کے پی کے بلین ٹری منصوبہ خورد برد کی تحقیقات تاحال مکمل نہ ہو سکیں
اسلام آباد (چوہدری شاہد اجمل)نیب ایک سال سے زائد کا عرصہ گزرنے کے باوجود خیبر پختونخوا کے بلین ٹری سونامی منصوبہ میں مبینہ خورد برد کی انکوائری مکمل نہ کرسکا ، ایک سال قبل 12مارچ 2018کو قومی احتساب بیورو کے چئیرمین جسٹس(ر)جاوید اقبال کی صدارت میں ایک اجلاس میں خیبر پختون خواہ حکومت کی متعلقہ اتھارٹی کے خلاف بلین ٹری سونامی پراجیکٹ میں مبینہ خرد برد کی شکایت کی جانچ پڑتال کا فیصلہ کیا گیاتھا ،لیکن ایک سال کا عرصہ گزرنے کے بعد بھی یہ انکوائری بند کی گئی نہ ہی مکمل ہو سکی ہے، ترجمان نیب نے’’نوائے وقت‘‘ کے پوچھنے پر بتایا کہ یہ انکوائری ابھی تک بند نہیں کی گئی انکوائری جاری ہے تاہم ابھی تک انکوائری مکمل بھی نہیں ہوسکی ۔واضح رہے کہ خیبر پختونخوا کی پچھلی حکومت نے پورے صوبے میں ایک ارب نئے درخت لگانے کے لیے’’بلین ٹری سونامی ‘‘کے نام سے منصوبہ شروع کیا تھا، جس کا مقصد صوبے بھر میں درخت لگا کر جنگلات کی کمی کو پوار اکرنا تھا ،فروری2018ء میں خیبر پختونخوا اسمبلی میں بلین ٹری سونامی منصوبے کے حوالے سے تحریک التوا جمع کرائی گئی تھی،اس منصوبے کے دستاویزات سے اس وقت کی حکومت کے دعووں کو ثابت نہ کرسکے تھے،تحریک انصاف کے چئیرمین عمران خان نے کہا تھا کہ اس منصوبے کے تحت ایک ارب 12کروڑ درخت لگائے گئے ہیںجبکہ اگست 2018ء میں خیبر پختونخوا کے متعلقہ ادارے کی تحقیقات میں یہ ثابت ہوا تھا کہ فاریسٹ ڈویژن کے 145آفیسر اس منصوبے میں ہونے والی کرپشن میں ملوث تھے جس پر 44افسران کو جبری ریٹائرڈ کر دیا گیا تھا۔