• news

سپریم کورٹ کا کام آئین اور قانون کی تشریح کرنا ہے، لوگ کہتے ہیں انصاف نہیں کرتے: چیف جسٹس

اسلام آباد(صباح نیوز+ این این آئی) سپریم کورٹ آف پاکستان نے مبینہ طور پر بیوی کو زندہ جلانے والے محمد عمران کو بری کرنے کا حکم دے دیا۔ بدھ کو سپریم کورٹ میں بیوی کو جلانے سے متعلق کیس کی سماعت چیف جسٹس آصف سعید کھوسہ کی سربراہی میں 3 رکنی بینچ نے کی۔عدالت نے ریمارکس دیئے کہ استغاثہ جرم ثابت کرنے میں ناکام رہا، اس لیے شک کا فائدہ دیتے ہوئے ملزم محمد عمران کو بری کیا جاتا ہے۔ واقعہ کے آٹھ روز بعد ایف آئی آر کا اندراج کئی سوالات کو جنم دیتا ہے۔چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے کہ مرحومہ کے میڈیکل ریکارڈ کے مطابق سیلنڈر دھماکہ ہوا تھا جب کہ میڈیکل رپورٹ استغاثہ کی کہانی کی نفی کرتی ہے، ملزم کے خلاف آٹھ روز تک مقدمہ ہی درج نہیں کیا گیا اور آٹھویں روز ایف آئی آر کے انداراج کا خیال آیا۔ چیف جسٹس نے کہا کہ ملزم کے سسرال والوں کے رویے سے لگتا ہے کہ وہ معاملے کو لین دین سے ختم کرنا چاہتے تھے اور ان کی نیت خراب ہوئی کہ شاید کچھ پیسے مل جائیں اور معاملات طے نہ ہونے پر مقدمہ درج کرایا گیا، ہمارا کام انتہائی مشکل ہے، سپریم کورٹ کا کام آئین اور قانون کی تشریح کرنا ہوتا ہے، پھر لوگ کہتے ہیں کہ عدالت انصاف نہیں کرتی جب کہ یہاں آپ نے خود اپنے ساتھ انصاف نہیں کیا۔دریں اثنا سپریم کورٹ نے سزائے موت کے دو قیدیو ں کو رہا کرنے کا حکم دیدیا۔ ملزمان محمد اویس اور شبیر امد نے سزائے موت کے خلاف اپیلیں دائر کی تھیں۔

ای پیپر-دی نیشن