• news

فوری انصاف کا خواب جلد پورا ہوتا دکھائی نہیں دیتا، معیشت پر خبریں سن کر مایوسی ہوتی ہے: چیف جسٹس

اسلام آباد (نوائے وقت رپورٹ) چیف جسٹس پاکستان جسٹس آصف سعید کھوسہ نے کہا ہے کہ فوری انصاف کا خواب جلد پورا ہوتا دکھائی نہیں دیتا۔ انصاف کے لیے نظام بدلا، قانون نہ ہی وکلا، صرف ججز محنت کر رہے ہیں جو رنگ لا رہی ہے۔ تین ماہ میں دو لاکھ مقدمات کا بوجھ کم ہو گیا ہے۔ سپریم کورٹ بار کی جانب سے اپنے اعزاز میں دیئے گئے عشائیہ سے خطاب کرتے ہوئے چیف جسٹس آصف سعید کھوسہ نے کہا کہ ماڈل کورٹس کے لیے نئے ججز کی تعیناتی ہوئی نہ ہی اضافی عملہ ملا جبکہ ماڈل کورٹس بہت تیزی سے مقدمات نمٹا رہی ہیں۔ ملک بھر میں تین ماہ کے دوران زیر التوا مقدمات کی تعداد انیس لاکھ سے کم ہو کر سترہ لاکھ رہ گئی ہے۔ دو لاکھ مقدمات کا بوجھ کم ہوا ہے۔ سپریم کورٹ میں زیر التوا مقدمات کی تعداد چالیس ہزار پانچ سے سے کم ہو کر اڑتیس ہزار تین سو گئی ہے، ججز کی محنت رنگ لا رہی ہے۔ جسٹس آصف سعید کھوسہ نے کہا کہ معیشت کے حوالے سے خبریں سن کر مایوسی ہوتی ہے۔ لا اینڈ آرڈر کی صورتحال بھی سب کے سامنے ہے۔ معاشرے میں سب برا نہیں، انصاف کے شعبہ میں اچھے کام بھی ہو رہے ہیں۔ چیف جسٹس کا کہنا تھا کہ پولیس شکایات کے لیے خصوصی سیل بنایا جہاں ایس پی رینک کے افسر کو تعینات کیا گیا۔ اب تک ایس پی شکایات سیل 21 ہزار سے زائد شکایات پر احکامات جاری کر چکے ہیں۔ ملک کو سماجی و معاشی چیلنجز کا سامنا ہے۔ درپیش چیلنجز سے نمٹنے کیلئے حکمت عملی بنانا ہوگی۔ شہریوں کے حقوق کا تحفظ ریاست کی ذمہ داری ہے۔ پولیس کا فرض عوام کی خدمت کرنا ہے۔ ملک بھر میں ہر ضلع میں قتل، منشیات کے کیسز کیلئے ماڈل کورٹس قائم کیں۔ ماڈل کورٹس نے 12 دن میں 1618 مقدمات کے فیصلے کئے۔ فوجداری مقدمات کی زیرالتواء تمام اپیلیں نمٹائی جاچکی ہیں۔

ای پیپر-دی نیشن