پی پی حکومت ناکام ترین تھی، اسد عمر، ایران میں بیان: عمران پر آرٹیکل 6 لگنا چاہئے، خورشید شاہ
اسلام آباد (خبر نگار) سابق وزیرخزانہ اور تحریک انصاف کے رکن قومی اسمبلی اسد عمر نے کہا ہے کہ بلاول بھٹو زرداری کو پاکستان پر قرضوں کی بڑی فکر ہے، قرضے بڑھ رہے ہیں جو بڑھنے نہیں چاہئیں تھے لیکن پیپلز پارٹی کے دور حکومت میں قومی قرضوں میں 135 فیصد اضافہ ریکارڈ کیا گیا جو بلند ترین ہے۔ بدھ کو قومی اسمبلی میں ذاتی وضاحت پر اسد عمر نے کہا کہ لوٹی ہوئی دولت کے خلاف گھیرا تنگ ہو رہا ہے‘ جعلی اکائونٹس نکل رہے ہیں‘ ریڑھی اور فالودے والوں کے اکائونٹس سے پیسے نکل رہے ہوں تو پریشانی لازمی ہوگی‘ بلاول بھٹو کو غدار نہیں سمجھتا‘ پیپلز پارٹی کی حکومت نے چار سورما وزراء خزانہ تبدیل کئے‘ اگر ہم ناکام ہیں تو وہ ناکام ترین اور نااہل ترین ہیں۔ دو روز قبل بلاول بھٹو زرداری نے اپنی تقریر میں چند اہم نکات پر بات کی ہے‘ میں ضروری سمجھتا ہوں کہ ان کی طرف سے اٹھائے گئے بعض نکات کا جواب دے دوں۔ اسد عمر نے کہا کہ انہیں بلاول بھٹو زرداری کے انگریزی بولنے پر کوئی اعتراض نہیں ہے اور نہ ہی وہ انہیں غدار سمجھتے ہیں، میں نے صرف یہ بات کہی تھی کہ ان کے انگریزی میں کہے ہوئے الفاظ پاکستان کے خلاف استعمال ہوسکتے ہیں اور اس کے اگلے ہی دن ایک بھارتی اخبار نے ان کی تقریر کا حوالہ دیا۔ اسد عمر نے کہا کہ اس وقت ملک میں ایسی حکومت قائم ہے جو اقتصادی مافیاز کے خلاف کھڑی ہے، جب ان پر دروازے بند ہوں گے تو طاقتوروں کے ملاپ سے شور سنائی دے گا لیکن احتساب کا عمل آگے بڑھے گا، اگر عوام کی نمائندگی کرنی ہے تو ہمیں مافیا کی سازشیں برداشت کرنا اور ان کا مقابلہ کرنا پڑے گا۔ عوام کے سامنے سچ بولیں گے۔ مشکل فیصلے کئے ہیں آگے بی کریں گے۔ پیپلز پارٹی حکومت کے پہلے سال میں ملکی ترقی کی شرح 0.4 فیصد تھی جبکہ پانچ سال میں اوسط ترقی کی شرح 2.8 فیصد رہی، یہ پاکستان کی تاریخ کی واحد حکومت تھی جس میں ترقی کی کم شرح رہی ہے۔ اسد عمر نے کہا کہ بلاول بھٹو زرداری نے مہنگائی کے حوالے سے بھی بات کی، مہنگائی پاکستان کا مسئلہ ہے، میں اعتراف کرتا ہوں کہ اس میں اضافہ ہوا ہے۔ موجودہ حکومت کے آٹھ ماہ میں افراط زر کی اوسط شرح 6.8 فیصد رہی، پیپلز پارٹی کے پانچ سالوں میں افراط زر کی اوسط شرح 12.3 فیصد تھی۔ اس وقت مہنگائی کے خلاف انہوں نے کوئی آواز نہیں اٹھائی۔ بجٹ خسارے کی بھی بات کی گئی ہے اس میں کوئی شک نہیں کہ بجٹ خسارہ ایک اہم مسئلہ ہے۔ پیپلز پارٹی دور میں بجٹ خسارہ 7.8 فیصد تھا۔ قومی اسمبلی میں پیپلز پارٹی کے رہنما سید خورشید احمد شاہ نے حکومتی معاشی پالیسیوں پر شدید تنقید کرتے ہوے ٔ کہا کہ موجودہ حکومت نے مہنگائی کرکے عوام کی چیخیں نکلوادی ہیں اور یہ حکومت ناکام ہوچکی ہے ۔ پیپلز پارٹی نے 2008ء میں دہشتگردی اور معاشی چیلنجوں کے باوجود ملک کو مشکلات سے نکالا‘ موجودہ حکومت نے مہنگائی کے علاوہ کچھ نہیں کیا ہے‘ ادویات کی قیمتوں میں 300 سے 400 فیصد تک اضافہ کیا گیا۔ بدھ کو قومی اسمبلی میں اسد عمر کی تقریر کے جواب میں سید خورشید شاہ نے کہا کہ اسد عمر کو ہم نے نہیں نکالا بلکہ انہیں وزیراعظم نے نکالا‘ ان کی وجہ سے مہنگائی اور ڈالر کی قدر میں اضافہ ہوا اور عوام کی چیخیں نکلیں‘ ادویات کی قیمتوں میں 300 سے 400 فیصد اضافہ ہوا۔ گیس کی قیمتیں بڑھ گئیں‘ مہنگائی آسمان سے باتیں کر رہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ اسد عمر نے پیپلز پارٹی کے دور کی بات کی ہے۔ 2008ء میں عالمی کساد بازاری کی وجہ سے پاکستان کی معیشت مشکلات کا شکار تھی‘ دہشتگردی عروج پر تھی‘ پاکستان گندم درآمد کر رہا تھا۔ 2009ء میں دنیا کی سب سے بڑی نقل مکانی ہوئی جب سوات سے 30 لاکھ لوگ اپنے گھروں سے نقل مکانی پر مجبور ہوئے۔ نقل مکانی کرنے والے افراد کو تین ماہ کے اندر ان کے گھروں میں واپس پہنچایا گیا۔ اس کے برعکس وزیرستان کے آئی ڈی پیز کی آج تک گھروں میں واپسی مکمل نہیں ہو سکی ہے۔ بے نظیر بھٹو نے سوات پر پاکستان کا پرچم بلند کرنے کا نعرہ بلند کیا۔ انہوں نے کہا کہ 2010ء میں زراعت میں ترقی کی شرح 5.9 فیصد تھی‘ 2011ء میں یہ 11 فیصد ہوگئی جو ایک ریکارڈ ہے۔ افراط زر کی شرح 4.7 فیصد تھی ۔ مسلم لیگ (ن) نے جب حکومت چھوڑی تو افراط زر کی شرح 3.8 فیصد تھی۔ آج افراط زر کی شرح 9 اور 10 فیصد کے درمیان ہے۔ انہوں نے کہا کہ اسد عمر نے قرضوں کی بات بھی کی ہے لیکن یہ پاکستان کی پہلی حکومت ہے جس نے چھ ماہ میں آٹھ ارب ڈالر کا قرضہ لے لیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ پیپلز پارٹی کی حکومت سے مزدور‘ کسان‘ سرکاری ملازمین اور تمام لوگ خوش تھے۔ تنخواہوں میں 125 فیصد اضافہ کیا گیا۔ پنشن میں بھی 102 فیصد اضافہ دیکھنے میں آیا۔ بی آئی ایس پی کے لئے 80 ارب روپے مختص کئے گئے۔ یہ پاکستان میں سماجی تحفظ کا پہلا پروگرام ہے۔ حکومت نے مہنگائی کے علاوہ کیا کیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہمارے دور میں عالمی منڈی میں پٹرول کی قیمتیں بلند ترین سطح پر تھیں لیکن ہم نے ان کا بوجھ عوام تک منتقل نہیں کیا۔ ٹیکس وصولیوں کی شرح میں سو فیصد اضافہ کیا گیا آج یہ خود اعتراف کر رہے ہیں کہ رواں سال ٹیکس وصولیاں آٹھ فیصد سے کم ہوں گی۔ ہم نے دو لاکھ دس ہزار افراد کا روزگار بحال کیا۔ وفاقی وزیر علی زیدی نے سید خورشید شاہ کی جانب سے پیش کئے گئے اعداد و شمار کو جادوئی قرار دے دیا جبکہ اپوزیشن نے حکمت عملی کے تحت اجلاس ملتوی کرادیا اور حکومت کی جانب سے خورشید شاہ کا جواب نہیں دیا جاسکا۔ خورشید شاہ کی طویل تقریر کے بعد جب وفاقی وزیر علی زیدی نے اپنی تقریر شروع کی تو انہوں نے ان کی طرف سے پیش کردہ اعداد و شمار کو جادوئی قرار دے دیا تاہم اس دوران مسلم لیگ (ن) کے اراکین اپنی نشستوں پر کھڑے ہوگئے اور انہوں نے رانا تنویر کو بات کرنے کا موقع دینے کا مطالبہ کیا تاہم ڈپٹی سپیکر نے انہیں کہا کہ علی زیدی کے بعد وہ بات کریں اس دوران پیپلز پارٹی اور مسلم لیگ (ن) کے اراکین ایوان سے باہر جانے لگے جبکہ شیخ فیاض الدین اور عبدالقادر پٹیل نے کورم کی نشاندہی کرنی چاہی جس پر ڈپٹی سپیکر نے اجلاس (آج) جمعرات کی صبح گیارہ بجے تک ملتوی کردیا۔صباح نیوز کے مطابق خورشید شاہ نے قومی اسمبلی میں خطاب کرتے ہوئے کہا ہے کہ ایران میں دہشت گردی کے اعتراف پر عمران خان پر آرٹیکل 6لگنا چاہیے، کپتان نے سیارے پر بیٹھ کر سرحد دیکھی ہوگی، سابق وزیر خزانہ اسد عمر پرانی تنخواہ پر ہمارے وزیر خزانہ حفیظ شیخ کی قیادت میں کام کریں ، ہمارے دئیے گئے وزیرخزانہ کے بجٹ کی تعریف کریں۔علاوہ ازیں قومی اسمبلی کو وقفہ سوالات کے دوران آگاہ کیا گیا ہے کہ حکومت کی پالیسیوں کی وجہ سے رواں مالی سال میں یکم جولائی سے اب تک 3ارب 50کروڑ ڈالر کی درآمدات میں کمی ہو چکی ہے۔جون تک تجارتی خسارے میں 3ارب ڈالر تک کمی ہو گی۔چین کے ساتھ آزادانہ تجارت کیلئے متوازن معاہدہ کرلیا ہے اور پاکستان کو آسیان ممالک جیسی تجارتی سہولیات چین سے حاصل ہو گئی ہیں، پاکستان کی 313اشیاء کو ڈیوٹی فری رسائی دی جائے گی، سعودی عرب کی جیلوں میں قید 3400قیدیوں کی فہرست سعودی حکومت سے مانگی ہے، قیدیوں کی واپسی کا عمل شروع ہو چکا ہے، قائد اعظم کی بھارت میں رہائش گاہ کے حوالے سے کئی بار معاملہ بھارت سے اٹھایا ہے لیکن جناح ہائوس واپس کرنے کے حوالے سے کوئی مثبت جواب نہیں دیا گیا، فاٹا میں ٹی ڈی پیز کی بحالی اور آباد کاری کیلئے 11ارب مختص کئے گئے ،جن میں سے 9ارب خرچ کئے جا چکے ہیں، ایک ارب 17کروڑ مزید ریلیز کرنے کیلئے وزیراعظم نے منظوری دے دی ہے، وزیراعظم فاٹا کے خیبرپختونخوا میں ضم ہونے والے علاقوں کی ترقی کیلئے کوشاں ہیں، متاثرہ مارکیٹوں کو معاوضہ ادا کیا جائے گا،1100ارب کے پیکج پر عمل کیا جائے گا۔ وزیر مملکت برائے پارلیمانی امور علی محمد خان نے کہا کہ فاٹا میں بے گھر افراد کی بحالی کیلئے 11ارب مختص کئے گئے تھے جس میں سے 9ارب خرچ کئے جا چکے ہیں، ایک ارب 79کروڑ جاری کرنے کیلئے وزیراعظم نے منظوری دے دی ہے۔