بجلی، گیس، پٹرول کی قیمتوں، ٹیکسوں میں اضافے کیخلاف پارلیمنٹ میں احتجاج کرینگے: اپوزیشن
لاہور (نیوز رپورٹر، ایجنسیاں) قومی اسمبلی میں مشترکہ اپوزیشن کے قائدین کے اجلاس میں حکومت کی جانب سے ٹیکسوں، بجلی، گیس، پٹرول اور اشیائے ضروریہ کی قیمتوں میں اضافے کے خلاف پارلیمان میں بھرپور احتجاج کا فیصلہ کیاگیا ہے۔ اجلاس میں حزب اختلاف شہبازشریف کے علاوہ ایم ایم اے کے رہنما مولانا اسدالرحمن شریک ہوئے۔سید خورشید شاہ نے ٹیلی فون کے ذریعے مشاورت میں شرکت کی۔ اجلاس میں مجموعی سیاسی، معاشی، داخلی وخارجہ صورتحال کا تفصیل سے جائزہ لیاگیا اور مستقبل کی حکمت عملی پر غور کیاگیا۔ پٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں اضافہ کو ظالمانہ، عوام دشمن قرار دیتے ہوئے مسترد کرتے ہوئے کہاگیا کہ حکومت کے پاس کوئی معاشی وژن نہیں۔ نو ماہ کے دوران یہ ثابت ہوا ہے کہ وزیراعظم اوران کی ٹیم قومی، عوامی اور ملکی امور کو سنبھالنے کی اہلیت سے محروم ہے۔ ملک میں مہنگائی کا عذاب آیا ہوا ہے جس نے غریب، متوسط طبقے کی کمر توڑ کر رکھ دی ہے۔ مزدوروں، تنخواہ دار طبقات کے لئے ایک وقت کی روٹی بھی محال ہوتی جارہی ہے۔ تشویش کا اظہار کرتے ہوئے ملک میں تیزی بڑھتی بیروزگاری، مہنگائی اور معاشی سست روی کو ملک کے لئے انتہائی خطرناک اور مہلک قرار دیاگیااور کہاکہ حکومت بجلی، گیس، پٹرول، کھانے پینے، ادویات سمیت دیگر اشیائے ضروریہ کی قیمتوں میں مسلسل اضافہ کرکے ان ڈائریکٹ ٹیکسز کی حوصلہ افزائی کی جارہی ہے جو پی ٹی آئی کے دعوئوں کے برعکس ہے۔ لوڈشیڈنگ میں اضافے اور گرمیوں میں بدترین لوڈشیڈنگ کی اطلاعات پر تشویش کااظہارکرتے ہوئے کہاگیا کہ حکومتی نااہلی اور نالائقی اس کی وجہ ہے۔ اس وقت سسٹم میں وافر مقدار میں بجلی موجود ہے۔گردشی قرض میں یومیہ 2 ارب روپے اضافہ پر بھی تشویش کا اظہار کیا گیا ۔ اجلاس میں اس امر پر اتفاق کیاگیا کہ موجودہ وزیراعظم اور حکومت ایک متنازعہ حکومت ہے جس کے مینڈیٹ پر سوالیہ نشان ہے۔یہ کیسی حکومت ہے جس میں اتنی اہلیت بھی نہیں کہ وہ عنان اقتدار سنبھال سکے اور ملک و قوم کے مفادات کا تحفظ کرسکے۔ اپوزیشن کی تمام جماعتیں جمہوریت کے لئے اپنی وابستگی کا بھرپور اظہار کرتے حقیقی مینڈیٹ کی بحالی کے لئے اپنا ٹھوس، متحرک اور بھرپور کردار ادا کریں گی۔ اس ضمن میں قائدین کے درمیان مشاورت کو آگے بڑھایا جائے گا ۔اجلاس میں فیصلہ کیاگیا کہ انتخابات میں دھاندلی کی تحقیق کے لئے پارلیمانی کمیٹی کا اجلاس فوری طورپر بلایا جائے۔عمران خان نے کہا تھا کہ وہ سارے حلقے کھولنے کے تیار ہیں لیکن اب وہ اس معاملے میں اپنے موقف پر یوٹرن لے چکے ہیں لیکن مشترکہ اپوزیشن انہیں اس سے بھاگنے نہیں دے گی۔ الیکشن کمشن کے ارکان کی نامزدگی کے معاملے میں آئین اور پارلیمانی قاعدے وقانون کی سنگین خلاف ورزیوں پر گہری تشویش کااظہارکرتے ہوئے وزیراعظم کی جانب سے دستوری تقاضوں کو پامال کرنے کی مذمت کی گئی اور واضح کیاگیا کہ مشترکہ اپوزیشن وزیراعظم کی جانب سے حکومتی طاقت کی بنیاد پر آئین وقانون کی پامالی کی بھرپور مزاحمت کی جائے گی۔ مشترکہ اپوزیشن وزیراعظم کی جانب سے ڈکٹیشن نہیں لے گی اور حکومت کو کسی بھی قیمت پر دستوری راستے سے ہٹنے نہیں دے گی اور اس کا پارلیمان کے اندر اور باہر مقابلہ کرے گی۔سید خورشید شاہ کی سربراہی میں کمیٹی تشکیل دی گئی جس میں مشترکہ اپوزیشن میں شامل تمام جماعتوں کے نمائندے شامل ہوں گے۔ یہ کمیٹی بلوچستان اور سندھ سے الیکشن کمشن کے ارکان کے لئے نام تجویز کرے گی۔ اجلاس میں قرار دیاگیا کہ نیشنل ایکشن پلان سیاسی جماعتوں کی باہمی مشاورت کا ثمر ہے اور اس پر عمل درآمد ملک و قوم کے مفاد میں ہے۔ اجلاس میں یہ فیصلہ بھی کیا گیا کہ نیشنل ایکشن پلان سے متعلق بریفنگ صرف پارلیمان میں ہوگی۔ وزیراعظم کو پارلیمان میں آکر یہ بریفنگ دینا ہوگی۔شاہد خاقان نے بریفنگ میں کہا کہ بجلی، گیس اورپٹرول کی قیمتوںمیں اضافہ پر بحث اور حکومتی موقف بیان کرنیکے لئے قومی اسمبلی یاپارلیمنٹ کے دونوں ایوانوں کا مشترکہ اجلاس بلایا جائے ۔ فوجی عدالتیں کالا قانون ہے جو مخصوص حالات میں بنائی گئیں، حکومت بتائے کہ کیا اب بھی ایسے مخصوص حالات ہیں کہ ان عدالتوں کی مدت میں توسیع کی جائے۔موجودہ حکمرانوںنے ملک اور معیشت کو دیوالیہ کر دیا ہے ۔ بے نظیر انکم سپورٹ کا نام حکومت تبدیل کرنا چاہتی ہے تو پارلیمنٹ میں قانون لائے۔جس طرح عوام کو مہنگائی اور بے روزگاری سے دو چار کیا جارہا ہے ۔ حکومت ایک سال بھی چلتی نظر نہیں آرہی۔ حکومت کی تبدیلی کیلئے نمبر آف گیمز حاصل کرنے کیلئے کوششیں جاری ہیں۔ اگر جمہوری طریقہ سے کوئی تبدیلی آتی ہے تو اس پر کوئی اعتراض نہیں کر سکتا ۔ شیخ رشید ایک غلیظ انسان ہے جس لیڈر کے نام پر منتخب ہوتا اور وزیر بنتا رہا اب اسی کی بیماری پر سیاست چمکانے کی کوشش کر رہا ہے۔ وہ بذات خود کونسلر منتخب ہونے کی بھی اہلیت نہیں رکھتا۔ این آر او صرف ڈکٹیٹراوراس کے چمچے ہی دے سکتے ہیں ، عمران خان این آراو دینے کی حیثیت نہیں رکھتے، این آراو کی ضرورت تو خود عمران خان کو پڑے گی۔ شہباز شریف نے ایک ٹوئٹ میں پٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں اضافے پر تنقید کرتے ہوئے حکومت کو آڑے ہاتھوں لیا ہے۔اپنے ٹوئٹر بیان میں کہا کہ مہنگائی کے سونامی نے پاکستانی عوام کا جینا مشکل کر دیا ہے، قیمتوں میں اضافے کے حکم نامے پر دستخط کرتے ہوئے عمران خان کے ہاتھ کیوں نہیں کانپتے!۔اپوزیشن لیڈر نے مطالبہ کیا کہ حکومت پٹرول اور ڈیزل کی قیمتوں میں ہوشربا اضافہ واپس لے۔
اسلام آباد ( محمد نواز رضا/وقائع نگار خصوصی) باخبر ذرائع کے معلوم ہواہے کہ متحدہ اپوزیشن جماعتوں نے پارلیمنٹ میں حکومت پر دباؤ بڑھانے کا فیصلہ کیا ہے۔ تاہم فی الحال پارلیمنٹ کے باہر عوام کو سڑکوں پر لانے کے آپشن کو موخر کر دیا گیا۔ قومی اسمبلی میں قائد حزب اختلاف میاں شہبازشریف نے لندن روانگی سے قبل اپوزیشن جماعتوں کے مشترکہ اجلاس میں قومی اسمبلی اور سینیٹ کے اجلاسوں میں ڈالر کے مقابلے میں روپے کی قدر میں تیزی سے کمی کے باعث مہنگائی کو سب سے بڑا ایشو بنایا جائے گا یہ بات قابل ذکر ہے کہ اپوزیشن کے اجلاس میں دیگر جماعتوں کے رہنماوں کی تعداد بہت کم تھی تاہم مسلم لیگ ن کے بیشتر رہنماوں کی شرکت کی وجہ سے مسلم لیگ کا اجلاس نظر آتا تھا۔ ذرائع کے مطابق اجلاس میں قومی اسمبلی کا اجلاس فوری طور پر طلب کرنے کا مطالبہ کیا گیا تو اسلام آباد میں سپیکر قومی اسمبلی نے صدر مملکت کی طرف سے 12 اپریل 2019ء کو طلب کرنے کا نوٹیفکیشن جاری کر دیا حکومت اور اپوزیشن کے درمیان 8 اپریل کو قومی اسمبلی کا اجلاس بلایا جانے طے پایا تھا جس کے بعد اپوزیشن نے ریکوزیشن واپس لے لی تھی۔ لیکن حکومت نے اجلاس مزید چار دن کی تاخیر سے 12 اپریل کو طلب کیا ہے ۔ سینیٹ کا اجلاس 15 اپریل کو بلائے جانے کا امکان ہے ۔ متحدہ اپوزیشن قومی اسمبلی اور سینیٹ میں اپنے مطالبات منوانے کے لیے شدید احتجاج کرے گی ۔ ذرائع کے مطابق اپوزیشن عام انتخابات میں ہونے والی دھاندلی کی تحقیقات کے لیے قائم کردہ پارلیمانی کمیٹی کا اجلاس بلانے کا بھی مطالبہ کرے گی۔ ذرائع کے مطابق پاکستان پیپلز پارٹی کے مرکزی رہنما سید خورشید شاہ علالت کے باعث لاہور نہ پہنچ سکے تاہم انہوں نے ٹیلی فونک رابطے کے ذریعے اجلاس کی کارروائی میں شرکت کی۔ متحدہ مجلس عمل کے رہنما مولانا اسعد محمود نے اجلاس کے شرکاء کو مولانا فضل الرحمن کا پیغام پہنچایا اور کہا کہ اب وقت آگیا ہے کہ عوام کو موجودہ حکومت کے خلاف موبلائز کیا جائے اور انہیں سڑکوں پر آنے کی کال دی جائے۔ تاہم اجلاس کے شرکاء نے اس بات پر زوردیا کہ فی الحال متحدہ اپوزیشن پارلیمنٹ میں حکومت پر دباؤ بڑھانے کی حکمت عملی اپنائے ۔ موجودہ حکومت اپنے دباؤ سے گر جائے گی۔