وفاقی کابینہ میں بڑا ردوبدل: اسد عمر فارغ، فواد چودھری، غلام سرور، شہریار آفریدی کی وزارتیں تبدیل
اسلام آبا ( وقائع نگار خصوصی+ نمائندہ خصوصی) وزیر اعظم عمران خان نے8ماہ بعد وفاقی کابینہ میں بڑے پیمانے پر ردوبدل کرتے ہوئے فواد چوہدری سمیت متعدد وزراء سے ان کے قلمدان واپس لے لئے اور ان کو دوسری وزارتوں کے قلمدان دے دئیے وفاقی کابینہ کے اہم وزراء کے قلم دان واپس لینے کے فیصلہ سے حکومت کو شدید دھچکا لگا ۔ فواد حسین کو وفاقی وزیر سائنس و ٹیکنالوجی ، غلام سرور کو وفاقی وزیر سول ایوی ایشن شہری ہوا بازی ، بریگیڈئیر (ر) اعجاز احمد شاہ کو داخلہ اور شہر یار آفریدی کو وزیر مملکت برائے ریاستیں اور سرحدی امور (میلان) بنا دیا گیا ہے جبکہ وفاقی وزیر برائے نجکاری میاں محمد سومرو کے پاس شہری ہواز ی کا اضافی چارچ واپس لے لیا گیا ہے وہ وزیر نجکاری رہیں گے۔ عامر کیانی کو وزارت صحت کے منصب سے ہٹا دیا گیا ان کو تا حال کوئی منصب نہیں دیا گیا اعظم سواتی کو وفاقی وزیر برائے پارلیمانی امور بنا دیا گیا ہے وہ وفاقی وزیر کی حیثیت سے حلف اٹھائیں گے عبد الحفیظ شیخ کو وزیر اعظم کا مشیر برائے خزانہ مقرر کیا گیا واضح رہے وزیر اعظم نے اسد عمر سے وزارت خزانہ کا قلمدان لے کر توانائی کی وزارت کی پیشکش کی۔ اسد عمر نے توانائی کی وزارت قبول کرنے سے معذرت کر لی ۔ ڈاکٹر فردوس عاشق اعوان کو وزیر اعظم کی خصوصی معاون برائے اطلاعات و نشریات بنا دیا گیا ہے ڈاکٹر ظفر اللہ مرزا کو نیشنل ہیلتھ سروسز کا خصوصی معاون جب کہ ندیم بابر کوپٹر ولیم ڈویژن کا خصوصی معاون بنایا گیا وفاقی وزیر خزانہ اسد عمر بھی عہدہ چھوڑنے کا اعلان کرچکے ہیں۔ اسد عمر نے یہ کہہ کر عہدہ چھوڑا کہ وزیراعظم عمران خان نے ان سے خزانہ کا قلمدان واپس لیا ہے انہوں نے وفاقی کابینہ کا مزید حصہ نہ بننے کا فیصلہ کیا وزیراعظم عمران خان نے وزارت خزانہ کی کنجی حفیظ شیخ کو سونپنے کا فیصلہ کیا ہے ، حفیظ شیخ مشیر خزانہ ہوں گے۔ اس سے قبل خبر آئی تھی کہ اسد عمر کے وزارت خزانہ چھوڑنے کے اعلان کے بعد شوکت ترین یا سابق گور نر اسٹیٹ بنک ڈاکٹر عشرت حسین میں سے کسی ایک کو مشیر خزانہ بنائے جانے کا امکان ہے۔ذرائع کے مطابق شوکت ترین کی کابینہ میں شمولیت نیب کیسز کی وجہ سے نہیں ہوئی ۔ شوکت ترین 2009 سے 2010 تک پاکستان کے وزیر خزانہ رہے ہیں۔۔وزیر اعظم آفس کے ذرائع کے مطابق وزیر اعظم نے وفاقی کابینہ میں رد و بدل سے متعلق جمعرات کو مشاورت اور 5 وزرا کے قلم دان تبدیل کر دئیے۔ وزیر اعظم اب خود 4 اہم وزارتوں کے منسٹر انچارج بن گئے، وزیر کی حیثیت سے ان کی جن وزارتوں کے حوالے سے ذمہ داری بڑھ گئی ہے ان میں اب خزانہ، اطلاعات ، پیٹرولیم اور نیشنل ہیلتھ سروسز بھی شامل ہو گئی ہیں ۔وزیراعظم نے داخلہ کا چارج چھوڑ دیا جہاں وفاقی وزیر آگئے ہیں۔ ان تمام وزارتوں میں ٹیکنوکریٹ آ گئے ہیں۔ واضح رہے کہ اسد عمر نے جمعرات کو 2بج کر 9منٹ وزارت خزانہ چھوڑنے اور کابینہ میں کوئی بھی عہدہ نہ لینے کا اعلان کیا۔اسد عمر نے یہ اعلان سماجی رابطہ کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر اپنے پیغام میں کیا۔ اسد عمر نے لکھا کہ وزیر اعظم کی خواہش ہے میں وزارت خزانہ چھوڑ کر وزارت توانائی لے لوں۔اسد عمر نے وزارت خزانہ کا عہدہ چھوڑنے کا اعلان کرتے ہوئے کہا کہ وہ کابینہ میں کوئی بھی عہدہ نہیں لیں گے۔ علاوہ ازیں نوائے وقت رپورٹ کے مطابق اسد عمرنے میڈیا سے بات کرتے ہوئے کہا ہے کہ عمران خان جو ذمہ داری دینا چاہتے تھے‘ وہ مناسب نہیں لگی۔ بہتر سمجھا کہ خود آکر وضاحت کروں اور سوالات کے جواب دوں۔ عمران خان اور ان کے ویژن کی سپورٹ کیلئے حاضر ہوں۔ ایسا نہیں کہ معیشت اچھی ہو گئی ہے۔ وزیراعظم کابینہ میں تبدیلیاں کررہے ہیں۔ مجھ سے کہا گیا کہ توانائی کی وزارت لے لوں۔ تحریک انصاف کے ساتھ سفر اچھا گزرا ہے۔ آنے والے وزیرخزانہ کیلئے مشکل حالات ہیں۔ نئے وزیرخزانہ کوئی فیصلہ کریں تو ان کے ساتھ کھڑا ہونا ہوگا۔ نئے وزیرخزانہ کو مسائل کا سامنا ہوگا۔ جلد بازی کی تو اسی کھائی میں گرنے کا خدشہ ہے۔ عمران خان نے بار بار کہا کہ ملک کی بہتری کیلئے آپ ہمارے ساتھ رہیں۔ جہاں پر معیشت کھڑی تھی‘ تاریخ کے خطرناک ترین لمحات تھے۔ سازش کا پتہ نہیں‘ لیکن اپنے کپتان سے اجازت لے لی ہے۔ آئندہ بجٹ بہت مشکل ہے۔ نئے وزیرخزانہ سے کوئی امید نہ رکھیں کہ تین مہینے میں بہتری ہوگی۔ آئی ایم ایف میں جا رہے ہیں۔ آئندہ بجٹ آئی ایم ایف پروگرام کا عکاس ہوگا۔ تحریک انصاف نہیں چھوڑ رہا۔ یہ نہ سمجھیں اگلے تین ماہ میں دودھ اور شہد کی نہریں بہیں گی۔ پاکستان کیلئے کچھ کرنے آیا تھا‘ جو سازشیں کر رہا ہے‘ وہ کرے۔ سازشوں جیسے معاملات میں نہیں پڑتا۔ وزارت چھوڑنے کی بات پہلی بار گزشتہ رات ہوئی۔ جس وقت نوکری چھوڑی تھی اس وقت تحریک انصاف پارلیمنٹ ہی میں نہیں تھی۔ وزیراعظم تبدیلیاں کرنا چاہتے ہیں۔ وزیراعظم جو بھی ذمہ داری دیں گے‘ نبھائوں گا۔ اکیس کروڑ عوام کی زندگی بہتر بنانے کی ذمہ داری وزیرخزانہ پر ہوتی ہے۔ پاکستان کے مسائل چالیس سال سے وہی ہیں۔ انہوں نے کہا کابینہ چھوڑنے کا مطلب یہ نہیں کہ میں عمران خان کا ساتھ چھوڑ رہا ہوں۔ انہوں نے کہا کہ عمران خان کو بتایا ہے کہ کابینہ کا حصہ نہیں رہوں گا۔ تحریک انصاف کے ساتھ 7 سال کا سفر بہترین ہے۔ اسد عمر نے مزید کہا کہ ریکارڈ پر لانے کیلئے معاشی صورتحال بنا رہا ہوں۔ پاکستان کی معاشی صورتحال انتہائی خراب تھی۔ بہت مشکل فیصلے کئے اور اعدادوشمار میں بہتری بھی آئی تھی۔ پاکستانی معیشت بہتری کی طرف جاری ہے۔ مشکل فیصلے اور صبروتحمل کی ضرورت ہے۔ تحریک انصاف مزید مضبوط ہوگی۔ پاکستان کیلئے کچھ کرنے آیا تھا۔ آئی ایم ایف سے بہت بہتر شرائط پر معاہدہ ہوا ہے۔ آج بھی یقین رکھتا ہوں۔ نیا پاکستان بنے گا۔ عمران خان قیادت کریں گے۔ اسد عمرنے کہا میں پہلے بھی عمران خان کیلئے حاضر تھا‘ آج بھی حاضر ہوں۔ جس وقت نوکری چھوڑی تھی‘ اس وقت تحریک انصاف پارلیمنٹ میں ہی نہیں تھی۔ نئے پاکستان کیلئے میری خدمات کرسی پر منحصر نہیں تھی۔ ان کا کہنا تھا وہ تحریک انصاف کو خیرباد نہیں کہہ رہے۔ مجھ سے پہلی دفعہ وزارت چھوڑنے کی بات کل رات ہوئی تھی۔ مزیدبرآں نجی ٹی وی سے گفتگو میں اسد عمر نے کہا ہے کہ یہ آنے والا وقت بتائے گا کہ یہ فیصلہ درست ہے یا غلط، آنے والے وزیر داخلہ کے لئے مشکل حالات ہیں۔ یہ امید نہیں رکھنی چاہئے کہ وہ بجلی، تیل، گیس سستی کریں گے یا ڈالر 130 پر لے آئیں گے۔ وزارت جانے سے میں غصہ نہیں بلکہ پہلے سے زیادہ مطمئن ہوں۔ مجھے لگتا ہے کہ شاید آئی ایم ایف کے پاس جانے میں تاخیر میرے استعفے کی وجہ بنی۔ واضح رہے کہ اعظم خان سواتی کو علاقے میں ایک لڑائی کے کیس کی سپریم کورٹ میں سماعت کے دوران وزارت سے استعفیٰ لے لیا گیا تھا جبکہ گزشتہ روز وزیراعظم نے اسد عمر کو وزیر خزانہ کے عہدے سے فارغ کردیا تھا جس پر انہوں نے کابینہ کا مزید حصہ نہ بننے کا فیصلہ کیا۔