ورلڈ کپ میں پاکستان ٹیم کو آسان نہ لیا جائے :مشتاق احمد
لاہور(سپورٹس رپورٹر+نمائندہ سپورٹس) سابق ٹیسٹ کرکٹر اور ایشین ایوارڈ حاصل کرنے والی مشتاق احمد نے کہا ہے کہ وزیر اعظم عمران خان کے ڈومیسٹک کرکٹ میں تبدیلی کے ویژن کو سمجھنے کی ضرورت ہے، اس تبدیلی سے کوئی بے روزگار نہیں ہوگا بلکہ مقابلے کی فضا پیدا ہوگی۔ ورلڈ کپ میں نوجوان کھلاڑیوں کو ٹرمپ کارڈ کے طور پر استعمال کیا جا سکتا ہے۔ کپتان سرفراز، شعیب ملک سمیت سینئر کھلاڑیوں کا کردار اہم ہوگا۔ پاکستان بھارت میچ میں جذبہ تجربے پر ہاوی ہو جاتا ہے جس کی ضرورت بھی ہوتی ہے۔ ورلڈ کپ میں سپنرز کے رول کو کسی طور پر نظر انداز نہیں کیا جا سکتا ہے۔ ان خیالات کا اظہارمشتاق احمد نے ایشین ایوارڈ ملنے کے بعد سجال کے مہمان کے طور پر میڈیا بریفنگ میں کیا۔ انہوں نے مزید کہا کہ ایشین ایوارڈ ملنے پر خدا کا شکر ادا کرتا ہوں۔ ایوارڈ پاکستان اور پاکستانی عوام کے نام کرتا ہوں۔ جتنی بھی عزت اور اعزازات ملے سب پاکستان کی بدولت ہے۔ کبھی نہیں سوچا تھا کہ پاکستان کی نمائندگی بھی کر سکوں گا اس کا کریڈٹ عمران خان کو جاتا ہے جنہوں نے نوجوان کھلاڑیوں سپورٹ کیا۔ انگلش سرزمین پر جب بھی کوئی ٹورنامنٹ ہوتا ہے تو اس میں انگلش کرکٹر ایشین ٹیموں کو فیورٹ قرار دیکر اپنے اوپنر پریشر کو کم کرنے کا حربہ استعمال کرتے ہیں۔ ورلڈ کپ میں پاکستان ٹیم کو آسان نہ لیا جائے کیونکہ بڑے ٹورنامنٹس میں ہمارے کھلاڑیوں کے جذبات الگ ہوتے ہیں۔ فٹنس پر کبھی سمجھوتا نہیں کرنا چاہیے تاہم اگر کھلاڑی کی فارم بہت زیادہ اچھی اور اور وہ کسی بھی میچ میں اچھی کارکردگی دکھا سکتا ہے تو اسے مارجن دیا جا سکتا ہے۔ بہتر پرفارمر کو فٹنس سے ہٹ کر ایڈوانٹیج ضرور دینا چاہیے۔ پاکستان ٹیم آخری اوورز میں ہمیشہ مومنٹنم کھوجاتی ہے اس لیے فٹنس کا ہونا بھی ضروری ہے۔ سپنرز کا ہمیشہ رول اہم ہوتا ہے چاہے کوئی بھی کنڈیشنز کیوں نہ ہوں، مڈل میں اگر سپنرز ساتھ دے جائیں وہ میچ میں فرق ڈال سکتے ہیں۔ پاکستان بھارت میچ میں پاکستان کے اہم کھلاڑیوں کی انفرادی پرفارمنس بہت ضروری ہوگی۔ عابد علی، محمد رضوان کو ساتھ لے کر جانا ٹرمپ کارڈ ثابت ہوسکتا ہے۔ پاکستان کے پاس چند ایک سینئرزکے علاوہ نوجوان کھلاڑی ہیں۔ کوچ مکی آرتھر اور کپتان سرفراز کا کردار اہم ہوگا، نوجوان لڑکوں کو کھیلانے کی ضرورت ہوگی۔ پی ایس ایل سے نوجوان کھلاڑی نظروں میں ضرور آئے ہیں لیکن کھلاڑیوں پر انڈر19 اور اکیڈمیز میں بہت زیادہ کام ہو چکا ہوتا ہے۔ کوئی ایسا کھلاڑی نہیں جو گلی محلے سے نکل کر سامنے آیا ہو۔ ریجنز اور ڈومیسٹک کا سٹرکچر بہتر سے بہتر ہوتا چلا جائیگا۔ پی سی بی کا مبارکباد دینا نہ دینا معنی نہیں رکھتا یہ پاکستانی مشتاق احمد کو ایوارڈ ملا ہے۔