• news

حمزہ شہباز کروڑوں کی آمدن کا حساب نہ دے سکے، اختیارات کا ناجائز استعمال کیا، نیب

لاہور (وقائع نگار خصوصی) نیب نے حمزہ شہباز کے خلاف آمدن سے زائد اثاثوں اور منی لانڈرنگ کے حوالے سے انکوائریوں کا ریکارڈ ہائی کورٹ میں جمع کرا دیا۔ نیب نے کہا ہے کہ شہباز شریف اور ان کے بچوں کے اثاثوں کی مالیت 1999ء میں 50 ملین تھی۔ حمزہ شہباز نے 2001ء میں 2 کروڑ 20 لاکھ کے اثاثے ظاہر کئے۔ حمزہ شہباز کے 2011 میں اثاثے 41 کروڑ ہو گئے۔ حمزہ 30 کروڑ 88 لاکھ کے اثاثوں کا حساب نہیں دے سکے۔ حمزہ کی 18 کروڑ روپے کی بیرون ملک سے آمدن جعلی ثابت ہوئی۔ نیب نے رمضان شوگر ملز اور صاف پانی کیس پر بھی جواب لاہور ہائی کورٹ میں جواب دائر کرا دیا۔ حمزہ شہباز نے بغیر کسی عہدے کے صاف پانی کمپنی کی میٹنگ کی صدارت کی۔ حمزہ کی وجہ سے منصوبے کے ٹھیکوں پر اثرانداز ہونے کے شواہد ملے۔ نیب پراسیکیوٹر کے مطابق رمضان شوگر ملز میں حمزہ نے اختیارات سے تجاوز کیا۔ رمضان شوگر ملز کو فائدہ پہنچانے کیلئے نالہ تعمیر کیا گیا۔ حمزہ شہباز کے اکاؤنٹ میں 18 کروڑ روپے بیرون ملک سے ٹرانسفر ہوئے۔ حمزہ 18 کروڑ روپے کا جواب نہیں دے سکے۔ نیب نے حمزہ شہباز کی کمپنیوں‘ شیئرز سے متعلق تفصیلات جمع کرائیں۔ نیب نے یورپین ایشین ٹریڈنگ کارپوریشن کی تفصیلات عدالت میں جمع کرا دیں۔ کمپنی میں سلمان شہباز‘ ربیعہ عمران بھی شیئرز ہولڈر ہیں۔ میاں ٹریڈنگ پرائیویٹ میں حمزہ شہباز اور دیگر کے شیئرز کی تفصیلات بھی جمع کرا دی گئیں۔ میاں ٹریڈنگ میں حمزہ‘ سلمان شہباز‘ نصرت شہباز شیئرز ہولڈر ہیں۔ طارق دستگیر اور عابد رسول بھی کمپنی کے شیئر ہولڈر ہیں۔ رمضان انرجی لمیٹڈ میں حمزہ کے شیئرز کی تفصیلات سے متعلق جواب جمع کرا دیا۔ رمضان انرجی لمیٹڈ میں حمزہ شہباز‘ سلمان شہباز‘ نصرت شہباز شیئرز ہولڈرز ہیں۔ طارق دستگیر بھی رمضان انرجی لمیٹڈ میں شیئر ہولڈرز ہیں۔ شہباز شریف کی فیملی کو وراثت میں صرف رمضان شوگر مل ملی۔ حمزہ اور سلمان شہباز نے والدہ کے ساتھ مل کر 11 فیکٹریاں لگائیں۔ شہباز شریف فیملی کے اثاثے 2008 ء میں 683 ملین ہو گئے۔ شہباز شریف فیملی کے اثاثے 2017 ء میں 3.3 ارب ہو گئے۔

ای پیپر-دی نیشن