99.9 فیصد پولیس افسر تفتیش سے لاعلم، بے گناہوں کو سزا، ملبہ عدالتوں پر پڑتا ہے:چیف جسٹس لاہور ہائیکورٹ
لاہور(وقائع نگار خصوصی)چیف جسٹس لاہور ہائی کورٹ جسٹس سردار محمد شمیم خان نے پنجاب جوڈیشل اکیڈمی میں بینکنگ کورٹس ججز اور پولیس کے تفتیشی افسران سے خطاب کرتے ہوئے کہا ہے کہ ہمارے پولیس نظام کی بدقسمتی ہے کہ 99.9 فیصد تفتیشی افسران کو تفتیش کے بنیادی طریقہ کا ہی علم نہیں ہے۔ تفتیشی افسران یہ تک نہیں جانتے کہ کون سے شواہد عدالتوں میں قابل قبول ہیں اور کون سے شواہد قابل قبول نہیں ہیں۔ اگر کسی وقوعہ میں عینی شاہد موجود ہوں تو معاملہ حل کرنا آسان ہو جاتا ہے لیکن اگر کسی وقوعہ میں مجرم کا پتا نہ ہوتوتفتیشی آفیسر کا امتحان شروع ہوتا ہے۔ مگر ہمارے ہاں ایک عام پریکٹس ہے کہ اگر پولیس کو ملزم کا علم ہو بھی جائے تو مدعی سے ایک سپلیمنٹری بیان لکھوا لیا جاتا ہے کہ باوثوق ذرائع سے معلوم ہوا ہے کہ یہ جرم فلاں انسان نے کیا ہے۔ اس طرح کے بیانات عدالتوں میں کسی اہمیت کے حامل نہیں رہتے اور گہنگار چھوٹ جاتے ہیں اور سارا ملبہ عدالتوں پر آتا ہے کہ عدالتیں ٹھیک طریقے سے کام نہیں کررہیں۔ ہمیں یاد رکھنا ہو گا جتنی اچھی تفتیش ہوگی اتنا ہی ججز کے لئے فیصلہ کرنا آسان ہو گا۔ گنہگار کو گنہگار اور بے گناہ کو بے گناہ قرار دلوانے میں سب سے اہم کردار تفتیشی آفیسر کا ہوتا ہے۔ اگر پولیس انویسٹی گیشن ہی درست نہ ہو تو بہت سے بے گناہوں کو سزا ہو جاتی ہے اور گنہگار سزا سے بچ جاتے ہیں۔ دور حا ضر میں پولیس کے تفتیشی عمل کو درست کرنے اور اور جدید تقاضوں سے ہم آہنگ ہونے کی اشد ضرورت ہے۔بینکنگ کورٹس میں زیر التوا مقدمات محض دو فریقین کے درمیان تنازعات نہیں ہوتے بلکہ ان مقدمات کا بالواسطہ یا بلا واسطہ تعلق ملکی معیشت سے ہوتا ہے۔ بینکنگ عدالتوں کے فیصلے ملکی معیشت کی سمتوں کا تعین کرتے ہیں۔ بینکنگ کورٹس کی اہمیت دیگر عدالتوں سے اس طور پر بھی مختلف ہے کہ ان عدالتوں میں زیر التوا مقدمات کا تعلق وائٹ کالر کرائمز سے بھی ہو سکتا ہے۔ جس کی وجہ سے ایک بینکنگ جج کو زیادہ مستعدی باریک بینی اور محنت سے کام لینا ہوتا ہے۔بینکوں سے متعلق مقدمات میں بعض دفعہ پیچیدہ مالیاتی اور حسابی امور زیر بحث آتے ہیں۔جس کی وجہ سے ضروری ہے کہ آپ بینکنگ سے متعلق اصول قانون سے مکمل واقف ہوں۔ آپ کورٹ اور کیس مینجمنٹ کے تمام پہلوؤں سے نہ صرف واقف بلکہ ان کا بھرپور اطلاق بھی کریں تاکہ زیر التواء مقدمات کا بوجھ ختم ہو۔ آپ کے سامنے پیش ہونے والے سائلین معاشرے کے پڑھے لکھے طبقے سے ہوتے ہیں لہذا آپ کی ڈیوٹی ہے کہ نا صرف آپ متعلقہ قانون کی تمام تر باریکیوں سے آگاہ ہو بلکہ اس کے اطلاق میں بھی بے باک ہوں۔بینکنگ کورٹس میں زیرالتواء مقدمات کی نوعیت کے پیش نظر یہ ضروری معلوم ہوتا ہے کہ صوبہ بھر کی تمام بینکنگ کورٹس کی مشترکہ ویب سائٹ ہو۔ جہاں بینکنگ قوانین اور بینکنگ مقدمات کے حوالہ سے عدالتی نظائر ، زیر التوا مقدمات کی تعداد ، روزانہ کی بنیاد پر فیصلہ ہونے والے مقدمات کی تعداد وغیرہ کی تفصیلات موجود ہوں۔زیر التواء بے تحاشا مقدمات کے خاتمہ کے لیے ضروری ہے کہ بینکنگ کورٹ ججز، بینکنگ محتسب، پاکستان ایسوسی ایشن آف بینکنگ، سٹیٹ بینک اور بینکنگ کونسل جیسے اداروں کا مشترکہ اجلاس منعقد ہو جس میں انتہائی سنجیدگی سے بینکنگ قوانین کے بھرپور اطلاق ، مقدمات کے دباؤ کے خاتمے اور پراسیکیوشن کی خامیوں کی دوری کے حوالہ سے حکمت عملی وضع کی جائے۔