زرداری، فریال احتساب عدالت پیش، 2 ملزم خواتین کی وعدہ معاف گواہ بننے کی درخواست
راولپنڈی(نامہ نگار+ایجنسیاں )جعلی بینک اکاونٹس اور میگا منی لانڈرنگ کیس میں سابق صدر آصف علی زرداری اور ان کی ہمشیرہ فریال تالپور کیخلاف دو خواتین ملزمان نے وعدہ معاف گواہ بننے کی درخواست کردی، عدالت نے خواتین کو الگ الگ تحریری درخواستیں جمع کرانے کی ہدایت کردی، کرن اور نورین نامی دو خواتین نے گواہ بننے کی درخواست کرتے ہوئے کہا کہ ہمارا نام ملزمان میں ہے لیکن ہم گواہی دینے کو تیار ہیں، ہم نے چیئرمین نیب جاوید اقبال کو بھی درخواست لکھی ہے‘ احتساب عدالت نے فاروق ایچ نائیک کی جانب سے آصف علی زرداری اور فریال تالپور کی حاضری سے استثنیٰ کی درخواست مسترد کردی۔ تفصیلات کے مطابق جعلی بینک اکانٹس کیس میں سابق صدر آصف علی زرداری اور ان کی ہمشیرہ فریال تالپور اسلام آباد کی احتساب عدالت میں پیش ہوئے۔ عدالت نیسماعت پر آصف زرداری سمیت تمام 24 ملزمان کو طلب کر رکھا تھا جن میں فریال تالپور، حسین لوائی، طحہ رضا، انور مجید اور دیگر ملزمان شامل ہیں۔ کیس کی سماعت احتساب عدالت کے جج محمد ارشد ملک نے کی۔ یہ مقدمہ اسی عدالت میں جاری ہے جہاں سے سابق وزیر اعظم نواز شریف کو العزیزیہ ریفرنس میں سزا ہوئی تھی۔ جعلی بینک اکانٹس کیس کو کراچی کی بینکنگ کورٹ سے اسلام آباد کی احتساب عدالت منتقل کیا گیا تھا جہاں آصف زرداری کو طلب کیا گیا۔ وکیل فاروق ایچ نائیک نے آصف علی زرداری کو حاضری سے استثنیٰ دینے کی استدعا کرتے ہوئے کہا کہ یہ جو ماحول بنایا گیا ہے صرف آصف علی زرداری کی وجہ سے ہے، آصف زرداری اور فریال تالپور کو حاضری سے استثنیٰ دے دیں تو ٹرائل بہتر چلے گا۔ وکیل فاروق ایچ نائیک نے کہا کہ آصف زرداری منصفانہ ٹرائل چاہتے ہیں، کمرہ عدالت چھوٹا ہے، 26 ملزمان اور 26 وکلا پھر میڈیا نمائندے بھی ہوں گے، زبانی درخواست کررہا ہوں، آصف زرداری کو استثنیٰ دے دیں۔ جس پر جج نے کہا کہ کوئی طریقہ کار بناتے ہیں جس سے آپ کو بھی آسانی ہو اور ہمیں بھی۔کیس میں اہم پیشرفت یہ ہوئی کہ پہلی پیشی پر ہی دو خواتین ملزمان نے گواہ بننے کی درخواست دائرکر دی۔ کرن اور نورین نامی دو خواتین نے گواہ بننے کی درخواست کرتے ہوئے کہا کہ ہمارا نام ملزمان میں ہے لیکن ہم گواہی دینے کو تیار ہیں، ہم نے چیئرمین نیب جاوید اقبال کو بھی درخواست لکھی ہے۔ جج ارشد ملک نے ان سے کہا کہ کیا آپ وعدہ معاف گواہ بنیں گی؟ جس پر انہوں نے اثبات میں جواب دیا۔ آصف زرداری سمیت دیگر ملزمان کے وکلا نے ملزم خواتین کے گواہ بننے کی مخالفت کرتے ہوئے کہا کہ یہ وعدہ معاف گواہ بننے کا مرحلہ نہیں۔ جج نے نیب پراسیکیوٹر سے خواتین کی درخواست کے بارے میں استفسار کیا تو نیب پراسکیوٹر سردار مظفر نے کہا کہ مجھے دیکھنا ہوگا کہ انہوں نے کوئی درخواست نیب میں دی ہے یا نہیں۔ عدالت نے خواتین کو الگ الگ تحریری درخواستیں جمع کرانے کی ہدایت کردی۔ احتساب عدالت نے جعلی بینک اکانٹس کیس کی مزید سماعت 16 اپریل تک ملتوی کرتے ہوئے وکیل فاروق ایچ نائیک کی جانب سے غیر حاضر ملزمان کو 12 اپریل کو پیش ہونے کا حکم دیا جبکہ آصف زرداری اور فریال تالپور کو 16 اپریل کو آئندہ سماعت پر پیش ہونے کی ہدایت کردی۔سماعت کے موقع پر عدالت کے باہر سکیورٹی کے سخت انتظامات کئے گئے تھے۔ سابق صدر آصف علی زرداری اور ان کی ہمشیرہ فریال تالپور کی احتساب عدالت میں پیشی کے موقع پر عدالت کے باہر سے پیپلز پارٹی کی 2 خواتین کارکنوں کو گرفتار کرلیا گیا۔ دونوں کو زبردستی عدالت جانے کی کوشش اور ہلڑ بازی کرنے پر خواتین پولیس اہلکاروں نے حراست میں لیا اور پولیس کی گاڑی میں بٹھا دیا۔ پہلی سماعت کے دوران سابق صدر آصف علی زرداری نے اپنی نشست پر بیٹھ کر دستخط کئے اور انگوٹھا لگایا بعد ازاں عدالت نے حاضری لگوانے کیلئے کٹہرے میں بلایا تو آصف علی زرداری رورسٹرم پر آئے گا۔
اسلام آباد (نامہ نگار) قومی احتساب بیورو (نیب) کی راولپنڈی برانچ نے پنک ریذیڈنسی سے متعلق جعلی اکائونٹس کیس کا ایک اور نیب ریفرنس احتساب عدالت میں دائر کر دیا ہے، نیب ریفرنس میں کہا گیا ہے کہ ملزمان نے گلستان جوہر کراچی میں دو پلاٹ غیرقانونی طور پر ریگولرائز کرا کے قومی خزانے کو تقریبا 4 ارب روپے کا نقصان پہنچایا۔ پیر کو نیب نے جعلی بنک اکائونٹس سے متعلق ایک اور ریفرنس احتساب عدالت میں دائر کر دیا ہے۔ پنک ریذیڈنسی سے متعلق اس نیب ریفرنس میں آصف علی زرداری کے قریبی ساتھی، سیکرٹری لینڈ سندھ آفتاب میمن اور اومنی گروپ کے عبدالغنی مجید سمیت دیگر سات افراد کو ملزم نامزد کیا گیا ہے۔ نیب ریفرنس میں الزام عائد کیا گیا ہے کہ ملزمان نے گلستان جوہر کراچی میں دو پلاٹ غیرقانونی طور پر ریگوکرائزکرائے جس سے قومی خزانے کو تقریبا 4ارب روپے کا نقصان پہنچا۔ ایک پلاٹ 23 ایکڑ اور دوسرا 7 ایکڑ کا ہے۔ نیب ریفرنس کے مطابق دونوں پلاٹس کے لیے ادائیگیاں جعلی بینک اکانٹس کے ذریعے کی گئی۔ رجسٹرار آفس میں اس نیب ریفرنس کی سکروٹنی کا عمل جاری ہے۔ ریفرنس کی جانچ پڑتال کے بعد اسے احتساب عدالت کے انچارج جج محمد بشیر کو بھجوایا جائے گا اور وہ اس ریفرنس کو سماعت کے لیے اپنے پاس رکھنے یا کورٹ ٹو منتقل کرنے کا فیصلہ کریں گے۔