• news

اقوام متحدہ نے سعودی عرب سے جمال خشوگی قتل کے اوپن ٹرائل کا مطالبہ کردیا

ریاض (نیٹ نیوز)اقوام متحدہ کے انسانی حقوق کے ماہرین نے جمال خشوگی کے قتل کے الزام میں گرفتار 11 مشتبہ ملزمان کی خفیہ سماعت کو عالمی معیار کے خلاف قرار دیتے ہوئے اوپن ٹرائل کا مطالبہ کیا ہے۔قطری نشریاتی ادارے 'الجزیرہ' کی رپورٹ کے مطابق سعودی صحافی جمال خشوگی کے قتل کی تفتیش کے لیے تشکیل دی گئی اقوام متحدہ کی 3 رکنی ٹیم کی سربراہ اگنیس کیلامارڈ نے سعودی عرب سے ابتدائی طور پر حراست میں لیے گئے 11 ملزمان کے نام سامنے لانے کا مطالبہ کیا۔انہوں نے گزشتہ روز ایک بیان میں کہا تھا کہ ’سعودی عرب کی حکومت اگر یہ سمجھتی ہے کہ مقدمے کی کارروائی کے نتائج سے متعلق مطمئن کردے گی تو وہ غلطی پر ہے‘۔ذرائع نے بتایا کہ سعودی عرب کی جانب سے ذمہ داران کے خلاف کارروائی کے اعلان کے باوجود سعودی ولی عہد محمد بن سلمان کے قریبی ساتھی سعود القحطانی، جنہیں جمال خشوگی کے قتل کی وجہ سے برطرف کیا گیا تھا، ان 11 مشتبہ ملزمان میں شامل نہیں ہیں۔الجزیرہ کے سینئر سیاسی تجزیہ کار مروان بشارہ نے کہا سعودی عرب کی جانب سے اوپن ٹرائل کرنے کے امکانات نہیں ہیں۔یاد رہے واشنگٹن پوسٹ کے لیے لکھنے والے سعودی صحافی جمال خشوگی گزشتہ سال 2 اکتوبر کو ترکی میں سعودی قونصل خانے میں داخل ہوئے تھے لیکن پھر ان کی واپسی نہیں ہوئی تھی، جس کے بعد ان کے قتل کی خبر آئی تھی جبکہ ترک حکام نے تفتیش کے بعد ایک مفصل رپورٹ جاری کی تھی۔سی آئی اے کے حوالے سے 17 نومبر 2018 کو امریکی ذرائع ابلاغ میں رپورٹس آئی تھیں کہ جمال خشوگی کا قتل طاقتور سعودی ولی عہد محمد بن سلمان کے حکم پر ہوا۔واشنگٹن پوسٹ کی رپورٹ میں دعویٰ کیا گیا تھا کہ سی آئی اے کی تحقیقات میں یہ بات سامنے آئی ہے کہ 15 سعودی ایجنٹ سعودی طیارے کے ذریعے استنبول آئے اور سعودی قونصل خانے میں جمال خشوگی کو قتل کیا۔سعودی عرب نے اس رپورٹ میں سی آئی اے کی تحقیقات کے حوالے سے دی گئی تفصیلات کو فوری طور پر مسترد کر دیا تھا ۔دوسری جانب ترکی نے بھی تفتیش کی تھی جس میں سعودی عرب کے اعلیٰ حکام کے ملوث ہونے کا انکشاف کیا گیا تھا تاہم صدر رجب طیب اردگان نے واضح کیا تھا کہ سعودی فرمان روا شاہ سلمان کا اس معاملے میں کوئی کردار نہیں ہے۔

ای پیپر-دی نیشن