• news

ٹرین پر لاہور سے راولپنڈی تک سفر ، قائد اعظم والا پاکستان بنانا چاہتے ہیں : عثمان بزدار

لاہور (نیوز رپورٹر) وزیراعلیٰ عثمان بزدار لاہور ریلوے سٹیشن سے بذریعہ ٹرین راولپنڈی گئے۔ وزیر ریلویز شیخ رشید احمد‘ صوبائی وزراء راجہ بشارت‘ سمیع اﷲ چودھری اور حافظ ممتاز احمد بھی ان کے ساتھ تھے۔عثمان بزدار نے راولپنڈی میں گورنمنٹ پوسٹ گریجویٹ کالج برائے خواتین ریلوے سٹیشن روڈ کے تعمیر نو کے منصوبے کا سنگ بنیاد رکھا۔ عثمان بزدار نے کہا کہ عوامی خدمت کا سفر شروع ہو چکا ہے، اب رکے گا نہیں، چلتا رہے گا۔ وہ پاکستان بنائیں گے جس کا خواب قائداعظمؒ نے دیکھا اور وہ پاکستان بنائیں گے جس کا خواب عمران خان اور ہم سب نے دیکھا ہے۔ ہم باتیں نہیں عمل کرکے دکھائیں گے۔ پنجاب میں صحت انصاف کارڈ کی تقسیم شرو ع ہو چکی ہے۔ عوام کو جدید علاج مفت فراہم کریں گے۔ وزیراعلیٰ نے راولپنڈی کیلئے اربوں روپے کے منصوبو ںکا بھی اعلان کیا۔ انہوں نے کہا کہ ڈی جی خان کی طرح راولپنڈی بھی میرا ہی شہر ہے۔ ڈیرہ غازی خان اور راولپنڈی میں کوئی فرق نہیں کروں گا۔ راولپنڈی میں دوسری ویمن یونیورسٹی بنانا مشکل تھا کیونکہ یہاں پہلے ہی فاطمہ جناح یونیورسٹی موجود ہے لیکن میں راولپنڈی میں دوسری ویمن یونیورسٹی کے قیام کا اعلان کرتا ہوں۔ راولپنڈی پاکستان کا پہلا منفرد شہر ہوگا جہاں دو ویمن یونیورسٹیاں ہوں گی۔ اگرچہ دوسری ویمن یونیورسٹی کا راولپنڈی میں قیام ایک مشکل کام تھا لیکن جس شہر کا وکیل شیخ رشید ہو وہ کیس نہیں ہار سکتا۔ لئی ایکسپریس وے کی بہت ضرورت ہے۔ ہم اس منصوبے کو شروع کریں گے اور 23 کلومیٹر لئی ایکسپریس وے پر 70 ارب روپے کی لاگت آئے گی۔ ہم اس منصوبے کو پبلک پرائیویٹ پارٹنرشپ کے تحت بنائیں گے۔ وزیراعلیٰ نے کہا کہ راولپنڈی رنگ روڈ کا منصوبہ بھی بہت جلد شروع کیا جائے گا اور اس منصوبے پر 50 ارب روپے لاگت آئے گی۔ راولپنڈی کو اسلام آباد سے بڑھ کر جدید اور ترقی یافتہ شہر دیکھنا چاہتا ہوں۔ نئے بلدیاتی نظام کا ذکر کرتے ہوئے وزیراعلیٰ نے کہا کہ نئے بلدیاتی نظام کے تحت اختیارات حقیقی معنوں میں نچلی سطح پر منتقل ہوں گے۔ یہ وہ نظام ہے جس میں عوام بااختیار ہوں گے۔ جتنے فنڈز سابق حکومت نے 10 برس میںراولپنڈی کو دیئے، ہم ایک سال میں دیں گے۔ عثمان بزدار نے راولپنڈی میں گورنمنٹ پوسٹ گریجویٹ کالج برائے خواتین سیٹلائٹ ٹائون کو اپ گریڈ کرکے ویمن یونیورسٹی کا درجہ دینے کا اعلان کیا ہے۔ پنجاب میں اب سرکاری یونیورسٹیوں کی تعداد 40 ہو جائے گی جبکہ 25 یونیورسٹیاں نجی شعبے میں ہیں۔ صوبے میں مزید یونیورسٹیاں بھی بنائیں گے۔

ای پیپر-دی نیشن