مقبوضہ کشمیر: مودی کے دورے پر ہڑتال، مظاہرے، مزید 2 نوجوان شہید، شبیر شاہ کی جائیداد ضبط
سرینگر(صباح نیوز+ کے پی آئی) مقبوضہ کشمیر میں بھارتی فوج کی ریاستی دہشت گردی جاری ہے، بھارتی فوج کی فائرنگ کے نتیجے میں مزید 2کشمیری شہید ہوگئے۔ جمعہ کو دو کشمیریوں کی شہادت کا تازہ واقعہ مقبوضہ کشمیر کے ضلع بڈگام میں پیش آیا ہے۔ بھارتی فوج نے ضلع بڈگام کے علاقے کا محاصرہ کیا اور وہاں گھر گھر تلاشی کے دوران فائرنگ کر کے دو کشمیریوں کو شہید کر دیا۔ مودی کی آمد پر مظاہرے ہو ئے ہیں۔ نوجوانوں کی شہادت پر جمعہ کو مسلسل دوسرے روز بھی ہڑتال رہی جبکہ لوگوں نے وادی کے طول وعرض میں احتجاجی مظاہرے کئے، ان علاقوں میں انٹر نیٹ سروس معطل کی گئی، روزمرہ زندگی مفلوج ہوکے رہ گئی،کے پی آئی کے مطابق جھڑپوں کے دوران چار مجاہدین کی شہادت پر پلوامہ، شوپیان اور لنگیٹ میں ہڑتال کی گئی، ان علاقوں میں تمام کاروباری مراکز، تعلیمی ادارے اور سرکاری دفاتر بند رہے جبکہ ٹریفک کی آمد و رفت بھی معطل رہ گئی۔ پلوامہ مین بازار میں نوجوان سڑکوں پر نکل آئے اور انہوں نے گاڑیوں پر پتھرائو کیا جس کے بعد فورسز اور مظاہرین میں جھڑپیں ہوئیں اور فورسز نے مظاہرین پر شیلنگ کی۔راجپورہ میں بھی ہڑتال کی گئی۔ہندواڑہ اور گردونواح علاقو ں میں بھی جمعہ کو ہڑتال رہی جبکہ ٹریفک معطل رہی کئی مقامات پر لوگوں نے احتجاجی مظاہرے بھی کئے،علاوہ ازیں ترال میں ایک 24سالہ نوجوان کو مشتبہ جنگجوئوں نے گولیاں مار دیں۔ اس کی حالت نازک قرار دی جارہی ہے۔ مظفر احمد حجام اپنے ننیہال حجام محلہ ترال میں تھا جس کے دوران مشتبہ جنگجوئوں نے اْس پر گولیاں چلائیں۔علی گیلانی ، میر واعظ ، یٰسین ملک نے کہا نسل کشی پر عالمی برادری کی خاموشی لمحہ فکریہ ہے۔ رنگریٹ میں چاڈورہ علاقے میں جاں بحق ہوئے نوجوان اشفاق احمد وانی کی برسی کے موقعے پر مکمل ہڑتال رہی دریں اثناء پولیس نے اپنے ایک بیان میں کہا کہ مصدقہ اطلاع ملنے کے بعد فورسز اور پولیس کی مشترکہ ٹیم نے جنوبی کشمیر کے بجبہاڑہ کے نزدیک ایک جنگجو کو اسلحہ وگولہ بارود سمیت گرفتار کرلیا۔ جس کے خلاف مظاہرہ ہوا۔بھارتی فوجی گہری کھائی میں گرنے سے ہلاک ہو گیا، بارہ مولہ میں حادثہ بھارتی انفورسمنٹ ڈائریکٹوریٹ نے شبیر احمد شاہ کی جائیداد ضبط کر لی۔بھارت کے وزیر خزانہ ارون جیٹلی نے کہا کہ آئین کی دفعہ 35-Aجس کے تحت جموں کشمیر میں غیر ریاستی باشندے کوئی بھی جائیداد خرید نہیں سکتے ہیں آئینی طور پر انتہائی حساس ہے اور اس سے بقول وزیر خزانہ ریاست کی تعمیر و ترقی میں اڑچنیں پیدا ہو رہی ہیں، ایک انٹرویو میں وزیر خزانہ نے کہا کہ اس دفعہ کو صدارتی نوٹیفکیشن کے ذریعے 1954ء میں آئین ہند میں غیر قانونی طور پر ٹھونسا گیا۔