کشمیر، فلسطین عالمی برادری کی توجہ چاہتے ہیں، آزادی کی تحریکوں کو دبایا نہیں جا سکتا: صدر علوی
اسلام آباد (نیوز ایجنسیاں) صدر مملکت ڈاکٹر عارف علوی نے کہا ہے کہ تعلیم سے محروم رہنے والوں بچوں کی ذمہ داری بھی ہم پر عائد ہوتی ہے، عالمی ترقی میں پاکستانی نوجوانوں کو بھی حصہ دار بننا چاہیے۔ انہوں نے نمل یونیورسٹی کے کانووکیشن سے خطاب میں کہا کہ ہمیشہ اللہ تعالی سے سیدھی راہ پر چلنے کی دعا مانگنی چاہیے، ماں باپ کی نصیحتوں پر عمل کرنیوالا انسان ہمیشہ کامیاب ہوتا ہے، قدرتی آفات کے دوران عوام نے ہمدردی اور مدد کی لازوال مثالیں قائم کیں۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان نے 35لاکھ افغان مہاجرین کو پناہ دی ہے۔ انسانی ہمدردی ہمارے دین و مذہب اور دلوں میں بسی ہوئی ہے، معاشرے میں لوگوں کو ساتھ لے کر نہ چلیں تو فرسٹریشن پیدا ہوتی ہے۔ زندہ قومیں اپنے معاشروں میں نادار طبقے کا خیال رکھتی ہیں، جتنا بڑا عہدہ ہو تا اتنی ہی بڑی ذمہ داری عائد ہوتی ہے، تعلیم سے محروم رہنے والے بچوں کی ذمہ داری بھی ہم پر عائد ہوتی ہے۔ دنیا میں ٹیکنالوجی کے حوالے سے بڑی تبدیلیاں رونما ہو رہی ہیں،ع المی ترقی میں پاکستانی نوجوانوں کو بھی حصہ دار بننا چاہیے اور نوجوانوں کو اپنے پاکستانی ہونے پر فخر ہونا چاہئے۔ عارف علوی نے کہا ہے کہ کشمیر کے مسئلہ پر پوری مسلم امہ متحد ہے۔ آزادی کی تحریکوں کو طاقت کے زور سے دبایا نہیں جا سکتا۔ مقبوضہ کشمیر کے لوگوں کو حق خود ارادیت دلانے کیلئے اقوام متحدہ اپنا کردار ادا کرے۔ ہمیں جمہوریت اور انسانیت کا درست دینے والوں کو معلوم ہونا چاہئے کہ انسانیت ہماری میراث ہے۔ پاکستان نے بھارت کے ساتھ حالیہ کشیدگی میں اخلاقی فتح حاصل کی۔ ثقافتی ورثے کا تحفظ اور ترویج آئندہ نسلوں کو اپنی تاریخ سے آگاہ رکھنے کیلئے ضروری ہے۔ وہ جمعرات کو کشمیری ثقافت ورثہ اور اسلامی تاریخ کے موضوع پر دو روزہ کانگریس کے افتتاحی سیشن سے خطاب کر رہے تھے۔ اسلامو فوبیا کی شکار دنیا کو معلوم ہونا چاہئے کہ انسانیت ہماری میراث ہے۔ ہم تین دہائیوں سے زائد عرصہ سے افغان مہاجرین کی خوش اسلوبی سے میزبانی کر رہے ہیں۔ انتہا پسندی کے حوالے سے جو کچھ بھارت میں ہو رہا ہے وہ باعث تشویش ہے۔ سیکولر انڈیا کے دعوے دم توڑ رہے ہیں۔ وزیراعظم نے شروع سے امن کی بات کی لیکن جب بھارت کی جانب سے جارحیت کا مظاہرہ کیا گیا تو اس کا بھرپور جواب دیا گیا اور گرفتار بھارتی پائلٹ کو واپس کرکے اخلاقی برتری بھی حاصل کی۔ او آئی سی کے سیکرٹری جنرل کا کانگریس کے حوالے سے پیغام پڑھ کر سنایا گیا۔ تقریب میں پروفیسر ڈاکٹر حلیت ایرن نے صدر مملکت کو قرآن پاک کا قدیم نسخہ پیش کیا۔ ریاست جموں وکشمیر کے ثقافتی ورثہ اور اسلامی تاریخ بارے دو روزہ بین الاقوامی کانگریس جمعرات کو اسلام آباد میں شروع ہو گئی ہے۔ بین الاقوامی کانگریس کا افتتاح صدر ڈاکٹر عارف علوی نے کیا۔ افتتاحی تقریب سے صدر آزاد جموں و کشمیر سردار مسعود خان، وفاقی وزیر تعلیم و قومی تاریخ و ادبی ورثہ ڈویژن شفقت محمود، وفاقی سیکرٹری قومی تاریخ و ادبی ورثہ ڈویژن عامر حسن ، اسلامی تعا ون تنظیم او آئی سی کے ذیلی ادارے آئی آر سی آئی سی اے کے ڈائریکٹر جنرل پروفیسر ڈاکٹر حلیت ایرن، نے بھی خطاب کیا۔ صدر ڈاکٹر عارف علوی نے کہا ہے کہ کشمیر اور فلسطین کے تنازعات عالمی برادری کی توجہ چاہتے ہیں اور اقوام متحدہ کو عالمی امن کیلئے ان تنازعات کے حل میں اپناکردارادا کرناچاہیے۔ انہوں نے کہا کہ آزادی کی جدوجہد کو طاقت کے ذریعے دبایا نہیں جاسکتا۔ ڈی جی این ایل سی میجر جنرل عاصم اقبال نے کہا ہے کہ تکنیکی تعلیم کا معیار بڑھانے کی اشد ضرورت ہے ، تکنیکی تعلیم کو قومی ایجنڈا قرار دیا جائے۔ جمعرات کو این ایل سی کے زیر اہتمام ایوان صدر میں روزگار کے فروغ کیلئے سیمینار میں قومی اور بین الاقوامی ماہرین نے شرکت کی۔ سیمینار میں وزیر اعظم کے معاون خصوصی ذوالفقار بخاری نے کہا کہ پاکستان ایک ایسی جگہ ہے جہاں بے روزگاری بڑا مسئلہ ہے۔ بے روزگاری کی وجہ سے نوجوانوں میں ذہنی تناؤ میں اضافہ ہورہا ہے۔ انہوں نے کہاکہ سابق دور حکومت میں انفراسٹرکچر پر فوکس کیا گیا لیکن بے روزگاری ختم نہ ہو سکی۔ آنیوالے وقت میں بے روزگاری کم کرکے 4.5 فیصد تک لے آئیں گے۔