اصغر خان عملدرآمد کیس بند کرنے کی استدعا پھر مسترد، ایف آئی اے 4 ہفتوں میں تفصیلی جواب جمع کرائے: سپریم کورٹ
اسلام آباد (آن لائن) سپریم کورٹ میں اصغر خان عملدرآمد کیس میں ایف آئی اے کی کیس بند کرنے کی استدعا مسترد کرتے ہوئے وفاقی تحقیقاتی ادارے کو چار ہفتوں میں تفصیلی جواب جمع کرانے کا حکم دیدیا ہے۔ کیس کی سماعت جسٹس عظمت سعید کی سربراہی میں تین رکنی بینچ نے کی۔ دوران سماعت وزارت دفاع اور ایف آئی اے کی طرف سے کیس پر پیش رفت رپورٹ عدالت میں جمع کرائی گئی۔ وزارت دفاع کی طرف سے جمع کرائی گئی رپورٹ میں موقف اختیار کیا گیا کہ کیس پر وزارت دفاع کی طرف سے بنائی گئی کورٹ آف انکوائری نے چھ گواہان کے بیان ریکارڈ کئے ہیں۔ کورٹ آف انکوائری نے تمام شواہد اور سویلین افراد کا جائزہ لیا ہے۔ معاملے کو منطقی انجام تک پہنچانے کیلئے مزید گواہوں کی تلاش ہے۔ ایف آئی اے کی طرف سے جمع کرائی گئی پیش رفت رپورٹ میں موقف اپنایا گیا ہے کہ ایف آئی اے نے بے نامی بینک اکائونٹس کی تحقیقات سمیت مجیب الرحمن شامی، حبیب اکرام اور دیگر اہم گواہان کے بیانات ریکارڈ کئے ہیں۔ کیس کے مرکزی گواہ بریگیڈئر ریٹائرڈ حامد سعید اور ایڈووکیٹ یوسف کے بیان بھی ریکارڈ کا حصہ بنائے گئے ہیں۔ ان تمام اقدامات کے باوجود کیس کو آگے بڑھانے اور مزید ٹرائل کیلئے خاطر خواہ ثبوت نہیں مل سکے ہیں۔ مناسب ثبوت نہ ملنے کے باعث کیس کو کسی بھی عدالت میں چلانا ممکن نہیں۔ عدالت نے ایف آئی اے کی عدم شواہد کی بنیاد پر کیس بند کرنے کی استدعا مسترد کرتے ہوئے وفاقی تحقیقاتی ادارے کو چار ہفتوں میں تفصیلی اور مکمل جواب جمع کرنے کی ہدایت کرتے ہوئے معاملہ کی سماعت چار ہفتوں کیلئے ملتوی کردی۔