دوہی آپشنز، دوالیہ یا آئی ایم ایف پروگرام: اسد عمر
اسلام آباد (نوائے وقت رپورٹ)وفاقی حکومت نے نان کسٹم پیڈ گاڑیوں کے خلاف بڑے پیمانے پر کریک ڈاؤن کا فیصلہ کیا ہے۔اسلام آباد میں صحافیوں کے سوالوں کا جواب دیتے ہوئے وزیر خزانہ اسد عمر کا کہنا تھا کہ ادائیگیوں کے توازن کے لیے دو آپشنز ہیں، ایک آپشن دیوالیہ ہونے کا ہے اور دوسرا آئی ایم ایف کا پروگرام لینے کا ہے۔انہوں نے مزید کہا کہ اگر دیوالیہ ہوتے ہیں تو پاکستانی روپے کی قدر بہت کم ہو جائے گی اور ملک میں سرمایہ کاری بھی متاثر ہو گی۔ان کا کہنا تھا کہ ہم آئی ایم ایف کے پاس جا کر اصلاحات لائیں گے، حکومت کی کوشش ہو گی کہ کمزور طبقے پر کوئی بوجھ نہ پڑے۔وفاقی وزیر خزانہ نے کہا کہ حکومتی وسائل وہاں لگائیں گے جہاں روزگار کے مواقع پیدا ہوں اور سرمایہ کاری کی حوصلہ افزائی ہو۔پیپلز پارٹی اورمسلم لیگ ن کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے اسد عمر نے کہا کہ ماہرین معاشیات کہتے ہیں پیپلز پارٹی کے دور میں بے روزگاری میں اضافہ ہوا۔مسلم لیگ ن کے دور میں بے روزگاری میں مزید بڑھی، پاکستان کی تاریخ میں صرف ن لیگ کے دور میں ملکی برآمدات میں کمی ہوئی۔ان کا کہنا تھا کہ میڈیا کہتا ہے میں اسحاق ڈار کی پالیسیوں کی پیروی کر رہا ہوں، اسحاق ڈار کہتے ہیں اسد عمر نے معیشت تباہ کر دی۔ ڈالر کی قدر میں اضافہ 19 ارب ڈالر کرنٹ اکاؤنٹ خسارے کے باعث ہوا، ڈالر کی قیمت اس کی طلب میں اضافے کے باعث بھی بڑھی۔ن لیگ حکومت کے آخری 7 ماہ میں ڈالر کی قیمت 105 سے بڑھ کر 127 روپے ہوئی جب کہ ہمارے دور میں ڈالر کی قیمت میں 14 سے 15 روپے کا اضافہ ہوا۔انہوں نے کہا کہ پی ٹی آئی حکومت کی مدت مکمل ہونے تک معاشی اعشاریئے ن لیگ کی نسبت بہتر ہوں گے۔اسد عمر کا کہنا تھا کہ ہماری حکومت نے برآمدی شعبے کے لیے گیس اور بجلی سستی کی، رواں ماہ برآمدات کے شعبے میں بہتری آئے گی۔انہوں نے کہا کہ حکومت نے برآمد کندگان کو ٹیکس ریفنڈز جاری کیے، معیشت کی بہتری کے لیے بنیادی اصلاحات کر رہے ہیں۔وفاقی وزیر نے کہا کہ ن لیگ کو معلوم ہو گیا تھا مستقبل میں ان کا حکومت میں آنے کا کوئی چانس نہیں، وہہر شعبہ میں اربوں روپے کا خسارہ چھوڑ کر گئی۔سابق وزیراعظم کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے اسد عمر کا کہنا تھا کہ شاہد خاقان کے دور میں پی آئی اے کو پاکستان کی تاریخ کا ریکارڈ 70 ارب روپے کا خسارہ ہوا۔انہوں نے مزید کہا کہ نواز شریف کی فیملی سٹیل کے کاروبار سے منسلک ہے، دبئی اور جدہ میں نواز شریف فیملی کی سٹیل ملز سونا اگلتی ہیں جب کہ نواز شریف کے دور میں پاکستان سٹیل مل بند ہوئی۔اسد عمر نے کہا کہ 30 سال میں 12 آئی ایم ایف پروگرام لیے گئے، گزشتہ حکومتیں ملک کو بحرانوں میں دھکیل گئیں۔ ن لیگ نے بھی آئی ایم ایف کے پروگرام سے حکومت شروع کی تھی، ہم بھی آئی ایم ایف پروگرام سے شروعات کر رہے ہیں، ہماری حکومت کے آخر میں ن لیگ کے دور کا موازنہ کیا جائے۔ آئی ایم ایف سے معاہدہ ہو گا لیکن آئی ایم ایف پہلے کی نسبت کم سخت شرائط پر بات چیت کر رہا ہے۔وفاقی وزیر خزانہ کا کہنا تھا کہ کرنسی کی مضبوطی اچھی معیشت جانچنے کا پیمانہ نہیں ہے، نقصان تب ہوتا ہے جب مصنوعی طریقے سے روپے کی قیمت مستحکم رکھی جائے۔ٹیکس ایمنسٹی سکیم کے حوالے سے وزیر خزانہ کا کہنا تھا کہ جو لوگ ٹیکس ایمنسٹی سے فائدہ نہیں اٹھائیں گے ان کے خلاف کارروائی ہو گی۔انہوں نے کہا کہ بے نامی اکاؤنٹس معاملے پر سٹیٹ بینک اور ایف بی آر کے درمیان اختلاف ختم ہو گئے ہیں۔وفاقی وزیر خزانہ کا کہنا تھا کہ بے نامی اکاؤنٹس پر نوٹسز جاری کرنے کا عمل شروع کر دیا گیا ہے۔ایک سوال کے جواب میں ان کا کہنا تھا کہ گرے اکانومی کا درست اندازہ نہیں لیکن اس کا حجم بہت زیادہ ہے۔اسد عمر نے کہا کہ رواں مالی سال میں 2900 ارب روپے کے خسارے بنتے ہیں لیکن ہم حکومت بجٹ خسارہ کم کرنے کے اقدامات کر رہے ہیں۔زیر سمندر تیل نکلنے سے متعلق سوال پر اسد عمر کا کہنا تھا کہ ابھی صرف 3500 میٹر ڈرلنگ ہوئی ہے، زیر سمندر تیل نکل گیا تو یہ بہت بڑی کامیابی ہو گی۔ بھائی زبیر سے کہا ہے کہ جو مرضی تبصرہ کریں درست اعدادوشمار مجھ سے لے لیا کریں۔ پرانی ٹیکس نیٹ سکیموں سے ٹیکس نیٹ نہیں بڑھا۔ مافیا کی چیخیں نکل رہی ہیں جو آنے والے دنوں میں مزید بلند ہوں گی۔ ادائیگی کا توازن خطرناک حد تک بڑھا ہوا ملا۔ آئی ایم ایف سے معاہدے کے بعد معیشت استحکام کی جانب آئے گی۔ معیشت میں ترقی کی رفتار سست ہے۔ دو بنیادی خساروں کی وجہ سے کنگال ہوگئے ہیں۔ ایک بجٹ ؟؟؟؟بجلی اور گیس کے سسٹم کا خسارہ ہے جو بحران ورثے میں ملا آئی ایم ایف کے مطابق اس کی مثال نہیں ملتی۔ ایف بی آر 3 دن میں اسلام آباد میں نان کسٹم گاڑیوں کو بند کرے، بجلی کے شعبے میں مارکیٹ پر مبنی نظام لانا ہوگااور اسے ڈی ریگولیٹ کرنا ہوگا۔ مہنگائی کا جائزہ لینے کیلئے پرائس مانیٹرنگ کمیٹی کاجلاس طلب کرلیا ہے۔ گرے اکانئومی میں سارے چور ڈکیت نہیں ہیں ایسی ایمنسٹی آنی چاہئے جس کے بعد سسٹم سے باہر رہنے والوں کیلئے زندگی مشکل ہو۔ حکومت نے پٹرول پر ٹیکسز کم کئے، ڈیزل پر ٹیکس 101 فیصد تھا اب ڈیزل پر ٹیکس 52 فیصد ہے۔ اسد عمر نے کہا کہ آئی ایم ایف سے ایکسچینج ریٹ پر بات نہیں ہو رہی اسحاق ڈار نے معیشت کو شدید نقصان پہنچایا۔ وہ جھوٹی خبروں سے معیشت غیرمستحکم کر رہے ہیں۔
اسلام آباد (نمائندہ خصوصی) اقتصادی رابطہ کمیٹی نے ایک لاکھ ٹن یوریا کھاد فوری درآمد کرنے کی منظوری دیدی، ای سی سی کا اجلاس وزیرخزانہ کی صدارت میں منعقد ہوا ،اجلاس میں فیصلہ کیا گیا کہ ضرورت پڑنے پرمزید کھاد بھی درآمد کی جائے گی ،کمیٹی نے وزارت صنعت کو ہدایت کی کہ کھاد کی صنعت کے پرائسنگ کے میکنزم کو جائزہ لیا جائے ،اور کھاد کے سیکٹر میں غلط طریقوں پر نظر رکھی جائے اور ایسے رویہ کی روک تھام کے لئے قانون کی طاقت کو پوری قوت سے استعمال کیا جائے ،اجلاس میں پاکستان سٹیل ملز کے کرپشن میں ملوث سات ملازمین کے خلاف مقدمات کی پیشرفت کے بارے میں بتایا گیا ،داخلہ ڈویژن کی طوف سے بتایا گیا ان سات افراد کے نام ایگزٹ کنٹرول لسٹ پر ڈالنے کی سفارش کی گئی ہے،اجلاس میں یوٹیلٹی سٹورز کے رمضان پیکج کے بارے میں بتایا گیا ،کمیٹی نے ہدایت کی پیکج پر مؤثر عمل کر کے ریلیف عام آدمی تک پہنچایا جائے ،شماریات ڈویژن کی طرف سے ملک میں مہنگائی اور چیزوں کی قیمت کے بارے میں بتایا گیا ،وزارت فوڈ سکیورٹی کی نگرانی میں سب کمیٹی بنا دی گئی جو طلب اور رسد پر نظر رکھے گی ،اجلاس میں پی ایس او اور آذربائیجان کی ایس او سی کے درمیان فیول سپلائی معاہدہ کی منظوری دیدی ،مختلف وزارتوں کو ضمنی گرانٹ دینے کی بھی منظوری دی گئی ۔