چیلنج ہے جو مرضی کر لیں‘ زرداری‘ شریف برادران لوٹی رقم دیں ورنہ نہیں چھوڑینگے: عمران
گھوٹکی (نوائے وقت نیوز) وزیراعظم عمران خان نے کہا ہے کہ زرداری اور شریف برادران کو چیلنج کرتا ہوں جو چاہیں کرلیں تو ہم ان کو نہیں چھوڑیں گے جب کہ صرف ایک راستہ ہے وہ آ کر قوم کا پیسہ واپس کریں تو ہم انہیں چھوڑ دیں گے۔ گھوٹکی میں جلسے سے خطاب کرتے ہوئے عمران خان نے ملائیشیا کے وزیراعظم مہاتیر محمد کی مثال دی اور کہا کہ مہاتیر محمد نے ملائیشیا کو تبدیل اور لوگوں کو خوشحال کیا، یہ ملک دنیا کے مسلمان ممالک میں ایک مثال بن گیا لیکن مہاتیر کے جاتے ہی ملک میں کرپٹ لیڈر شپ آئی اور خوشحال ملک مقروض ہونا شروع ہوگیا، 93 برس کی عمر میں مہاتیر واپس آئے اور عوام نے پھر انہیں وزیراعظم بنا دیا۔ یاد رکھیں قومیں غریب نہیں ہوتیں، کرپشن قوم کو غریب اور مقروض کرتی ہے، ماضی میں ہماری ترقی کی مثال دی جاتی تھی، آج پاکستان تاریخی قرضوں میں جکڑا ہوا ہے، ہمیں قرضوں کی قسطیں ادا کرنے کے لیے قرض لینے پڑتے ہیں، ہر روز قرضوں پر 6 ارب روپے سود دینا پڑتا ہے۔ پچھلے دس سال میں جس بے دردی سے ملک کو مقروض کیا گیا اس وجہ سے آج ٹوٹل ٹیکس ساڑھے چار ہزار ارب اکٹھا ہوتا ہے جس میں سے دو ہزار ارب قرض کی قسطوں میں چلا جاتا ہے۔ سندھ پاکستان کا سب سے خوشحال صوبہ ہونا چاہیے کیونکہ پاکستان کا فنانشل کیپٹل کراچی سندھ میں ہے، سب سے زیادہ گیس سندھ سے نکلتی ہے اور یہاں زرخیز زمین ہے، یہاں ملک میں سب سے زیادہ غربت کی وجہ کرپشن ہے، وہ ملک جس میں سب سے زیادہ وسائل ہوں تو وہاں بھی کرپشن ملک کو مقروض کردیتی ہے۔ وزیراعظم کا کہنا تھا کہ وسائل سے مالا مال کانگو آج غریب ترین ملک ہے کیونکہ وہاں کی لیڈر شپ کرپٹ ہے اس نے وسائل پر قبضہ کیا ہوا ہے، یہی پاکستان اور سندھ کی کہانی ہے، سندھ کی ستر فیصد گیس گھوٹکی سے نکلتی ہے، ڈھائی سو گیس کے کنوئیں ہیں، وہ ضلع جو سب سے آگے ہونا چاہیے تھا وہ سب سے پیچھے رہ گیا، وزارت خزانہ سے پوچھا تو پتا چلا کہ پچھلے دس سالوں میں سندھ میں گیس کی رائیلٹی 234 ارب آئی ہے، این ایف سی ایوارڈ میں سب کچھ صوبوں کے پاس چلا گیا۔ سندھ کے لوگوں کو سوال پوچھنا چاہیے کہ گیس کی رائیلٹی میں اتنا پیسہ ملا توگھوٹکی کو اس میں سے کتنا حصہ ملا، یہ کرپشن ہے، تھوڑے سے لوگ وسائل پر قبضہ کرتے ہیں تو باقی عوام غربت میں چلے جاتے ہیں، جو پیسہ عوام پر خرچ ہونا ہوتا ہے وہ لوگوں کی جیبوں میں چلا جاتا ہے، وہ جعلی اکاوئنٹ میں جاتا ہے، منی لانڈرنگ ہوکر ملک سے باہر چلا جاتا ہے۔ 2008 میں ملک کا قرضہ چھ ہزار ارب تھا، دس سالوں میں تیس ہزار ارب پر قرض پہنچ گیا، یہ پیسہ کہاں گیا، ان لوگوں کا اب احتساب ہورہا ہے تو جمہوریت خطرے میں آ گئی، طاقتور کا پاکستان میں کبھی احتساب نہیں ہوا، جب ان پر ہاتھ ڈالا جارہا ہے تو ان کی چوری نہیں جمہوریت خطرے میں آ گئی ہے، چوری بچانے کے لیے ٹرین مارچ شروع ہوگیا، جب آپ بجائے قوم کے لیے ٹرین مارچ کے اپنے اربوں روپے کے بینک اکاؤنٹس بچانے کے لیے مارچ کرتے ہیں تو آپ کو دو دو ہزار روپے دے کر لوگوں کو بلانا پڑتا ہے، پھر ان سے بھی کرپشن کرتے ہیں، دو ہزار کی بجائے دو دو سو روپے دیتے ہیں، ان غریبوں سے بھی دھوکا ہوگیا۔ پہلے شریف برادران زرداری اور زرداری شریف برادران کو کرپٹ کہتے تھے، آج دونوں جمہوریت بچانے کے لیے اکٹھے ہونے کی کوشش کررہے ہیں، ان کو چیلنج دیتا ہوں جو مرضی کریں ہم ان کو نہیں چھوڑیں گے، قوم آپ کو معاف نہیں کرے گی۔ یہ ٹرین مارچ کریں، میں ڈی چوک پر انہیں کنٹینر دینے کو بھی تیار ہوں، ہم نے ڈی چوک پر ساڑھے چار ماہ اپنی چوری کے لیے نہیں بلکہ جمہوریت اور شفاف الیکشن کے لیے دھرنا دیا۔ سندھ میں صرف شکار کرنے آتا تھا لیکن سیاست میں آ کر میرا شکار تبدیل ہوگیا، سندھ کو پیچھے جاتے دیکھا ، سندھ کے لوگوں کو یقین دلانا چاہتا ہوں پہلے موقع نہیں ملا، پنجاب میں پاناما کی بہت بڑی جنگ چل رہی تھی، پاناما کے ڈاکوؤں کے خلاف جنگ چل رہی تھی اس لیے اندرون سندھ آنے کا موقع نہیں ملا مگر اب اندرون سندھ میں پورا زور لگائیں گے، قبل ازیں جلسے سے خطاب کرتے ہوئے وزیرخارجہ شاہ محمود قریشی نے کہا کہ گزشتہ 10 سال سے سندھ میں پیپلزپارٹی کی حکومت ہے۔ گزشتہ 10 سال سے ہی سندھ کے حالات ابتر ہوئے ہیں۔ جو وفاق کی جماعت تھی وہاب اندرون سندھ تک محدود ہو گئی ہے۔