نام بدلنا بے نظیر انکم سپورٹ پروگرام بند کرنے کی شازش، بلاول: تبدیلی کے حق میں نہیں، وزیرخارجہ
لاہور، شکارپور، اسلام آباد (نامہ نگار، ایجنسیاں، نوائے وقت رپورٹ) چیئرمین پیپلز پارٹی بلاول بھٹو زرداری نے کہا ہے کہ بینظیر انکم سپورٹ کا نام تبدیل کرنا پروگرام کو بند کرنے کی سازش ہے۔ شکار پور میں شجرکاری مہم کے آغاز کے بعد میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے بلاول بھٹو زرداری کا کہنا تھا کہ بینظیر انکم سپورٹ کا نام تبدیل کرنا ایک سازش ہے، یہ لوگ بینظیر انکم سپورٹ پروگرام کو ختم کرنا چاہتے ہیں۔ ٹھٹھہ اور سیہون میں بینظیر انکم سپورٹ کی رقم نہ ملنے پر خواتین احتجاج کر رہی ہیں، یہ لوگ عوام دشمن اور غریب دشمن لوگ ہیں۔ چیئرمین پیپلز پارٹی نے کہا کہ یہ لانگ ٹرم سازش ہے، پہلے نام تبدیل کریں گے اور پھر رقم کم کریں گے جس کے بعد یہ پروگرام بند کر دیں گے۔ انہوں نے کہا کہ وہ سمجھتے ہیں کہ بینظیر انکم سپورٹ پروگرام کے ذریعے پیسہ ضائع ہو رہا ہے، میں سمجھتا ہوں کہ یہ ملک کا سب سے اچھا پروگرام ہے۔ بلاول بھٹو نے کہا کہ بینظیر انکم سپورٹ پروگرام سے ناصرف خواتین مضبوط ہو رہی ہیں بلکہ معیشت کو بھی طاقت مل رہی ہے۔ حکومت کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے بلاول بھٹو نے کہا کہ ارسا سندھ کے ساتھ ناانصافی کر رہا ہے، وفاقی حکومت کے رویے کی وجہ سے ہمیں ترقیاتی کاموں میں مشکلات کا سامنا ہے۔ انہوں نے کہا کہ پانی کی چوری روکیں گے اور پانی کی بچت کریں گے۔ پیپلز پارٹی کے رہنما سید خورشید شاہ نے کہا ہے کہ مجھے ڈر ہے کہ نیا پاکستان والے کہیں کرنسی سے قائداعظم کی تصویر نہ نکال دیں، 2008 سے 2013 تک ماڈل اور بہترین حکومت تھی۔ سکھر میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے خورشید شاہ نے وزیراعظم عمران خان پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ آپ بینظیر انکم سپورٹ پروگرام سے بینظیر بھٹو کا نام نکالنا چاہتے ہو، اس پر آپ کو شرم آنی چاہیے۔ انہوں نے کہا کہ محترمہ بینظیر بھٹو نے پیپلز پارٹی کے لیے نہیں ملک کے لیے قربانی دی، عمران خان تم بینظیر کا نام ہٹانا چاہتے ہو مگر لوگوں کے دلوں سے کیسے نام ہٹائو گے، جو تاریخ خون سے لکھی جائے اس کا نام پانی سے نہیں مٹایا جاسکتا۔ انہوں نے کہا کہ اگر آپ ڈکٹیٹر بننا چاہتے ہیں تو صدام حسین کی طرح وردی پہن کر صدر بن جائیں، عمران خان تم اپناکام کرو ہم اپنا کام کریں گے۔ بینظیر انکم سپورٹ پروگرام کے نام تبدیل کرنے کے اقدام کے خلاف مزاحمت کریں گے، ضیاء الحق اور پرویز مشرف بھی بے نظیر بھٹو کے نام سے خوف زدہ تھے اور موجودہ حکومت مشرف کی بی ٹیم ہے جو بے نظیر کے نام سے خوف زدہ ہے۔ خورشید شاہ نے مزید کہا کہ بے نظیر بھٹو سے خوف زدہ نام نہاد سیاست دانوں کا یہی رویہ ہے اور سلیکٹڈ وزیر اعظم سے ایسے کاموں کی ہی توقع کی جاسکتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ اپوزیشن کہتی ہے آئو بات کرو مہنگائی ہے، لوڈشیڈنگ ہے اور عمران خان کہتے ہیں میں نہیں کروں گا، غلط پالیسیوں کے باعث مہنگائی کا عذاب ہمارے گلے میں ہے، حکومت بتائے 50 لاکھ گھر اور ایک کروڑ نوکریاں کہاں ہیں۔ انہوں نے کہا کہ پیپلز پارٹی نے ایک لاکھ 70 ہزار خواتین کو بینظیر انکم سپورٹ پروگرام دیا۔ انہوں نے دعویٰ کیا کہ 2008 سے 2013 تک ماڈل اور بہترین حکومت تھی، اعداد و شمار کے ساتھ بات کرتا ہوں، کوئی مائی کا لعل آئے چیلنج کرے، میں جواب دوں گا۔ انہوں نے کہا کہ ذوالفقار علی بھٹو نے ایٹم بم بنا کر سرحدوں کی حفاظت کا اعلان کیا اور شہید بے نظیر بھٹو نے ملک کو میزائل ٹیکنالوجی دی، کوئی دشمن ملک پاکستان کی طرف میلی آنکھ سے نہیں دیکھ سکتا۔ سیکرٹری جنرل پیپلز پارٹی پنجاب چودھری منظور نے کہا ہے کہ انکم سپورٹ پروگرام سے بینظیر شہید کا نام نکالنے کا اعلان آمرانہ سوچ کی عکاسی ہے۔عمران خان کو پتا ہی نہیں کہ پروگرام سے بینظیر بھٹو کا نام انتظامی حکم سے نہیں ہٹایا جا سکتا۔بینظیر انکم سپورٹ پروگرام ایک قانون ہے، تبدیلی ترمیم کے بنا ممکن نہیں۔رکن پنجاب اسمبلی و پارلیمانی لیڈر پیپلز پارٹی پنجاب سید حسن مرتضیٰ نے کہا ہے عمران خان کٹھ پتلی ہیں اور کٹھ پتلی بن کر رہیں۔ کٹھ پتلی وزیراعظم کو پتہ ہونا چاہئے کہ بینظیر انکم سپورٹ پروگرام قانون سازی کے ذریعے بنا اور اس میں کوئی بھی تبدیلی قانون میں ترمیم کے بنا ممکن نہیں۔ پی پی رہنما ڈاکٹر نفیسہ شاہ نے کہا کہ شہید محترمہ سے تعصب رکھنے والے بے نقاب ہوچکے ہیں، کٹھ پتلی میں ہمت ہے تو اس پروگرام کا نام بدل کر دکھائیں۔ وزیر بلدیات سندھ سعید غنی نے کہا ہے کہ بینظیر انکم سپورٹ پروگرام کو 2010میں باقاعدہ قانون بنا کر لایا گیا اور اسے بدلنے کے لئے قانون میں ترمیم کرنا ہو گی۔ وزیر اعظم عمران خان کوشش کر کے دیکھ لیں، سینٹ میں تو ان کی اکثریت نہیں، قومی اسمبلی میں بھی کامیابی نہیں ملے گی۔ پاکستان پیپلز پارٹی کے سیکرٹری جنرل نیئر بخاری نے ردِ عمل دیتے ہوئے کہا ہے کہ پہلی خاتون وزیراعظم کا نام اس پروگرام سے ہٹانا ایک پاگل پن ہے۔ نئے پاکستان میں سیاسی انتقام کی بدترین مثالیں قائم کی جارہی ہیں۔ مشیر اطلاعات سندھ مرتضیٰ وہاب نے وزیراعظم عمران خان کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ 'کپتان صاحب آپ پاکستان کے وزیراعظم ہیں، بادشاہ نہیں، خدارا اعلانات سے پہلے قانون کو پڑھ اور سمجھ لیں۔' دوسری طرف گورنر سندھ عمران اسمٰعیل کا کہنا ہے کہ بینظیر انکم سپورٹ پروگرام کا نام ضرور تبدیل ہوگا۔ کراچی میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے عمران اسمٰعیل کا کہنا تھا کہ سندھ حکومت کو وفاق کے منصوبوں کا خیر مقدم کرنا چاہیے۔ انہوں نے مزید کہا کہ ترقیاتی منصوبے لگنے سے عوام کا فائدہ ہوتا ہے اور عوام کے فائدے میں ہی حکومت کا فائدہ ہوتا ہے۔ وزیرخارجہ شاہ محمودقریشی نے ملتان میں میڈیا سے گفتگو کے دوران بینظیر انکم سپورٹ کا نام تبدیل کرنے کی مخالفت کرتے ہوئے کہا کہ اتحادیوں نے وزیراعظم کو اس کی تجویز دی تھی، پیپلزپارٹی کے جیالے بینظیر انکم سپورٹ کا غلط استعمال کرتے ہیں، اتحادی چاہتے ہیں سندھ حکومت ان سے ناروا سلوک نہ کرے اور معقول ریلیف ملے، اتحادی چاہتے ہیں سندھ حکومت سے انہیں بھی فنڈز ملیں۔ وزیرخارجہ نے کہا کہ میں پروگرام کا نام تبدیل کرنے کے حق میں نہیں کیوں کہ نام نہیں کام دیکھا جاتا ہے۔ سپیکر قومی اسمبلی اسد قیصر نے کہا ہے کہ حکومت کی طرف سے سماجی امداد کے تمام اداروںکو ایک پلیٹ فارم پر یکجا کرنے کا کام کیا جارہا ہے۔ اس حوالے سے نئی وزارت بنے گی، پاکستان بیت المال سمیت غریب و پسماندہ طبقات کی فلاح و بہبود اور امداد کیلئے قائم تمام اداروں اور محکموں کو اس وزارت کے ذریعے یکجا کیا جائے گا، بینظیر انکم سپورٹ پروگرام کا نام تبدیل کرنے کی اطلاع نہیں ہے، اس بارے میں بریفنگ لی ہے ایسی کوئی بات نہیں ہے۔ اسلام آباد میں میڈیا سے بات چیت کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ تاریخ میں پہلی بار غربت سے پسے طبقات کے بارے میں حکومت سنجیدہ ہے۔ پی ٹی آئی کے رہنما خرم شیر زمان نے کہا ہے کہ بلاول ہائوس سے چیخوں کی آوازیں آ رہی ہیں، کبھی سن کوٹہ والے ایڈوائزر چیخیں مارتے ہیں کبھی میٹر ریڈر، کراچی میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے انہوں نے کہا وزیر اعظم نے وارننگ دی تھی کہ اگر سندھ حکومت کارکردگی نہ دکھا سکی تو وفاق معاملات سنبھال لے گا۔ ٹیکس کی ادائیگی کے باوجود کراچی کو اس کا حق نہیں ملتا، سڑکیں اب ہم بنائیں گے۔ پیپلز پارٹی نے کراچی کے لئے دس سال میں دس بسیں دیں، تحریک انصاف اس شہر کے لئے ماسٹر پلان بنا رہی ہے۔