• news

ملک مسائل کا شکار، مشاورت کی ضرورت ہے، زرداری: سراج الحق کو فون، رابطوں پر اتفاق

اسلام آباد (خصوصی نمائندہ ) احتساب عدالت نے جعلی بینک اکائونٹس کیس میں آصف علی زرداری کو طلبی کا سمن ارسال کر دیا۔ جعلی اکائونٹس کیس میں سابق صدر آصف علی زرداری اور ان کی ہمشیرہ فریال تالپور کی احتساب عدالت اسلام آباد میں پہلی پیشی آج (پیر کو) ہوگی، اس موقع پر سکیورٹی کے خصوصی انتظامات کئے گئے ہیں۔ کسی بھی قسم کی امن و امان کی صورتحال سے نمٹنے کے لئے پولیس کے 2 ہزار جوان تعینات ہوں گے، اس کے علاوہ رینجرز کے 2 سو جوان بھی ڈیوٹی پر مامور ہوں گے۔ احتساب عدالت کے جج محمد ارشد ملک نے جعلی بینک اکائونٹس کیس میں آصف علی زرداری کو طلبی سمن جاری کر دیا، سمن بلاول ہائوس کلفٹن کراچی کے ایڈریس پر ارسال کیا گیا جس میں آصف علی زرداری کو 8 اپریل کی صبح 9 بجے عدالت میں پیش ہونے کا حکم دیتے ہوئے کہا گیا ہے کہ اپنے اوپر عائد الزامات کا جواب دینے کے لیے پیش ہوں۔ واضح رہے کہ آصف علی زرداری کو مقدمہ کراچی سے اسلام آباد منتقل ہونے پر طلب کیا گیا، احتساب عدالت نے آصف زرداری سمیت 24 ملزمان کو طلب کر رکھا ہے، کراچی کی بینکنگ کورٹ سے کیس احتساب عدالت اسلام آباد منتقل کیا گیا ہے۔ سابق صدر اور شریک چیئرمین پی پی آصف زرداری نے جعلی اکائونٹس کیس میں جواب جمع کرانے کے لیے نیب سے مہلت مانگ لی ہے، آصف زرداری کے وکلا کی جانب سے 2 ہفتوں کی مہلت دینے کا خط نیب کو موصول ہوا ہے جس میں 17 اپریل تک کی مہلت مانگی گئی ہے۔ آصف زرداری نے کہا ہے کہ قانون کے ذریعے بے گناہ ثابت ہوں گے۔ کارکنوں کے نام پر پیغام میں انہوں نے کہا ہے کہ ٹھنڈے دماغ سے کیس لڑنے کا عادی ہوں۔ انہوں نے جیالوں کو عدالت آنے سے روک دیا۔
لاہور ،اسلام آباد(خصوصی نامہ نگار، نوائے وقت رپورٹ) سابق صدر آصف علی زرداری نے امیر جماعت اسلامی سراج الحق کو ٹیلی فون کیا۔ سیکرٹری اطلاعات جماعت اسلامی کے مطابق دونوں رہنمائوں نے ملکی سیاسی صورتحال پر تبادلہ خیال کیا۔ آصف زرداری نے کہا کہ ملک مسائل کا شکار ہے، مشاورت کی ضرورت ہے۔ آصف زرداری اور سراج الحق نے باہمی رابطوں پر اتفاق کیا۔ ادھر سراج الحق نے کہاہے کہ ہم لاتوں اور مکوں سے حکومت گرانے پر یقین نہیں رکھتے بلکہ مسائل پر قابو پانے کے لیے قومی یکجہتی اور اتحاد کے قائل ہیں ۔ عوام نے سیاسی جماعتوں کو بار بار آزمالیا ہے اب جماعت اسلامی کے سوا قوم کے پاس دوسرا کوئی آپشن نہیں ۔ پاکستان کو حقیقی معنوں میں اسلامی و خوشحال پاکستان بنانے کے لیے ملک میں نظام مصطفیؐ کا نفاذ ضروری ہے ۔ موجودہ دور حکومت بھی ظلم و جبر کے سابقہ ادوار کا تسلسل ہے ۔ کچھ نئے وزراء بڑے بڑے دعوئوں کے ساتھ کرسیوں پر بیٹھے ہیں مگر مہنگائی ، بے روزگاری اور عام آدمی کا استحصال اسی طرح جاری ہے ۔ حکومت ابھی تک ایک وعدہ بھی پورا نہیں کر سکی ۔ افسوسناک امر یہ ہے کہ حکومت کا کوئی وژن نہیں اور حکومت اپنے پہلے سو دنوں میں ہی ایکسپوز ہوگئی تھی ۔ وزیر خزانہ روزانہ عوام کو مزید رونے اور چیخیں مارنے کے لیے تیار رہنے کا حکم دیتے ہیں ۔ ان کے ان بے سرو پا بیانات نے بھی پاکستانی عوام کو پریشان کر رکھاہے ۔ ان خیالات کا اظہار انہوںنے سعودی عرب کے چار ہفتے کے دورہ کے بعد وطن واپسی پر علامہ اقبال ایئر پورٹ پر میڈیا کے نمائندوں سے گفتگو کرتے ہوئے کیا ۔ اس موقع پرامیرجماعت اسلامی وسطی پنجاب امیر العظیم ، ڈائریکٹر امور خارجہ جماعت اسلامی عبدالغفار عزیز ، امیر جماعت اسلامی لاہور ذکر اللہ مجاہد ، مرکزی سیکرٹری اطلاعات قیصر شریف اور جے آئی یوتھ پنجاب کے صدر نوید ملک بھی موجود تھے ۔ قبل ازیں لاہور پہنچنے پر جے آئی یوتھ کے سینکڑوں کارکنوں نے سینیٹر سراج الحق کا شاندار استقبال کیا ۔ ان پر پھولوں کی پتیاں نچھاور کیں اور ایک بڑے قافلے کی صورت میں انہیں منصورہ مرکز پہنچایا گیا ۔ سینیٹر سراج الحق نے کہاکہ ہمارا ایمان ہے کہ ملک میں افراد سے نہیں ، نظام بدلنے سے تبدیلی آئے گی ۔ اگر آج ملک میں اسلامی نظام نافذ کر دیا جائے تو تمام پریشانیوں کا خاتمہ ہوسکتاہے ۔ میں نے بیت اللہ اور روضہ رسولؐ میں کھڑے ہو کر اللہ اور اس کے رسول ؐ سے عہد کیاہے کہ زندگی کے آخری لمحہ تک ملک میں اسلامی انقلاب کی جدوجہد جاری رکھیں گے۔ ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہاکہ بھارت نے اگر کوئی حرکت کی توایسا جواب دیں گے کہ آئندہ وہ پاکستان کی طرف آنکھ اٹھا کر دیکھنے کی جرأت بھی نہیں کرے گا ۔ انہوںنے کہاکہ بھارت سے ڈرنے کی کوئی ضرورت نہیں ہے۔

ای پیپر-دی نیشن