پنجاب اسمبلی نیا بلدیاتی بل پیش، اپوزیشن کا ہنگامہ، ایجنڈے کی کاپیاں پھاڑ دیں
لاہور (خصوصی نامہ نگار) پنجاب اسمبلی کے اجلاس میں لوکل گورنمنٹ 2019کے نئے بل سمیت پانچ بل اور دو آرڈیننس پیش۔ اپوزیشن نئے بلدیاتی گورنمنٹ بل کو کالا قانون قرار دے دیا، ایوان میں اپوزیشن کی ہنگامہ آرائی ایجنڈے کی کاپیاں پھاڑ دیں، ایوان ’’لوٹے نامنظور‘‘ اور’’ گو عمران گو‘‘ کے نعروں سے گونجتا رہا، وقفہ سوالات کے دوران سپیکر ڈی جی فوڈ اتھارٹی اور وزیر خوراک پر برس پڑے، سمیع اللہ چوہدری نے تین مرتبہ واک آئوٹ کی کوشش کی لیکن حکومتی ارکان نے جانے نہ دیا، پنجاب اسمبلی کا اجلاس پہلے روز ہی دو گھنٹے بیس منٹ تاخیر سے سپیکر پنجاب اسمبلی چوہدری پرویز الہی کی زیر صدارت شروع ہوا۔ اسمبلی کے ایجنڈے پر محکمہ خوراک کے متعلق سوالوں کے جواب صوبائی وزیر خوراک سمیع اللہ چوہدری کی جانب سے دیے گئے، ایوان میں عظمیٰ بخاری کے کہنے پر اورماڑہ میں چودہ پاکستانیوں اور ہزارہ برادری کے دس افرار کی شہادت پر دعا مغفرت بھی کرائی گئی، سپیکر پنجاب اسمبلی چوہدری پرویز الٰہی نے ہنگامہ آرائی کے دوران ہی وزیر قانون کو سرکاری کارروائی شروع کرنے کا کہہ دیا، جس کے بعد وزیر قانون راجہ بشارت نے مسودہ مقامی حکومت پنجاب 2019،مسودہ قانون ویلج پنچائت اینڈ نیبر ہڈ کونسلز 2019، مسودہ قانون کم از کم اجرت پنجاب 2019، مسودہ قانون تنازعات کا متبادل حل پنجاب 2019،مسودہ قانون اینمل ہیلتھ پنجاب 2019اور ترمیم صوبائی ملازمین سوشل سکیورٹی 2019 آرڈیننس اور ترمیم زکوۃ و عشر پنجاب 2019کا آرڈ یننس ایوان میں پیش کردیے گئے،اپوزیشن کی جانب سے سرکاری کارروائی کے دوران ایوان میں خوب ہنگامہ آرائی کی گئی جبکہ سپیکر چوہدری پرویز الہیٰ کی جانب سے اپوزیشن کے کسی رکن کو بات کرنے کی اجازت نہ دی گئی، اپوزیشن سرکاری کاروائی کی دوران مسلسل نعرے بازی کرتی رہی اور ایجنڈے کی کاپیاں پھاڑ پھاڑ سپیکر اور حکومت کی جانب پھینکتی رہی۔ قبل ازریں وقفہ سوالات کے دوران سپیکر ڈی جی فوڈ اتھارٹی کیپٹن (ر) عثمان انور کے لامحدود اختیارات پر برس پڑے،سپیکر نے کہا یہ کون سا قانون ہے کہ جس کے تحت ایک اتھارٹی کے سربراہ کو اتنے اختیارات حاصل ہیں کہ وہ جس شخص کو چاہیے پانچ لاکھ جرمانہ کردیے ، سپیکر نے وزیر قانون کو اس پر فوری قانون سازی کرنے کی ہدایات کردی ،وزیر خوراک اس کا جواب دینا چاہتے تھے لیکن سپیکر نے ان کو بات کرنے کی اجازت نہ دی اور وزیر خوراک کا مائیک بھی بند رکھا،وزیر خوراک نے وقفہ سوالات کے دوران تین مرتبہ اپنی فائلیں پکڑیں اور ایوان سے احتجاجا واک آئوٹ کرنا چاہا لیکن حکومتی اراکین نے اس کو باہر نہ جانے دیا،وزیر قانون راجہ بشارت نے کہا ڈی جی فوڈ اتھارٹی کے اختیارات کے حوالے سے جلد ایک چاٹ تیار کرینگے اور جرمانے کرنے کا بھی طریقہ کار طے کرینگے،بعد ازراں ایک ضمنی سوال پر لیگی رکن ارشد ملک اور وزیر خوراک سمیع اللہ چوہدری کے درمیان تلخ جملوں کو بھی تبادلہ ہوا، ہنگامہ آرائی کے دوران ن لیگ کی خاتون رکن ثانیہ عاشق ایجنڈے کی کاپی کے جہاز بنا بنا کر سپیکر کی طرف پھینکتی رہیں،سیکرٹری اسمبلی نے پینل آف چیئر مین کا اعلان کردیا جس میں میاں شفیع محمد،عبداللہ وڑائچ،یاور عباس اور ذکیہ خان شامل،اپوزیشن لیڈر حمزہ شہباز اسمبلی پہنچے اور اپنے چیمبر میں ہی بیٹھے رہے،ایوان میں نہ پہنچ سکے۔سپیکر نے اجلاس آج صبح گیارہ بجے تک ملتوی کردیا۔ مسلم لیگ (ن) کی رکن پنجاب اسمبلی حنا پرویز بٹ نے کہا ہے کہ پنجاب کالوکل گورنمنٹ کا نیا بل سپریم کورٹ کے فیصلے کی توہین ہے۔ سپریم کورٹ کو اس کا نوٹس لینا چاہیے۔ پنجاب اسمبلی کے باہر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کیا۔ان کا مزید کہنا تھا اپوزیشن لوکل گورنمنٹ بل کو عدالت میں چیلنج کرے گی۔