ایک سال نہیں بلکہ 3 سال کے کنٹریکٹ پر بھیجیں گے، بیرون ملک کام کرنیوالے محنت کش کیلئے سپیشل ویلفیئر ٹکٹ دینگے تاکہ وہ اپنے گھر والوں سے آکر مل سکیں۔ بیرون ملک مقیم ہمارے محنت کشوں کے تعاون کیلئے ویلفیئر اتاشی تعینات کیے جائینگے۔ انہوں نے کہاکہ محنت کش لوگ جو بیرون ملک کام کرنے جاتے ہیں ان کو سہولیات دینگے۔ یوٹیلیٹی سٹورز کے اندر بیج رکھیں گے تاکہ لوگ ان کو خرید کر گھر میں پودے لگا سکیں۔ بچوں کو کیمیکل ملا دودھ مل رہا ہے جو قوم کے بچوں کیساتھ بہت بڑی زیادتی ہے۔ وزیر اعظم نے کہاکہ 75 فیصد کھلا دودھ جو دستیاب ہے وہ پینے کے قابل نہیں۔ وزیراعظم عمران خان نے کہا کہ دیہات میں غربت مٹانے کے لیے بہترین زرعی پالیسی بنائی ہے، کوشش ہے چھوٹے کسانوں کی مدد کی جائے۔ مزدوروں کے تحفظ سے متعلق قوانین پر سختی سے عمل کرائیں گے۔ وزیراعظم نے کہا کہ خواتین کو اگر آئی ٹی کی مہارتیں دی جائیں تو وہ بھی گھر بیٹھ کر کام کر سکیں گی۔ سکولوں میں آٹھویں سے بچوں کو سکل ایجوکیشن دی جائے گی۔ 50 لاکھ گھر سکیم میں مرد اور عورت کو جوائنٹ اونر شپ دی جائے گی۔علاوہ ازیں برطانوی اخبار فنانشل ٹائمز کو وزیراعظم کے انٹرویو کی مزید تفصیلات کے مطابق عمران خان نے کہا ہے کہ پاکستان کا جیش محمد سے کوئی تعلق نہیں ہے۔ نئے پاکستان میں دہشت گردوں کے لئے کوئی جگہ نہیں ہے۔ عمران خان نے بھارتی وزیراعظم نریندر مودی کو جارحیت پسند قرار دیتے ہوئے کہا کہ وہ دونوں ممالک کو جنگ کے دہانے پر لے آئے۔ انہوں نے کہا کہ ’ہم دہشتگردوں کے خلاف کارروائی پہلے سے جاری رکھے ہوئے ہیں اور دہشت گردوں کے خلاف آج جو ہو رہا ہے اس سے پہلے کبھی نہیں ہوا۔

ای پیپر-دی نیشن