حمزہ شہباز کی عبوری ضمانت میں 17 اپریل تک ترسیع، ہائیکورٹ نے نیب سے جواب مانگ لیا
لاہور (وقائع نگارخصوصی) لاہور ہائیکورٹ نے حمزہ شہباز کی عبوری ضمانت میں 17اپریل تک توسیع کرتے ہوئے قومی احتساب بیورو (نیب) کو انہیں گرفتار کرنے سے روک دیا۔ عدالت نے حمزہ شہباز کو ایک کروڑ روپے کے مچلکے جمع کروانے کا حکم دیتے ہوئے نیب کو نوٹس جاری کر کے جواب بھی طلب کرلیا۔ عدالتی فیصلے کے بعد احاطہ عدالت میں لیگی رہنمائوں اور کارکنوں نے قیادت کے حق میں بھرپور انداز میں نعرے بازی کی۔ حمزہ شہباز کی پیشی کے موقع پر سکیورٹی کے بھی سخت انتظامات کیے گئے تھے۔ جسٹس شہزاد احمد خان اور جسٹس وقاص رئوف پر مشتمل دو رکنی بنچ نے کیس کی سماعت کی۔ حمزہ شہباز کے وکلاء نے موقف اپنایا کہ ایک نامور سیاسی خاندان سے تعلق ہے۔ میرے خاندان کو ہمیشہ سیاسی انتقام کا نشانہ بنایا گیا اور غیر جمہوری قوتوں نے ہمارے خلاف قانون اور قانون نافذ کرنے والے اداروں کا غلط استعمال کیا۔ نیب سے مکمل تعاون کر رہا ہوں جس کے بعد گرفتاری اور چھاپوں کی ضرورت نہیں۔ ہائی کورٹ نے بھی حکم دیا کہ گرفتاری سے پہلے آگاہ کیا جائے مگر نیب نے عمل نہیں کیا۔ فاضل عدالت نے نیب وکیل سے استفسار کیا کہ کس کیس میں حمزہ کو گرفتار کرنا چاہتے ہیں۔ جس پر نیب وکیل نے بتایا کہ حمزہ شہباز کے خلاف کل تین کیسز ہیں۔ آمدن سے زائد اثاثوں کے کیس میں حمزہ شہباز کو گرفتار کرنا ہے جبکہ صاف پانی اور رمضان شوگر مل میں ابھی تک وارنٹ گرفتاری جاری نہیں ہوئے۔ اس پر حمزہ شہباز کے وکیل اعظم نذیر تارڑ نے موقف اپنایا کہ حمزہ شہباز کو رمضان شوگر ملز کیس میں ہائیکورٹ نے ضمانت دی تھی اور ان کے موکل کی گرفتاری سے پہلے 10 دن کا وقت دینے کا حکم دیا تھا۔ نیب کے وکیل نے بتایا کہ بغیر اطلاع کے نیب نے حمزہ شہباز کے گھر پر چھاپہ مارا۔ جس پر حمزہ شہباز کے وکیل نے کہا کہ ان کے موکل صوبائی اسمبلی میں اپوزیشن لیڈر ہیں۔ وہ عدالتی ضمانت قبل از گرفتاری لینا چاہتے ہیں تاکہ نیب کے سامنے پیش ہوں۔ نیب کے وکیل نے کہا کہ سپریم کورٹ نے فیصلہ دیا ہے کہ کسی کی گرفتاری سے قبل 10دن کا وقت دینا ضروری نہیں۔ جسٹس ملک شہزاد احمد نے کہا کہ ہمارے لیے سپریم کورٹ کا فیصلہ قابل احترام ہے، کیا ہم نے جو 10دن کے نوٹس کا فیصلہ کیا تھا نیب نے اسے چیلنج کیا۔ نیب پراسیکیوٹر نے بتایا ہائی کورٹ کے فیصلے کیخلاف اپیل فائل کی جاچکی ہے، نیب بیورو مکمل طورپر قانون کے مطابق کام کررہا ہے۔ عدالت نے کہا کہ سپریم کورٹ کا فیصلہ قابل احترام ہے، ہم تفصیلی دلائل بعد میں سنیں گے۔ عدالتی ریمارکس پر وکیل نیب نے کہا کہ حمزہ شہباز کے اکائونٹس سے غیر قانونی ٹرانزیکشنز ہوئی ہیں۔ گرفتاری کا مقصد یہ ہے کہ حمزہ شہباز ریکارڈ کو غائب نہ کردیں۔ نیب کو 3ارب کی ایک ٹرانزیکشن کا پتہ چلا، کیس کے گواہوں کو دھمکیاں دی جا رہی ہیں، حمزہ شہبازکوگرفتارکرنے گئے تو وہاں برا رویہ اختیار کیا گیا، غیرقانونی کارروائی کا جو تاثر حمزہ شہباز کے وکلا دے رہے ہیں وہ غلط ہے۔ قبل ازیں سماعت کے آغاز سے قبل ہی کارکنوں کی بڑی تعداد عدالت پہنچ گئی اور احاطہ عدالت لیگی کارکنوں سے کھچا کچھ بھر گیا۔ قیادت کے حق اور حکومت کے خلاف بھرپور انداز میں نعرے بازی کی جاتی رہی جس پر سکیورٹی اہلکاروں نے انہیں روکا تو اس پر بحث و تکرار بھی ہوئی اور لیگی کارکنوں نے نعرے بازی جاتی رکھی۔ سماعت کے آغاز پر جج صاحبان کی جانب سے خاموش رہنے کی ہدایت کرتے ہوئے کہا کہ کمرہ عدالت میں شور نہ کیا جائے جس پر حمزہ شہباز کے وکیل اعظم نذیر تارڑ نے بھی وکلاء سے خاموشی اختیار کرنے کیلئے کہا۔ عدالت نے عندیہ دیا کہ آئندہ ان کیمرہ سماعت کرینگے، یہ ہمارا کام نہیں کہ لوگوں کو سنبھالیں۔ عدالت نے استفسار کیا کہ کارکنوں کو کس نے بلایا ہے جس پر اعظم نذیر تارڑ نے کہا کہ ہم نے کسی کو نہیں بلایا۔