رضاکارانہ رقم واپسی صرف پاکستان میں دیگر ممالک سزا بھی دیتے ہیں: جسٹس عظمت
اسلام آباد (این این آئی) سپریم کورٹ نے نیب رضاکارانہ رقم واپسی کیس میں کہا ہے کہ کیس میں عدالتی اور انتظامی اختیارات کی تقسیم کرنا ہیں، آ رٹیکل 175 کی وضاحت کی ضرورت ہے ،پہلے کئے گئے فیصلوں کا الگ سے جائزہ لیں گے۔ وکیل نے کہاکہ کیس طویل چلے گا شاید سارا دن چلے ۔جسٹس عظمت سعید شیخ نے کہاکہ کیس میں چند ایک ہی معاملاتِ ہیں ،ایک ایشو یہ ہے کہ پرانے فیصلوں کو چھیڑنا ہے یا نہیں ۔انہوںنے کہاکہ دوسرا ایشو یہ ہے کہ اگر رقم واپسی ہو گی تو طریقہ کار کیا ہو گا ۔جسٹس عظمت سعید شیخ نے کہاکہ تیسرا ایشو یہ ہے کہ اگر پیسے واپس کرنے ولا سرکاری ملازم ہے تو طریقہ کار کیا ہو گا ۔سپیشل پراسیکیوٹر نیب نے کہاکہ کچھ ملزموں نے رقم کی صرف پہلی قسط دی باقی عدالتی حکم کے بعد رک گئیں ۔جسٹس عظمت سعید شیخ نے کہاکہ اس کیس میں تقسیم اختیارات کا سوال ہے ،کیس میں عدالتی اور انتظامی اختیارات کی تقسیم کرنا ہے ۔ فاروق ایچ نائیک نے کہاکہ قوانین کا جائزہ بھی لینا ہو گا۔جسٹس عظمت سعید شیخ نے کہاکہ آ رٹیکل 175 کی وضاحت کی ضرورت ہے ،پہلے کئے گئے فیصلوں کا الگ سے جائزہ لیں گے۔ جسٹس عظمت سعید شیخ نے کہاکہ دیگر ممالک میں رقم رضاکارانہ واپس کرنے کر سزا میں کمی کر دی جاتی ہے ۔ یہاں تو نیب خط لکھ لکھ کر وی آر کی آفر کرتا ہے ۔وی آ ر کا مطلب یہ ہوتا ہے کہ کوئی ملزم خود سے رقم واپس کرنے کی آ فر کرے ۔