آرمی چیف کا پارلیمانی دفاعی کمیٹی کو بریفنگ کا متحسن فیصلہ
قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے دفاع کا چوتھا اجلاس جمعرات 4 اپریل کو جی ایچ کیو راولپنڈی میں دن گیارہ بجے ہو گا۔ آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ کمیٹی ارکان کو کنٹرول لائن ورکنگ بائونڈری اور انٹرنیشنل بارڈرز کی صورت حال پر بریفنگ دیں گے۔ 20 رکنی کمیٹی میں تمام سیاسی جماعتوں کے ارکان شامل ہیں۔ دوسری طرف وزارتِ خارجہ کے سینئر حکام نے دی نیشن کو بتایا ہے کہ پلوامہ واقعہ پر کارروائی کے لئے بھارت سے مزید شواہد کے منتظر ہیں۔ بھارت پر واضح کردیا گیا ہے کہ ڈو زئیر میں ایسے شواہد نہیں کہ کارروائی کی جائے مگر بھارت کا اصرار ہے کہ یہی کافی ہے۔ دریں اثنا مقبوضہ کشمیر میں قابض فوج کی فائرنگ سے 2 افراد زخمی ہو گئے ایک کی حالت نازک ہے۔ مقبوضہ کشمیر میں پی ایس ایف کے ایک اوراہلکار نے خود کو گولی مار کر خودکشی کر لی،اس طرح 24 گھنٹوں میں خودکشی کرنے والے اہلکاروں کی تعداد 2 ہو گئی ہے۔
بھارت نے فضا کو جس طرح کشیدہ بنا رکھا ہے، ایسے میں سیاستدانوں کو پاک فوج کی طرف سے بریفنگ بڑی اہمیت رکھتی ہے۔ بی جے پی کے نریندرا مودی اس ماہ اور آئندہ ماہ ہونے والے انتخابات ہر قیمت پر جیتنا چاہتے ہیں۔ اُنہوں نے گزشتہ پانچ سال کے دوران اپنے ملک اور عوام کی کوئی ایسی خدمت انجام نہیں دی کہ ووٹرز اُن پر فدا ہو گئے ہوں ا ور اُنہیں کلین سویپ کی اُمید دلائیں۔ بھارت میں بی جے پی ہو یا کانگرس‘ ان کے پاس بھارتی ووٹر کو گمراہ کرنے کے لیے صرف ایک ہی حربہ ہے اور وہ عوام کو یہ باور کرانا ہے کہ کشمیریوں کی تحریک آزادی یا بھارت میں دہشت گردی کے واقعات یا ترقی اور عوام کو خوشحال بنانے کے منصوبوں کی ناکامی کے پیچھے پاکستان کا ہاتھ ہے۔ ان حالات میں سیاسی قوتوں سے آرمی چیف کی براہِ راست گفتگو مؤثر دفاعی پالیسی طے کرنے میں بڑی مدد گار ثابت ہو گی۔
پلوامہ دہشت گردی کی پاکستان نے سب سے پہلے مذمت کی۔ پاکستان کی خواہش ہے کہ اس واقعہ کے ذمہ داروں کو بے نقاب کیا بلکہ اُنہیں عبرتناک سزا دی جائے۔ بھارت کی بے بنیاد الزام تراشی کا توڑ کرنے کے لیے پاکستان نے یقیناً مؤثر حکمت عملی طے کی ہے اور بھارت کے بھجوائے گئے ڈوزیئر کی ہمارے ماہرین نے بڑی محنت سے سٹڈی کی لیکن اس سے کوئی ایسا ثبوت یا شہادت برآمد نہ ہوئی جس کی بنیاد پر کارروائی کی جا سکے۔ بالغ نظری، سیاسی پختگی اور امن پسندی کا تقاضا ہے کہ بھارت پلوامہ دہشت گردی میں ملوث ہونے کے ٹھوس ثبوت فراہم کرے۔ یہ اُس کے اپنے مفاد میں بھی ہے۔ بصورت دیگر اس سانحہ کو انتخابی نعرہ بنانے اور پاکستان کو بدنام کرنے کے لیے الزام تراشی سے اجتناب کرے اور کشمیر کا مسئلہ حل کرنے پر توجہ کرے جہاں قابض فوج کے مظالم نے اتنی گھٹن پیدا کر دی ہے کہ اس کے کسی فوجی کا جب بھی ضمیر بیدار ہوتا ہے وہ خودکشی کر لیتا ہے۔