5 سالہ برآمدی پالیسی بنانے کیلئے تیزی سے کام جاری، ٹاسک فورس بنا دی گئی
لاہور (احسن صدیق) پاکستان کے تجارتی حلقوں کا کہنا ہے کہ ملک میں کاروباری اداروں نے تجارتی سرگرمیاں بڑھانے کے لئے تیز اور موثر انداز میں کام کا آغاز کر دیا ہے ۔وفاق ایوان ہائے تجارت و صنعت پاکستان کے ریجنل چیئرمین عبدالرئوف مختار نے کہا کہ ایف پی سی سی آئی کے ریجنل آفس میں سب سے پہلے وفاقی وزیر خزانہ اسد عمر کو مدعو کیا گیا ان کو کاروبار کی راہ میں حائل رکاوٹوں کے بارے میں آگاہی دی گئی اور تجارت کو ترقی دینے کے لئے تجاویز دی گئیں۔ اس کے علاوہ ترکی اور چین سمیت دیگر ممالک کے تجارتی وفود نے پاکستان کے دورے کئے۔ لاہور چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹری کے قائم مقام صدر خواجہ شہزاد ناصر اور نائب صدر فہیم الرحمان سہگل نے کہا کہ لاہور چیمبر آف کامرس کاروباری برادری اور حکومت کے درمیان پل کا کردار ادا کر رہا ہے اس پلیٹ فارم سے حکومت کو ملک میں کاروباری صورتحال درست کرنے کے لئے تجاویز دے رہے ہیں۔ اس کے علاوہ آئندہ مالی سال کے بجٹ کے لئے تجاویز بھی دیں گے۔ ملک میں صنعتی پیدا واری لاگت کم کرنے اور کاروباری آسانیاں بڑھانے کے لئے بھی انتہائی ذمہ داری سے کام کر رہے ہیں ۔ آل پاکستان ٹیکسٹائل ملز ایسوسی ایشن (آپٹما) کے ترجمان انیس الحق نے کہا کہ اس وقت برآمدات بڑھانے کے لئے 5سالہ برآمدی پالیسی بنانے کے لئے تیزی سے کام جاری ہے جس کے لئے ٹاسک فورس بن گئی ہے اور سب کمیٹیاں بھی بن گئی ہیں۔ ایف پی سی آئی کے سابق ریجنل چیئرمین اور شیخوپورہ چیمبر آف کامرس کے سابق صدر ملک منظور نے کہا کہ کوشش کر رہے ہیں کہ شیخوپورہ میں ایکسپو سینٹر بنے۔ انہوں نے کہا کہ گزشتہ دنوں شیخوپورہ چیمبر آف کامرس میں یورپی یونین کے سفیر نے دورہ کیا اس موقع پر ایک صنعتی نمائش بھی لگائی گئی اور یورپی یونین کے سفیر سے استدعا کی گئی کہ صنعتی ورکرز کو جدید تکنیکی تعلیم دیں اور انڈسٹری کی استعداد کا بڑھا نے کے لئے تکنیکی تعاون فراہم کیا جائے۔ ملک میں کاروباری اداروں نے اقتصادی سرگرمیاں بڑھانے کیلئے تیز اور موثر انداز میں کام کا آغاز کر دیا ہے وفاق ایوان ہائے صنعت و تجارت کے ریجنل چیئرمین عبدالرؤف مختار نے بتایا کہ ایف پی سی سی آئی کے ریجنل آفس میں سب سے پہلے وفاقی وزیر خزانہ اسد عمر کو مدعو کیا ان کو کاروبار کی راہ میں رکاٹوں کے بارے میں آگاہی دی اور کاروباری مسائل کے حل کیلئے تجاویز دین اس کا علاوہ ترکی اور چین کے تجارتی وفود نے دورے کئے ایف بی سی سی آئی کے وفود نے بیرون ملک تجارتی نمائشوں اور کانفرنسوں میں شرکت کی اس طرح آج ٹریڈ ڈویلپمنٹ اتھارٹی پاکستان کے تحت ایکسپو سنٹر میں منعقد ہونے والی صنعتی نمائش …… میں ایف پی سی سی آئی اپنا بزنس ڈویلپمنٹ ڈیسک قائم کر رہی ہے جس میں کویت آسٹریلیا، بحرین انڈونیشیا، جرمن کے تجارتی وفود پہے دن ایف پی سی سی آئی کے بزنس ڈویلپمنٹ ڈیسک کے تحت بی ٹو بی میٹنگز کریں گے اس کے علاوہ پاکستان کے تمام چیمبرز اور تجارتی ایسوسی ایشن ایف پی ایس آئی کے ساتھ ملکر تجارتی سرگرمیوں میں اضافے کیلئے کام کر رہی ہیں ۔ لاہور ایوان صنعت و تجارت کے قائم مقام صدر خواجہ شہزاد ناصر اور نائب صدر فہیم الرحمن سہگل نے کہا کہ لاہور چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹری حکومت اور کاروباری برادری کے درمیان پل کا کردار ادا کر رہا ہے ہم حکومت کو ملک میں کاروباری صورتحال درست کرنے کیلئے تجاویز دے رہے ہیں ان کے علاوہ آئندہ بجٹ کیلئے تجاویز بھی دیں گے ملک میں تجارتی سرگرمیوں کے ساتھ ساتھ فرانس، اٹلی سمیت 20 ممالک کے سفیروں کو لاہور چیمبر میں مدعو کیا گیا تاکہ پاکستان کی ان ممالک کے ساتھ پاکستان کو دو طرفہ تجارت میں اضافہ ہو اور ان ملکوں کے سرمایہ کار پاکستان میں سرمایہ کریں۔ اس کے علاوہ لاہور چیمبر کے تحت کاروباری افراد بڑی تعداد میں چین میں منعقد ہونے والی صنعتی نمائش میں حصہ لے رہے ہیں لاہور چیمبر ایکسپو میں بھی تجارتی سرگرمیوں میں اضافے کیلئے کلیدی کردار ادا کرے گا ملک میں صنعتی پیداواری لاگت کم کرنے اور کاروباری آسانیاں بڑھانے کیلئے بھی انتہائی ذمہ داری کے ساتھ کام کر رہے ہیں آل پاکستان ٹیکسٹائل ملز ایسوسی ایشن آپٹما کے ترحمان انیس الرحمان نے کہا کہ برآمدات بڑھانے کیلئے پانچ سال برآمدی پالیسی پر تیزی سے کام جاری ہے جس کی ٹاسک فوری بن گئی اور سب کمیٹیاں بھی بن گئیں ہیں اس وقت ٹیکسٹائل برآمدات کا حجم 13 ارب ڈالر سے مالی سال اور 2024-25ء میں اندازہ ہے کہ یہ دوگنا ہوکر 26 ارب ڈالر تک پہنچ جائے گا برآمدات بڑھانے کیلئے حکومت ٹیکسٹائل سیکٹر کو خام مال ڈیوٹی فری مہیا کرے گا ٹیکس ریفنڈ ادا کئے جائیں معقول نرخوں پر انرجی فراہم کی جائے شیخوپورہ چیمبر آف کامرس کے ساتھ صدر ملک منظور نے کہا کہ کوشش کر رہے ہیں کہ شیخوپورہ میں ایکسپوسنٹر قائم ہو۔ انہوں نے کہا کہ شیخوپورہ چیمبر آف کامرس میں یورپی یونین کے سفیر نے گزشتہ دنوں دورہ کیا اس موقع پر ایک صنعتی نمائش بھی لگائی گئی اور یورپی یونین کے سفیر سے استدعا کی گئی کہ صنعتی ورکرز کو تکنیکی مہارت دیں انڈسٹری کو استعداد کار بڑھانے کیلئے تکنیکی تعاون فراہم کریں تو پاکستانی انڈسٹری یورپی انڈسٹری کو عالمی معیار کی مصنوعات برآمد کر سکتی ہے اور پاکستان جی ایس پی پلس سٹیٹس کا زیادہ سے زیادہ فائدہ اٹھا سکتا ہے۔