پاکستانی معیشت خطے کی اقتصادی ترقی پر بوجھ بن جائیگی: آئی ایم ایف،سی پیک سے بہتری آئیگی، اچھی حکمرانی پر توجہ دی جائے:ایشیائی بنک
اسلام آباد( آن لائن+ آئی این پی ) ایشیائی ترقیاتی بینک کا کہنا ہے کہ پاک چین اقتصادی راہداری اور دیگر منصوبے پاکستان کی معیشت میں بہتری کی وجہ بنیں گے، اے ڈی بی ادائیگیوں کے توازن اور بیرونی قرضوں پر مدد فراہم کرتا رہے گا۔ بہتر طرز حکمرانی پر توجہ دینا ہوگی۔ تفصیلات کے مطابق ایشیائی ترقیاتی بنک نے پاکستان سے متعلق فیکٹس شیٹ جاری کردی۔ اے ڈی بی کا کہنا ہے کہ پاکستان میں سرمایہ کاری جاری رکھی جائے گی۔رپورٹ میں کہا گیا پاک چین اقتصادی راہداری اور دیگر منصوبے معیشت میں بہتری کی وجہ بنیں گے، اے ڈی بی ایگزیم بینک کے قیام میں مدد فراہم کرے گا۔ بینک ادائیگیوں کے توازن اور بیرونی قرضوں پر بھی مدد فراہم کرے گا۔ مالی اور جاری کھاتوں کے خسارے کے باعث مسائل کا حل ڈھونڈنا ہوگا، زرمبادلہ ذخائر میں کمی اور قرضوں کے بڑھنے پر بھی نظر رکھنی ہوگی۔ اس کیلئے اقدامات کرنا ہونگے۔ انتظام میں بہتری، برآمدات میں اضافہ اور اداروں کو مستحکم کرنا ہوگا۔رپورٹ میں مزید کہا گیاسرمایہ کاری بڑھانے کے لیے کاروباری اور ریگولیٹری ماحول بہتر کرنا ہوگا۔ایشیائی ترقیاتی بنک نے کہا پاکستان کی شرح نمو کے امکانات سی پیک اور دیگر ترقیاتی اقدامات کے زیراثر رہیں گے۔ پاکستان بہتر گورننس‘ ایکسپورٹ بڑھانے‘ اداروں کو استحکام دینا جاری رکھے۔
واشنگٹن (آن لائن ) انٹرنیشنل مانیٹری فنڈ (آئی ایم ایف) کے محکمہ مشرق وسطیٰ اور وسط ایشیا کے ڈائریکٹر جہاد آرزو نے کہا ہے پاکستانی معیشت مستقبل میں بڑے پیمانے پر سست روی کا شکار ہوگی اور یہ خطے کی مجموعی معاشی ترقی کی شرح پر بوجھ بن جائے گی۔ تفصیلات کے مطابق مشرق وسطیٰ‘ شمالی افریقہ‘ افغانستان اور پاکستان کے معاشی منظرنامے کے حوالے سے گفتگو میں ان کا کہنا تھا عالمی معاشی صورتحال اس بات کا تقاضا کرتی ہے کہ مذکورہ خطوں میں پالیسی سازی کی کوششیں مزید تیز تر کی جائیں۔ اس خطے کے تیل کے درآمدکنندگان کیلئے شرح نمو 2018ء میں 4.2 فیصد کے مقابلے میں کم ہوکر 3.6 فیصد تک ہونے کا امکان ہے جس کی وجہ کمزور عالمی معاشی ماحول ہے۔ جہاد آرزو نے کہا کہ تیل درآمد کرنے والے متعدد ممالک کیلئے قرض کی بڑھتی ہوئی شرح بڑے پیمانے پر اقتصادی استحکام کیلئے چیلنج بن چکی ہے اور بھاری قرض کے سبب صحت‘ تعلیم‘ انفراسٹرکچر اور سماجی پروگراموں میں اہم سرمایہ کاری کیلئے مالیاتی خلا محدود ہو گیا ہے آئی ایم ایف نے کہا کہ بجٹ پر پڑنے والا یہ دبائو اصلاحات کیساتھ ساتھ درمیانی شرح نمو میں تیزی سے اضافے کے متقاضی ہیں۔ مطلب ایسے اقدامات کئے جائیں جس سے کاروباری ماحول اور انتظامی امور کو بہتر بنایا جائے اور مزدوروں کیلئے مارکیٹ میں لچک اور مارکیٹ میں مسابقت کو مضبوط کیا جا سکے۔ عالمی مالیاتی ادارے کے ڈائریکٹر کے مطابق سست ہوتی عالمی معاشی شرڈ نمو اور تجارت کیساتھ ساتھ عالمی سیاسی تنائو اور دیگر بیرونی دھچکوں کے سبب اس خطے کو معاشی طورپر چیلنجز کا سامنا ہے۔ یہ صورتحال اس بات کا تقاضا کرتی ہے کہ فوری طورپر ایسی اصلاحات پر عملدرآمد کیا جائے جن سے اقتصادی لچک اور محفوظ مجموعی شرع نمو حاصل کی جا سکے۔ آئی ایم ایف نے بڑھتے ہوئے عالمی قرض پر تحفظات کا اظہار کیا اورکہا کہ عالمی قرض اب 164 ٹریلین ڈالر تک پہنچ گیا ہے اور جو عالمی جی ڈی پی کا 225 فیصد ہے اور خبردار کیا کہ دنیا بھر کے عوام اور نجی شعبہ 2008ء کے مالیاتی بحران کے مقابلے میں زیادہ قرض میں ڈوبا ہوا ہوگا۔ جہاں اس وقت عالمی قرض اپنی بلند ترین شرح پر تھاجو مجموعی جی ڈی پی کا 213 فیصد تھی۔ جہاں عالمی قرضوں میں اضافے کی وجہ تیزی سے ترقی کرتی معیشتیں ہیں۔ وہیں گزشتہ دس سال میں چین جیسی تیزی سے ابھرتی ہوئی معاشی طاقتیں بھی اس اضافے کی ذمہ دار ہیں جہاں 2007ء سے اب تک صرف چین عالمی قرض میں کل 4 فیصد اضافے کی وجہ بنا۔
اسلام آباد(صباح نیوز+ اے پی پی) وفاقی وزیر اطلاعات و نشریات فواد چوہدری نے کہا ہے کہ پیپلزپارٹی اور مسلم لیگ( ن ) آصف زرداری اور نواز شریف سے باہر نکلنا چاہئے ۔ انہوں نے سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹویٹر پر ٹویٹ کرتے ہوئے کہا کہ پیپلزپارٹی اور مسلم لیگ ن کو آصف زرداری اور نواز شریف سے باہر نکلیں اور نئے سیاسی بیانیے پر توجہ دیں ،کرپشن کے کیسز سے گھبرائی ہوئی لیڈرشپ پیپلزپارٹی اور ن لیگ کا مستقبل تاریک کر چکی ہے، کبھی اٹھارویں ترمیم میں تبدیلی اور کبھی صدارتی نظام جیسی غیر سنجیدہ بحث کی جاتی ہے تاکہ کسی طرح توجہ مقدمات سے ہٹ سکے مگر یہ نہیں ہوگا۔وفاقی وزیر اطلاعات فواد چودھری نے کہا ہے کہ 18 ویں ترمیم نہ ہوتی تو پی ٹی آئی کی حکومت ہی نہ ہوتی۔ 18 ویں ترمیم کی کچھ چیزوں پر بات کرنے کی ضرورت ہے۔ نیب کے قوانین اور ججوں کی تقرریوں کے معاملے پر اتفاق رائے نہیں ہو سکا۔ ججوں کی تقرری کا نظام تباہ کن ہے۔ نجی ٹی وی سے گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ قائم علی شاہ اور مراد علی شاہ نے 9 ٹریلین روپے خرچ کئے ہیں۔ دونوں نے 9 ٹریلین روپے کہاں خرچ کئے ہیں؟ لاڑکانہ کیلئے سپیشل پیکجز دیئے گئے وہ پیسے کہاں خرچ ہوئے؟ اس کا حساب دینا ہو گا۔ وفاقی وزیر اطلاعات فواد چودھری نے بیان میں کہا ہے کہ آغا سراج درانی سپیکر بنیں ڈان نہ بنیں۔ خرم شبیر زمان کو ایوان میں دھمکیاں دینا قابل مذمت اور افسوسناک ہے۔ پارلیمانی اور جمہوریت کا رونا رونے والے سپیکر سندھ اسمبلی کا رویہ دیکھ لیں۔ سپیکر اسد قیصر اپوزیشن اراکین کے پروڈکشن آرڈر جاری کرتے ہیں اور آپ کا سپیکر ہمارے اراکین کو دھمکائے؟ یہ ہے آپ اور ہم میں فرق۔