نیوزی لینڈ میں تشدد، نفرت انگیزی اور نسل پرستی کیلئے کوئی جگہ نہیں: وزیراعظم جیسنڈا
نیوزی لینڈ (آن لائن، بی بی سی، صباح نیوز) نیوزی لینڈ کی وزیراعظم جیسنڈا آرڈرن نے کہا ہے کہ تشدد، نفرت انگیزی اور نسل پرستی کیلئے نیوزی لینڈ میں کوئی جگہ نہیں۔ سانحہ کرائسٹ چرچ کے شہدا کی یاد میں تقریب منعقد کی گئی جہاں متاثرین سے اظہاریکجہتی کیلئے 20 ہزار افراد نے شرکت کی جبکہ متاثرین سے اظہاریکجہتی کیلئے تقریب میں دیگر مذاہب کے لوگ بھی شریک ہوئے۔ اس موقع پر سانحہ کرائسٹ چرچ میں شہید 50 افراد کو خراج عقیدت پیش کیا گیا۔ جیسنڈا آرڈرن نے کہا کہ سانحہ کرائسٹ چرچ نے ہمیں عاجز بنادیا اور متحد کردیاہے، 15 مارچ کا واقعہ ہمارے الفاظ، اعمال اور رحمدلی کو طاقت بخشنے کا پیغام ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہم اپنے سیاہ ترین وقت کے 14 روز بعد پھر اکٹھے ہوئے ہیں۔ وزیراعظم نیوزی لینڈ کا کہنا تھا کہ ان 50 افراد کی موت کا دکھ الفاظ میں بیان نہیں کیا جاسکتا، مسلم کمیونٹی کا غم مٹانے کیلئے الفاظ ہو بھی کیا سکتے ہیں؟ انہوں نے کہا کہ ہم اپنی قوم کے آنسو یاد رکھیں گے۔ دہشت گردی کاجواب ہماری انسانیت میں ہے، ہمیںمل کر تشدد اورنفرت انگیزی کوختم کرنا ہوگا۔ دنیا انتہا پسندی سے متاثر ہے، اسے مل کر ہی ختم کیا جا سکتا ہے جس کیلئے ہمیں دہشتگردی کو شکست دینا پڑے گی۔ وزیراعظم نیوزی لینڈ کو تقریرکا اختتام اسلام علیکم کے الفاظ سے کرنے پرتقریب کے شرکا نے کھڑے ہوکرخراج تحسین پیش کیااس سے قبل میئرکرائسٹ چرچ نے کہا کہ مساجد پر حملہ ہمیں تقسیم کرنے کی سازش ہے۔ واضح رہے کہ 15 مارچ کو 2 مساجد پر حملے میں 50 نمازی شہیداور40زخمی ہوئے تھے۔ادھر گن کنٹرول قوانین سخت، تبدیل کرنے کیخلاف پٹیشن پر 11 ہزار افراد نے دستخط کئے ہیں۔ تقریب میں آسٹریلوی وزیراعظم بھی موجود تھے۔ سعودی عرب کے وزیر مملکت برائے امور خارجہ عادل الجبیر نے نیوزی لینڈ کا دورہ کیا ہے جہاں انہوں نے سانحہ کرائسٹ چرچ کے شہدا کی یاد میں منعقد ہ تقریب میں شرکت کی ہے ۔سعودی وزیر مملکت خارجہ امور نے دہشت گردی کے المناک واقعہ میں شہید و زخمی ہونیوالے افراد کے لواحقین سے ملاقات کی جبکہ وہ سانحہ میں زخمی ہونیوالے دو سعودی شہریوں خالدالشدوخی اور اصیل الانصاری سے بھی ملے اور انکی صحت اور خیرخواہی کے حوالے سے یقین دہانی کرائی ہے۔ نیوزی لینڈ کے نائب وزیراعظم اور وزیر خارجہ کے علاوہ گورنر جنرل نیوزی لینڈپاٹسی ریڈی سے بھی ملاقاتیں کی ہیں جس میں دوطرفہ تعلقات سمیت اہم علاقائی و عالمی امور پر تبادلہ خیال کیا گیا ۔ 70 کی دہائی میں اسلام قبول کرنے والے ماضی کے معروف برطانوی گلوکار کیٹ سٹیوینز(جو یوسف اسلام کے نام سے بھی جانے جاتے تھے) نے وہاں اپنے فن کا مظاہرہ کیا۔وزیر اعظم آرڈرن نے کہا کہ ہم پر ذمہ داری ہے کہ ہم ایک ایسی جگہ بنیں جیسی ہماری خواہش ہے۔'ایسا نہیں ہے کہ ہم نفرت، خوف اور دوسروں سے ڈر کے وائرس سے متاثر نہ ہوں۔ لیکن ہم ایک ایسا ملک بن سکتے ہیں جو اس بیماری کا علاج ڈھونڈ سکے۔'وزیر اعظم آرڈرن نے کہا کہ دنیا ایک ایسے 'ہولناک چکر میں پھنس گئی جس میں انتہا پسندی مزید انتہا پسندی کو فروغ دے رہی ہے لیکن اس کا مقابلہ ہماری انسانیت سے ممکن ہے۔'روایتی ماؤری لباس پہنے ہوئے وزیر اعظم آرڈرن کے ہمراہ دنیا بھر کے دیگر رہنما بھی تھے۔وزیر اعظم جاسنڈا آرڈرن کے علاوہ اس مجمع سے حملے میں بچ جانے والے فرید احمد نے بھی خطاب کیا جن کی اہلیہ حسنہ اس حملے میں شہیدہو گئی تھیں۔فرید احمد نے اپنی تقریر میں امن کی اپیل کی اور کہا کہ انہوں نے حملہ آور ٹرینٹن برانٹ کو معاف کر دیا ہے۔'میرا ایسا دل نہیں جو آتش فشاں کی طرح پھٹنے کے لیے بے چین ہو۔ مجھے ایسا دل چاہیے جو پیار، محبت، نرمی اور خیال رکھنے والا ہو۔'مسلم کونسل آف کینٹربری کے صدر شگاف خان نے خطاب میں نیوزی لینڈ حکومت کی جانب سے دیے گئے رد عمل پر خیالات کا اظہار کیا اور ان کی تعریف کرتے ہوئے کہا کہ ان کے دل میں امید کی کرن ہے۔'اس نفرت آمیز قدم سے کتنی محبت بٹی ہے۔ اس تاریکی سے کتنی روشنی پھیلی ہے۔'گلوکار کیٹ سٹیونیز نے کہا کہ 'جب اچھے لوگ خاموش رہتے ہیں تو شیطان کو شہہ ملتی ہے۔ لیکن اس ملک میں ہم نے دیکھا کہ اچھے لوگ اٹھ کھڑے ہوئے۔' تقریب میں شہداء کے نام پڑھے گئے اور بتایا گیا کہ مرنے والوں میں سب سے کم عمر بچہ صرف تین سال کا تھا۔