مسئلہ کشمیر حل کرنا ہو گا، آسیہ محفوظ، دو ہفتے میں پاکستان سے چلی جائیگی: وزیراعظم
اسلام آباد (ایجنسیاں) وزیراعظم عمران نے کہا ہے کہ کشمیرکا مسئلہ حل کرنا ہوگا یہ مسئلہ سلگتا ہوا نہیں رہ سکتا ہے کشمیر میں امن خطے کے لیے بہت زبردست ہوگا۔ برطانوی نشریاتی ادارے کو انٹرویو میں نریندر مودی کو پیغام دیتے انہوں نے کہا کہ کشمیر کا مسئلہ حل کرنا ہوگا، یہ مسئلہ سلگتا ہوا نہیں رہ سکتا ہے۔ جوہری طورپر مسلح ہمسائے اپنے اختلافات کو صرف مذاکرات کے ذریعے حل کرسکتے ہیں۔ دونوں ممالک کو کشمیر کا مسئلہ حل کرنا ہے کیونکہ کشمیر میں جوکچھ بھی ہورہا ہے وہ وہاں کے لوگوں کا ردِ عمل ہے، اس کا الزام پاکستان پر عائد کیا جائے گا اور ہم ان پر الزام عائد کریں گے تو کشیدگی بڑھے گی جس طرح ماضی میں بڑھتی تھی۔ پاکستان بھارت دونوں ممالک کی اولین ترجیح غربت کا خاتمہ ہونا چاہئے۔ غربت کو کم کرنے کا راستہ یہ ہے کہ ہم اپنے اختلافات کو مذاکرات کے ذریعے حل کریں اور دونوں ممالک کے درمیان صرف ایک اختلاف ہے جو کشمیر ہے۔ وزیراعظم نے دونوں ممالک کے درمیان تصادم کے خطرات کے بارے میں بات کرتے ہوئے کہا کہ اگربھارت پاکستان پر دوبارہ حملہ کرتا تو پاکستان کے پاس اس کا جواب دینے کے علاوہ کوئی چارہ نہیں تھا اوراس صورتِ حال میں دوجوہری مسلح ممالک نے جو کیا وہ میرے خیال میں بہت غیرذمہ دارانہ تھا۔ وزیراعظم نے جیش محمد سے متعلق پوچھے گئے سوال کے جواب میں کہا کہ ہم پہلے ہی ان تنظیموں کو غیرمسلح کررہے ہیں۔ ہم نے ان کے مدارس کا کنٹرول سنبھال لیا ہے، ان کی تنظیمیں بھاگ گئی ہیں۔ یہ جنگجو گروہوں کوغیرمسلح کرنے کی پہلی سنجیدہ کوشش ہے۔ دہشت گردوں سے متعلق وزیراعظم نے مزید کہا کہ ہم ان جنگجو گروہوں کے خلاف کارروائی کا عزم رکھتے ہیں کیونکہ یہ پاکستان کے مستقبل کے لیے ہے۔ اس حوالے سے بیرونی دباؤ نہیں ہے کیونکہ یہ ہمارے مفادات میں ہے کہ ہمارے یہاں کوئی بھی عسکریت پسند گروہ نہیں ہے۔ وزیراعظم نے توہین مذہب کے الزام میں بری ہونے والی آسیہ سے متعلق کہا کہ اس حوالے سے تھوڑی پیچیدگی پائی جاتی ہے اور میں میڈیا سے اس بارے میں بات نہیں کرسکتا لیکن میں آپ کو یقین دلاتا ہوں کہ آسیہ بی بی محفوظ ہیں اور وہ دو ہفتوں میں پاکستان چھوڑکرچلی جائیں گی۔