سانحہ ماڈل ٹاؤن: جے آئی ٹی کو کام سے روکنے کے حکم امتناعی میں گیارہ اپریل تک توسیع، سماعت روزانہ ہو گی: ہائیکورٹ
لاہور(وقائع نگار خصوصی) ہائیکورٹ نے سانحہ ماڈل ٹاون کی نئی جے آئی ٹی کو کام سے روکنے کے حکم امتناعی میں توسیع کردی ہے۔ عدالت نے ایڈووکیٹ جنرل پنجاب کو توہین عدالت کے شوکاز نوٹس کا تحریری جواب داخل کرنے کی ہدایت کردی۔ سرکاری وکیل نے جواب داخل کرنے کے لئے دو ہفتوں کی مہلت طلب کی، جس پر عدالت نے ریمارکس دئیے کہ آپ اس کیس کو جان بوجھ کر لٹکانا چاہتے ہیں، حکومت کا کام عدالت کی معاونت کرنا ہے، مگر حکومت نے جواب داخل کرنے کے لئے دو ہفتوں کا وقت مانگ لیا، اب اس کیس کی سماعت روزانہ کی بنیاد پر کی جائیگی، عدالت نے کہاجے آئی ٹی بنا لی جاتی ہے مگر ان کی جانب سے کوئی پیش نہیں ہوتا، ایڈووکیٹ جنرل پنجاب نے کہا جو کچھ ہوا وہ غلط فہمی کا نتیجہ تھا مقصد توہین عدالت نہیں تھا، عدالت نے کہا کہ جتنے بھی فیصلے ہوتے ہیں وہ چیلنج کئے جا سکتے ہیں،تاریخ میں پہلی مرتبہ ہواکہ عدالتی آداب کا خیال نہیں رکھا گیا، ایڈووکیٹ جنرل نے کہا میرے دل میں عدالت کی بہت عزت ہے،جس پر جسٹس قاسم خان نے کہا کہ جو کچھ آپ کہہ رہے ہیں وہ لکھ کر دے دیں۔ لاہور ہائیکورٹ کے صدر اور سابق صدور پیش ہوئے۔ چودھری ذوالفقار علی نے بتایا کہ رولز کے احمد اویس کے پیش ہونے کی ضرورت ہے لیکن وہ پیش ہوجاتے ہیں۔. اس پر بنچ نے باور کرایا کہ آپ چاہیے ہیں کہ تین ججز ایڈووکیٹ جنرل کا انتظار کریں۔ بار کے سابق صدر شفقت چوہان نے استدعا کی کہ توہین عدالت کا شو کاز نوٹس واپس لے لیا جائے۔