زرداری کی زرکاری اور بلاول کے پیٹ میں مروڑ
جب سے آصف زرداری اور فریال تالپور کے جعلی اکائونٹس کے مقدمات صوبہ سندھ سے اسلام آباد میں منتقل ہوئے ہیں۔ تو ان دونوں پر گرفتاری کا خوف طاری ہو گیا ہے۔ لہذا آصف زرداری اور فریال تالپورنے اسلام آباد ہائی کورٹ میں ضمانت قبل ازگرفتاری کی الگ الگ درخواستیں دائر کر دی ہیں۔ ان درخواستوں میں ہائی کورٹ کے جج حضرات سے استدعا کی گئی ہے کہ مقدمہ کا ٹرائل مکمل ہونے تک نیب کو گرفتاری سے روکا جائے اور فوری طور پر عبوری ضمانت دی جائے۔ ان دونوں کے وکیل فاروق ایچ نائیک کے عدالت سے درخواست کی کہ آصف زرداری اور فریال تالپور کی حفاظتی ضمانت 29 مارچ کو ختم ہوچکی ہے۔ لہذا ضمانت قبل ازگرفتاری منظوری فرمائی جائے اور نیب کی حکم دیا جائے کہ وہ ان دونوں کے خلاف ہونے والی تمام انکوائریز کی تفصیلات بھی ہمیں فراہم کرے۔ آصف زرداری اور انکے بہن فریال تالپور کیخلاف منی لانڈرنگ کے مقدمات صوبہ سندھ کی عدالتوں میں چل رہے تھے۔ صوبہ سندھ میں پیپلزپارٹی کی حکومت ہے۔ وہاں پیپلز پارٹی نے سرکاری وکلاء کو خود ذمہ داریاں سونپی ہوئی ہیں۔ آصف زرداری اور بدعنوانی میں شریک ان کے ساتھیوں نے یہ سوچ رکھا تھا کہ مقدمات کی سماعت کے دوران وہ سرکاری وکلاء کودبائو میں لا کر اصل حقائق کا انکشاف نہیں ہونے دینگے۔ اور مقدمات سے باعزت بری ہوجائینگے۔ چند تواریخ کے بعد وفاقی حکومت کو اس دبائو کا احساس ہو گیا تو وفاقی حکومت نے مقدمات کو اسلام آباد کی عدالت میں منتقل کرانے کے احکامات جاری کر دئیے۔ مقدمات کی اسلام آباد منتقلی کے احکامات نے تو ایک تو آصف زرداری اور فریال تالپور کی گرفتاری کے امکانات بڑھ گئے ہیں دوسرے یہ کہ ان دونوں نے صوبہ سندھ میں مقدمات کو نپٹانے کا جو طریقہ سوچ رکھا تھاوہ بھی خاک میں مل گیا ہے۔ آصف زرداری اور ان کی ہمشیرہ کی کالی زرکاریوں کے عدالتی ثبوت ور جعلی بنک اکائونٹس کی حقیقت سامنے آنے والی ہے۔ ان زردارانہ زرکایوں کے حقائق اور دستاویزی ثبوت عدالت میں آ جانے کے خدشات نے زرداری خاندان کے پیٹوں میں مروڑ ڈال دئیے ہیں۔ سب سے بڑے اور دردناک مروڑ بلاول بھٹو کے پیٹ میں اٹھ رہے ہیں۔ بلاول بھٹو زرداری نے ریل گاڑی میں سفر کے دوران پیٹ میں اٹھنے والے مروڑ کو کم کرنے کیلئے ایک جذباتی تقریر میں اعلان کیا کہ نیب گردی سے ہمارا راستہ نہیں روکا جا سکتا۔ حکومت قوم کے ساتھ معاشی دہشت گردی کر رہی ہے۔ احتساب کے نام پر سیاسی انجینئرنگ زرداری خاندان کو ہر گز قبول نہیں ہے۔ میرے ریل کے سفر کے دوران وزیراعظم ہائوس سے چیخیں نکل رہی ہیں۔ مشرف باقیات کا خیال ہے کہ بھٹو کانواسہ، بی بی بے نظیر کا بیٹا خوف زدہ ہو جائیگا۔ ہم آمروں سے خوف زدہ نہیں ہوئے تو عمران حکومت سے کیا ڈریں گے۔ دھاندلی سے بننے والی تحریک انصاف کی حکومت کا احتساب ہو گا۔ میرے ٹرین سفر پر حکومت کی چیخیں نکل رہی ہیں۔ جب ہم لانگ مارچ کرینگے تو حکومت کی مزید چیخیں نکل رہی ہیں جب ہم لانگ مارچ کرینگے تو حکومت کی مزید چیخیں نکلنا شروع ہو جائیں گی سرکاری معاشی دہشتگردی کر رہی ہے کسانوں اور بزرگوں بلکہ عوام کا معاشی قتل ہو رہا ہے۔ بجلی روٹی مہنگی ہو چکی ہے۔ یہ ہے نیا پاکستان ہم کٹھ پتلی حکومت کو نہیں مانتے۔ بلاول بھٹو نے اعلان کیا کہ عوام کا سمندر ہمارے ساتھ ہے۔ اس سمندر کو روکنا عمران نیازی کے بس کی بات نہیں۔اب آتے ہیں۔ آصف زرداری کی کالی زرکاریوں کی طرف۔ محترمہ بے نظیر بھٹو کیساتھ شادی سے قبل آصف زرداری اپنے والد کے سینما کے سامنے فلم کے ٹکٹ بلیک میں فروخت کیا کرتا تھا۔ محترمہ بے نظیر بھٹو سے شادی کے بعد اس نے بلیک منی کیلئے دوسرے ذرائع اختیار کرنا شروع کر دئیے۔ امریکہ کی پارلیمان میں بدعنوان سیاستدانوں کی بہت سال پہلے ایک فہرست پیش کی گئی تھی۔ اس فہرست میں آصف زرداری کا نام بھی شامل تھا اور اس رپورٹ میں بتایا گیا تھا۔ اس فہرست میں آصف زرداری کا نام بھی شامل تھا اور اس رپورٹ میں بتایا گیا تھا کہ آصف زرداری کی جنوبی افریقہ، امریکہ، برطانیہ، فرانس، دوبئی میں بڑی بڑی قیمتی جائیدادیں ہیں اور ان تمام ممالک کی بنکوں میں کروڑوں روپے جمع ہیں۔ دنیا کی پچیس سے زیادہ مشہور تجارتی کمپنیوں میں کروڑوں ڈالرز کے شیئرز بھی ہیں۔ آصف زرداری اور فریال تالپور کا اعتراض یہ ہے کہ ہمیں پیشگی نوٹس بھجوائے بغیر نیب نے طلب کر لیا ہے اور ہمارے مقدمات کراچی سے اسلام آباد میں لے آئے ہیں جس پر ہمیں قانونی اعتراضات ہیں جس دن زرداری خاندان یہ اعتراض اٹھا رہا تھا۔ اسی دن یعنی 28 مارچ کوسپریم کورٹ نے اپنے ایک فیصلے میں یہ قراردے دیا کہ نیب کسی بھی ملزم کو پیشگی اطلاع دئیے بغیر گرفتار کر سکتا ہے۔ سپریم کورٹ نے نیب کے قانونی اختیارات کی تشریح کرتے ہوئے وضاحت کر دی کہ ہم نے نیب آرڈیننس کا تفصیلی جائزہ لیا ہے۔ اس میں ایسی کوئی پابندی نہیں کہ ملزم کی گرفتاری سے قبل اس کو اطلاع دی جائے۔ نیب کے پاس اگر ٹھوس شواہد ہیں تو نیب ملزم کو پیشگی اطلاع کے بغیر گرفتارکر سکتی ہے۔ سپریم کورٹ کے مذکورہ بالا فیصلے نے آصف زرداری کو فریال تالپور پر بھی نیب آرڈیننس کے پھندے ڈالنے کے مواقع بڑھا دئیے ہیں۔ اب انہیں یہ ثابت کرنا پڑیگا کہ اتنی زیادہ دولت انہوں نے کہاں سے حاصل کی اور یہ وقت ان کی سیاسی زندگی میں کس طرح داخل ہوئی اور اب انکے پیٹ میں زرکاری مروڑکیوں اٹھ رہے ہیں ’’آگے آگے دیکھیئے ہوتا ہے کیا۔‘‘