سٹاک ایکسچینج 3 سال کی کم ترین سطح پر، سوا کھرب ڈوب گئے
کراچی (کامرس رپورٹر + نوائے وقت رپورٹ) کراچی سٹاک ایکسچینج میں دس دن میں 2400 پوائنٹس کی کمی ہو گئی۔ سٹاک مارکیٹ میں سرمایہ کاروں کے کھربوں روپے ڈوب گئے۔ نجی ٹی وی کے مطابق 100 انڈیکس کاروبار کا اختتام تین سال کی کم ترین سطح پر ہے۔ 100 انڈیکس 550 پوائنٹ کم ہو کر 36579 پر بند ہوا۔ سرمایہ کاروں کے سوا کھرب روپے ڈوب گئے‘ دس دن میں سرمایہ کاروں کے 6 کھرب روپے ڈوب گئے۔ سرمایہ کاروں کی جانب سے بڑے پیمانے پر حصص کی فروخت کے باعث کے ایس ای81.84 فیصد حصص کی قیمتوں میںکمی ریکارڈ کی گئی۔ بدھ کو ٹریڈنگ کا آغاز مثبت زون میں ہوا۔ اورحکومتی مالیاتی اداروں، مقامی بروکریج ہائوسز سمیت دیگر انسٹی ٹیوشنز کی جانب سے فوڈز،ٹ یلی کام، توانائی، سیمنٹ اور بینکنگ سمیت دیگر منافع بخش سیکٹر کی نچلی سطح پر آئی ہوئی قیمتوں پر خریداری کے باعث کے ایس ای100انڈیکس37169پوائنٹس کی بلندسطح پر پہنچ گیاتاہم بعد ازاں آئی ایم ایف کی جانب سے پاکستانی ترقی کی شرح کم ہونے کی پیشن گوئی کے پیش نظر سرمایہ کار حصص فروخت کرنے کو ترجیح دینے لگے جس سے تیزی کے اثرات زائل ہوگئے اور کے ایس ای100انڈیکس پھر37 ہزار کی نفسیاتی حد سے گرتے ہوئے 36460 پوائنٹس کی نچلی سطح پر آگیا۔ گزشتہ روزمجموعی طور پر347کمپنیوں کے حصص کا کاروبار ہوا،جن میں سے43کمپنیوں کے حصص کے بھاؤمیں اضافہ،284کمپنیوں کے حصص کے بھاؤ میں کمی جبکہ20کمپنیوں کے حصص کے بھاؤ میں استحکام رہا۔ بدھ کویونٹی فوڈزکی سرگرمیاں 2 کروڑ 55 لاکھ15ہزار 500 شیئرز کے ساتھ سرفہرست رہیں،جس کے شیئرز کی قیمت41پیسے کمی سے2.25روپے اورورلڈکال ٹیلی کام کی سرگرمیاں1کروڑ79لاکھ86ہزار500شیئرز کے ساتھ دوسرے نمبر پر رہی جس کے شیئرزکی قیمت6پیسے کمی سے1.04روپے ہوگئی۔ پاکستانی روپے کے مقابلے میں ڈالر کی غیر مستحکم پوزیشن باعث مقامی سرمایہ کار گروپ تذبذب کا شکار نظرآئے اور اپنے حصص فروخت کرنے کو ترجیح دی۔ سرمایہ کاروں کی جانب سے مارکیٹ میں سرمایہ کاری کی گئی، جس کے باعث مارکیٹ میں ریکوری آئی اور کے ایس ای100انڈیکس کی 36500کی حد بحال ہوگئی تاہم اتارچڑھائو کا سلسلہ سارادن جاری رہا،مارکیٹ کے اختتام پر کے ایس ای100انڈیکس550.65پوائنٹس کمی سے36579.32پوائنٹس پر بند ہوا۔ ماہرین کے مطابق ڈالر کی غیر مستحکم پوزیشن سٹاک ایکسچینج پر بھی اثرانداز ہورہی ہے اور سرمایہ کار سرمایہ کاری میں دلچسپی نہیں لے رہے، جس کی وجہ سے مارکیٹ میں مندی نے ڈیرے ڈالے ہوئے ہیں۔