بلاول کے عمران کیخلاف ریمارکس پر حکومتی ارکان برہم، پیپلز پارٹی نے سرکاری بنچوں کا گھیراؤ کر لیا
اسلام آ باد( وقائع نگار خصوصی، نوائے وقت رپورٹ) پیر کو قومی اسمبلی کا اجلاس پیپلز پارٹی کے بلاول بھٹو زرداری کی تقریر کے دوران حکومتی ارکان کی نعرے بازی اور بعد ازاں اپوزیشن کے شدید احتجاج کی نذر ہو گیا۔ اجلاس آج صبح 11بجے تک ملتوی کرنا پڑا بلاول بھٹو کی دھواں دھار تقریر کا جواب دینے کیلئے وفاقی وزیر عمر ایوب کھڑے ہوئے تو پیپلز پارٹی کے ارکان نے احتجاج شروع کر دیا اور حکومتی بنچوں کا گھیرائو کر لیا ،پیپلز پارٹی کے ارکان نے ایجنڈا کی کاپیاں پھاڑ کر وزراء پر پھینک دیں اور شدید نعرے بازی کی اور’’ گو نیازی گو ‘{‘{کے نعرے لگائے۔بلاول نے حکومت پر شدید تنقید کی اور کہا ہے کہ سلیکٹڈ وزیر اعظم نالائق اورنااہل ہے اسکو کو گھر جانا پڑے گا مجھے تقریر کرنے سے روکا گیا تو وزیراعظم کو ایوان میں گھسنے نہیں دیں گے۔ وزیروں کو نکال کر وزیر اعظم اپنی نااہلی نہیں چھپا سکتے، ،سیاسی انجینئرنگ کرنے والے وزیر کسی طور قابل قبول نہیں،گالی گلوچ اور نیب گردی کے ذریعے ہماری آواز بند نہیں کی جاسکتی، جب آمروں سے نہیں ڈرے تو یہ کٹھ پتلی کیا چیز ہے،عوام مہنگائی کے سونامی میں ڈوب رہے ہیں، بجلی گیس اور پٹرول کے بعد ادویات کی قیمتیں بھی آسمان سے باتیں کرنے لگی ہیں،ہم ان کے جعلی ووٹ اور ملک دشمن پالیسیوں کو بے نقاب کرتے رہیں گے، حکومت کو جواب دینا پڑے گا کہ وزیر خزانہ اسد عمر و دیگر وزراء کو کیوں نکالا، حقیقی تبدیلی لانی ہوگی اور کالعدم تنظیموں سے تعلق رکھے والے وزیروں کو نکالنا پڑ ے گا، وزیر داخلہ پربینظیر اورڈینیل پرل کے قتل میں ملوث ہونے کے الزامات ہیں ،وہ متنازعہ شخص ہے، اسد عمر پڑھا لکھا جاہل ہے،ہم نے پہلے ہی بتا دیا تھا ان کو حکومت کرنے کا کوئی تجربہ نہیں۔بلاول بھٹو کی جانب سے وزیر اعظم کو نااہل اور نالائق کہنے پر حکومتی ارکان نے شدید احتجاج کیا اور بلاول سے ایوان میں معذرت کا مطالبہ کیا،بلاول نے کہا کہ گزشتہ پارلیمنٹ کے مشترکہ اجلاس میں ایک صاحب جو آج یہاں موجود نہیں ہیں، انہوں نے میرے بارے میں ایسی باتیں کی جو میری غیر موجودگی میں نہیں ہونی چاہیے تھیں۔ ہمارے لئے فخر کی بات ہے کہ جمہوریت دشمن وزیر ہمیں خطرہ سمجھتے ہیں ۔ ان کی غلط فہمی ہے کہ ان کی نیب گردی کی وجہ سے دبائو میں آئیں گے ۔ہم ان کے جعلی ووٹ اور ملک دشمن پالیسیوں کو بے نقاب کرتے رہیں گے ۔ حکومت کو جواب دینا پڑے گا کہ وزیر خزانہ کو کیوں نکالا جمہوریت میں جواب دینا پڑتا ہے کیا میرا موقف تسلیم کیا کہ یہ ایک کالعدم تنظیم کے ساتھ مل کر الیکشن لڑا ، کیا یہ پڑھا لکھا ان پڑھ ہے۔ بلاول بھٹو نے جب اسد عمر کو اپنی تقریر کے دوران پڑھا لکھا جاہل قرار دیا تو سپیکر نے لفظ جاہل کو حذف کرنے کی رولنگ دی، اس پر بلاول بھٹو نے شدید برہمی کا اظہار کرتے ہوئے اسد قیصر کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ سپیکر صاحب جو الفاظ میرے لیے استعمال کیے گئے آپ نے وہ حذف کیوں نہیں کیے؟۔ مجھے غدار اور ملک دشمن تک قرار دیا گیا لیکن وہ الفاظ حذف نہیں ہوئے، آپ کو غیر جانبدار رہنا ہوگا۔ بلاول بھٹو نے سپیکر کو کہا کہ آپ کی دوغلی پالیسی ہے آپ نے اس وقت وزیر کے الفاظ کیوں نہیں حذف کئے ۔ حکومت نے غریب اور کسانوں اور مزدورں کا معاشی قتل کر دیا ۔ میں کہہ رہا تھا کہ یہ وزیر نااہل اور نالائق ہے اب کیوں نکالا جب آئی ایم ایف کی ڈیل میں ایک ہفتہ رہتا تھا ۔ پھر سوال پوچھے جا ئیں گے۔ وزیر خزانہ کو نکال کر آپ نے سابق صدرآصف زرداری کے وزیر خزانہ کو رکھا ۔دس سال سے کہہ رہے ہو کے جو نقصان ہوا ہماری حکومت کے دوران ہوا لیکن اس پر بھی یوٹرن لیا ۔ آپ کہتے تھے کہ ہم نے قرض لیا تو اب اس حوالے سے پھراپنے وزیر سے اب پوچھو ۔پھر یہ بتائیں فواد بھائی ،عامر کیانی اور غلام سرور کو کیوں نکالا ۔ نااہلی چھپانے کے لئے وزیروں کو نکالا ۔ آپ کو کیسے 8 ماہ بعد پتا چلا کہ سلیکٹڈ کا لفظ کیوں استعمال کیا تھا۔ سلیکٹڈ وزیر اعظم نہیں چلے گا ۔ انہوں نے کہا کہ اگر یہ واقعی تبدیلی کا دعوی کرتے ہیں تو انہیں حقیقی تبدیلی لانی ہوگی اور کالعدم تنظیموں سے تعلق رکھے والے وزیروں کو نکالنا پڑ ے گا۔ اگر مجھے بات نہیں کرنے دیں گے تو وزیر اعظم کو بھی بات نہیں کرنے دیں گے ۔ یہ کیسے وزیر داخلہ بنایا ہے جس پر سنگین الزامات ہیں جوڈینئل پرل کے قتل میں ملوث ہے ۔ ان کو وزیر بنا کر دنیا کو کیا پیغام دے رہے ہو یہ وزیر دہشت گردوں کا سہولت کارہے ۔ میں آج ایک آنکھ سے دیکھوں تو مشرف کی حکومت کے وزراء اور دوسری آنکھ سے حکومت سے پی پی کی وزراء کی حکومت نظر آتی ہے ۔یہ نااہل ہے ، پی پی آج تک زمہ داری سے ایوان کی کاروائی میں حصہ لے رہی ہے۔ہم احتجاج کریں گے تو ان کو پتا لگ جائے گا ۔ جسکے بعد سپیکر قومی اسمبلی نے وفاقی وزیر عمر ایوب کو فلور دیا تو پیپلز پارٹی کے ارکان نے احتجاج شروع کر دیا اور حکومتی بنچوں کا گھیرائو کیا ،پیپلز پارٹی کے ارکان نے ایجنڈا کی کاپیاں پھاڑ کر وزراء کے اوپر پھینکیں اور شدید نعرے بازی کی اور گو نیازی گو کے نعرے لگائے، جس پر سپیکر نے5منٹ کیلئے ایوان کی کارروائی ملتوی کر دی ۔بعد ازاں اجلاس دوبارہ شروع ہو تو سپیکر نے ایک بار پھر وفاقی وزیر عمر ایوب کو فلور دیا جس پر پیپلزپارٹی کے ارکان نے ایک بار پھر احتجاج شروع کر دیا اور حکومتی بنچوں کا گھیرائو کیا۔