آئی ایم ایف سے اصولی اتفاق ہوگیا، بھارت کے ساتھ مسائل اور تجارت پر بات کرنا چاہتے ہیں: اسد عمر
واشنگٹن (ایجنسیاں، نوائے وقت رپورٹ) وزیر خزانہ اسد عمر نے کہا ہے کہ آئی ایم ایف کے ساتھ پروگرام پر اصولی اتفاق ہو گیا ہے، اگلے دو دن میں یہ پروگرام مکمل ہوجائے گا۔ آئی ایم ایف کا مشن اگلے چند ہفتوں میں پاکستان آئے گا اور حکومت کے ساتھ تکنیکی تفصیلات طے کی جائیں گے۔ استعفے کی باتیں غلط ہیں، کہیں نہیں جا رہا۔ واشنگٹن میں صحافیوں سے گفتگو میں انہوں نے کہا پروگرام جلد مکمل ہو جائے گا۔ پروگرام سے پاکستانی معیشت میں جلد بہتری آئے گی، آئی ایم ایف کی شرائط سے پہلے ہی بنیادی تبدیلیاں کی جا چکی ہیں اور اگلا کام بنیادی ڈھانچے میں اصلاحات کا کرنا ہے۔ پاکستان ایک عرصے سے ادائیگی کے توازن میں بحران سے گزر رہا ہے، پاکستان میں سٹرکچر کی سطح پر کچھ چیزیں غلط ہیں، کچھ فیصلے اور لوگ ہیں جن کی وجہ سے پاکستان آئی ایم ایف کے پاس گیا۔ پیپلزپارٹی اور (ن) لیگ کی حکومتوں کو بھی آئی ایم ایف کے پاس جانا پڑا تھا۔ خطرناک حد تک ادائیگیوں کے توازن کا بحران تھا جس سے نمٹنے کے لیے اقدامات لیے اور قیمتوں میں اضافے سے متعلق اقدامات پہلے ہی لیے جا چکے ہیں، ہم نے آپشنز پیدا کیے تھے اس لیے فوری طور پر آئی ایم ایف سے معاہدہ نہیں کیا، معیشت میں ایسے اقدامات لینے پڑتے ہیں۔ پہلے آئی ایم ایف کی تجاویز پاکستان کی معیشت کے لیے بہتر نہیں تھیں، اس لیے اس وقت تک معاہدہ نہیں کیا جب تک وہ ہمارے سامنے ایسی تجاویز نہ رکھے جو معیشت کی بہتری کے لیے ہوں۔ فروری میں جاری کھاتوں کا خسارہ پچھلے سال کے مقابلے میں 72 فیصد کم تھا اور ہر ماہ تجارتی خسارے میں کمی آرہی ہے اور قلیل مدتی فنانسنگ کا بھی انتظام کرلیا، آئی ایم ایف پروگرام معیشت کو بہتری کی طرف لے جا سکے گا۔ علاقائی تجارت سے خطے کے عوام کی بہتری ہوگی، بھارت کے ساتھ دوطرفہ مسائل اور تجارت پر بات چیت کا ارادہ ہے، امید ہے بھارت میں آنے والی نئی حکومت پاکستان کے ساتھ بیٹھے گی۔ ترکی کے ساتھ سٹرٹیجک اکنامک فریم ورک کا ڈرافٹ تیار کرلیا جس پر ایک ماہ میں دستخط کریں گے جب کہ ترکمانستان کے ساتھ گیس پائپ لائن معاہدہ ہوچکا ہے، افغانستان کے وزیر خزانہ اور تاجکستان کے نائب وزیر خارجہ سے ملاقات ہوئی، دونوں ممالک کے ساتھ تجارت بڑھا سکتے ہیں۔ صحافی نے ان کے استعفے سے متعلق زیر گردش افواہوں سے متعلق سوال کیا تو انہوں نے اس کا جواب شعر پڑھ کردیا، ہزاروں خواہشیں ایسی کہ ہر خواہش پہ دم نکلے۔ اسد عمر نے کہا کہ وزیراعظم کے بغیر بیرون ملک جاتا ہوں تو ایسی باتیں کی جاتی ہیں۔ عمران خان نے کہا تھا کہ پاکستان کو تمہاری ضرورت ہے۔ اسد عمر نے کہا کہ معیشت کی بہتری میں مزید ڈیڑھ سال کا عرصہ لگے گا اور حکومت معاشی بہتری کیلئے ڈھانچہ جاتی تبدیلیوں پر کام کر رہی ہے۔ حکومت کے 5 سالہ مدت کے 3 مراحل ہیں۔ پہلے مرحلے میں ابتدائی چند ماہ میں اپنی بقاء کی جنگ لڑنا تھا اور اللہ کا شکر ہے کہ وہ مرحلہ کامیابی سے گزر گیا ہے۔ اب ہم استحکام کے مرحلے میں ہیں۔ اقتدار میں آنے کے ایک ماہ بعد ستمبرمیں اندازہ لگایا گیا تھا کہ ہمیں ملکی معیشت میں استحکام کیلئے 2 سال اور تیسرے سال سے ترقی کا آغاز ہوگا جو میرے خیال میں اب بھی ایک اچھا انداز ہے۔ دریں اثنا وفاقی وزیر خزانہ نے دورہ امریکہ کے دور ان سعودی وزیر خزانہ، امریکی وزارت خزانہ کے حکام، ایشیاتی ترقیاتی بینک کے صدر سمیت مختلف رہنمائوں سے ملاقات کی جس میں حکام کو ملک کی معاشی صورتحال، اصلاحات اور منی لانڈرنگ کے خلاف اقدامات اور قانون کے سخت اطلاق پر بریفنگ دی گئی۔اسد عمر نے واشنگٹن میں پاکستانی سفارتخانے میں پاکستانی امریکن بزنس مینز سے ملاقات کی۔ وزیر خزانہ نے آئی ایم ایف، عالمی بنک اجلاس کے سائیڈ لائن مالیاتی اداروں کے رہنماؤں سے ملاقاتوں سے آگاہ کیا۔ انہوں نے ملک کی موجودہ معاشی صورتحال سے بزنس مینز کو آگاہ کیا۔ امریکی بزنس مینز کو پاکستان میں سرمایہ کاری کے مواقع سے فائدہ اٹھانے کی دعوت دی۔ اس موقع پر خطاب کرتے اسد عمر نے کہا کہ ملک میں سرمایہ کاری کے فروغ کیلئے سہولیات دے رہے ہیں۔