بلاول صاحبہ کی طرح پرچی پر آیا نہ جنرل جیلانی نے وزیر اعلی بنایا، جب تک زندہ ہو لٹیروں کو معاف نہیں کرونگا، عمران
جنوبی وزیرستان/وانا(صباح نیوز+ آن لائن+ نوائے وقت رپورٹ) وزیراعظم عمران خان نے کہاہے کہ ان کے اقتدار میں آنے کا مقصد کرپٹ لوگوں کو شکست اور ملک کو ترقی دینا ہے لہذا ملک لوٹنے والوں کو کوئی معافی اور این آر او نہیں ملے گا۔ بلاول صاحبہ کی طرح پرچی پر نہیں آیا،تمام کرپٹ لوگوں کا اکیلے ہی مقابلہ کروں گا، قبائلی علاقے میں انتشار نہیں امن چاہیے، اب اس علاقے کو اوپر لانے کا وقت ہے،ملک چلانے کیلئے پیسے نہیں، عوام تھوڑا سا صبر کریں تبدیلی نظر آنا شروع ہوجائے گی،ہماری حکومت نے قبائلی علاقوں کے ترقیاتی منصوبوں پر ہر سال 100 ارب روپے خرچ کرنے کا فیصلہ کیا، قبائلیوں کیلئے وہ کرونگا جو کسی نے پہلے کبھی نہیںکیا ، ان خیالات کا اظہار وزیر اعظم نے جنوبی وزیر ستا ن کے علاقے وانا میں جلسے اورسپن کئی راغزئی میںقبائلی عمائدین سے خطاب کرتے ہوئے کیا،وانا میں جلسے سے خطاب کرتے ہوئے وزیراعظم عمران خان نے کہا کہ وانامیں ڈگری کالج اور سپورٹس کمپلیکس بنائیں گے، قبائلی علاقوں میں اب ترقی ہوگی اور تعلیم پر پیسہ خرچ ہوگا، ابھی ہمارے پاس پیسہ نہیں لیکن جیسے جیسے پیسہ آئے گا آپ پر زیادہ خرچ کریں گے۔ وزیراعظم نے ایک بار پھر اپوزیشن کو کڑی تنقید کا نشانہ بنایا جب کہ اس دوران انہوں نے بلاول بھٹو زرداری کو صاحب کی بجائے ’’صاحبہ‘‘ کہا۔عمران خان نے کہا کہ میں بلاول ’’صاحبہ‘‘ کی طرح پرچی پر نہیں آیا،آصف زرداری اور اس کا بیٹا، شریف برادران اور ان کے بچے سن لیں کہ میں یہاں لمبی جدو جہد کے بعد یہاں تک پہنچا ہوں، میری زندگی مقابلہ کرتے گزری ہے، جو لمبی جدوجہد کرکے اوپر آتا ہے اس کو کوئی خوف نہیں ہوتا، میرے اقتدار میں آنے کا مقصد کرپٹ لوگوں کو شکست اور ملک کو ترقی دینا ہے، جمہوریت بچانے کے نام پر سارے کرپٹ جمع ہوگئے ہیں لیکن قوم مطمئن رہے تمام کرپٹ لوگوں کا اکیلے ہی مقابلہ کروں گا، جب تک زندہ ہوں ملک لوٹنے والوں کو کوئی معافی اور این آر او نہیں ملے گا۔وزیراعظم نے مولانا فضل الرحمان کو بھی آڑے ہاتھوں لیا اور کہا کہ فضل الرحمان کی سیاس ت کے 12 ویں کھلاڑی ہیں۔ بڑی سستی قیمت ہے،ایک کشمیر کمیٹی کی چیئرمین شپ اور ڈیزل کا پرمٹ۔ملک لوٹنے والے اکٹھے ہو گئے یہ بھی چاہتے ہیں عمران اور …… این آر او لیا جائے میں سیاست …… میں فیکٹریاں محلات بنانے نہیں ان کا احساب کرنے آیا۔ انہوں نے مزید کہا کہ قبائلی علاقوں میں جرگے سے لوگوں کو سستا اور فوری انصاف ملتا ہے، 9/11 سے پہلے یہاں جرم نہیں ہوتے تھے کیونکہ یہاں فوری اور سستا انصاف ملتا تھا، یہاں بہترین پرانا بلدیاتی نظام ہے، جرگے کا نظام تھانے میں لے کر آرہے ہیں تاکہ جرگہ دونوں کو سن کر فوری اور مفت انصاف فراہم کرے یہ نظام کے پی میں بہت کامیاب رہا، ہم چاہیں گے قبائلیوں کے فیصلے ان کی روایت کے مطابق جلدی ہوں۔وزیراعظم عمران خان نے قبائلی نوجوانوں کو خبردار کرتے ہوئے کہا کہ قبائلی علاقے میں کچھ لوگ نوجوانوں کو انتشار کی طرف لے جارہے ہیں، ان کی سوچ یہ ہے کہ آپ کے دکھ درد کو کیش کرکے انتشار پھیلایا جائے اور اس سے فائدہ اٹھایا جائے، ان میں سارے نوجوان ٹھیک ہیں لیکن ان کے لیڈروں کو باہر سے پیسہ آرہا ہے، یہاں کرپشن بچانے والی جماعتیں ان کی مدد کررہی ہیں۔ ہمیں قبائلی علاقے میں انتشار نہیں امن چاہیے، اب اس علاقے کو اوپر لانے کا وقت ہے اگر یہاں آپس میں انتشار ہوگیا تو یہ علاقہ پیچھے رہ جائے گا، وعدہ کرتا ہوں ہم سب مل کر آپ کے مسئلے حل کریں گے، جو آپ سے وعدہ کروں گا وہ پورا کروں گا، غلط وعدہ نہیں کروں گا۔وزیراعظم عمران خان نے کہا کہ مجھے ایک ہفتے کی مہلت دیں، سب سے مشاورت کرکے یہاں ضلعے کا اعلان کروں گا۔ وزیر اعظم نے کہا کہ ہمارے اکثر سیاستدانوں کو پختوانخوا اور قبائلی علاقوں میں فرق نہیں پتا، میں قبائلی علاقوں کو مکمل طور پر سمجھتا ہوں، میں نے قبائلی علاقے کے رہن سہن اور روایات پر کتاب لکھی ہے، وزیرستان کے عوام نے1947 تک آزادی کی جنگ لڑی، انگریزوں کے سب سے زیادہ فوجی وزیرستان میں مارے گئے تھے، کشمیر کے مسلمانوں پرجب ظلم ہوا تو قبائلی لوگ کشمیرمیں جنگ لڑنے گئے، قبائلی لوگوں نے 1965 میں فوج کے شانہ بشانہ جنگ لڑی۔وزیر اعظم نے وانا کے عوام کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ میں پارلیمنٹ میں ہمیشہ قبائلی عوام کی آواز بنا، میں نے قبائلی علاقوں میں فوج بھیجنے کی مخالفت کی کیونکہ قبائلی عوام ہماری فوج ہے۔ دہشتگردی کیخلاف جنگ میں قبائلی عوام کے نقصان سے آگاہ ہوں، قبائلی عوام کو اپنی روایات کے برعکس گھر بار چھوڑنے پڑے، یہاں سے لوگ گھر چھوڑ کر کراچی اور پختونخوا گئے اور واپسی میں انہیں تباہ گھر ملے، میں آپ کے دکھ اور درد کو سمجھتا ہوں، میرے ہوتے ہوئے آپ کو انصاف ملے گا۔قبائلی علاقوں کے لیے مختص کیے گئے فنڈز پر بات کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ تمام سیاسی جماعتوں نے فیصلہ کیا ہے کہ این ایف سی میں تمام صوبے قبائلی علاقوں کے لیے 3 فیصد حصہ دیں گے جو ایک سو ارب روپے سالانہ ہیں، یعنی 10 برس میں ایک ہزار ارب روپے خرچ ہوں گے۔وزیر اعظم نے کہا کہ ملک میں جیسے جیسے پیسہ آئے گا ان علاقوں میں زیادہ خرچ کیا جائے گا لیکن خیبرپی کے میں ضم ہونے پر قبائلی عوام کو 2 مسائل کا سامنا کرنا پڑے گا، تاہم ہم ان علاقوں کو دیکھتے ہوئے نیا نظام لارہے ہیں۔ اس سے قبل جنوبی وزیرستان میں سپن کئی راغزئی میںقبائلی عمائدین سے خطاب کرتے ہوئے وزیر اعظم عمران خان نے کہا کہ قبائلی عوام کے لیے وہ کروں گا جو کسی نے نہیں کیا، ملک چلانے کے لیے پیسے کم ہیں لیکن عوام کو فکر نہیں کرنی چاہیے،تھوڑا سا صبر کریں تبدیلی نظر آنا شروع ہوجائے گی، ہماری حکومت اس علاقے کے ترقیاتی منصوبوں پر ہر سال 100ارب خرچ کرے گی ۔ ان کا کہنا تھا کہ میں یہاں کی تاریخ جانتا ہوں، میں نے ان علاقوں میں امریکہ کے کہنے پر فوج بھیجنے کی مخالفت کی کیونکہ اس علاقے کے عوام ہی ہماری فوج تھی۔انہوں نے کہا کہ ملک کے لیے جنہوں نے قربانیاں دیں انہیں میں جانتا ہوں، میں یہاں کے لوگوں کے مسئلے سمجھتا ہوں، قبائلی علاقے جب مکمل ضم ہوجائیں گے تو یہاں کے مسائل کیا ہوں گے یہ مجھے معلوم ہے۔ یہاں غربت اور بیروزگاری سب سے زیادہ اور تعلیم سب سے کم ہے، لوگ کمانے کے لیے یہاں سے باہر جاتے ہیں، کراچی میں سب سے زیادہ محسود قبائل کے لوگ موجود ہیں، نظریاتی طور پر میں سمجھتا ہوں کہ قبائلی علاقوں کو پیچھے چھوڑا گیا اور ملک تب تک ترقی نہیں کرسکتا جب تک پورے ملک کو ساتھ نہ لے کر چلا جائے۔وزیر اعظم کا کہنا تھا کہ مدینہ کی ریاست کے اصولوں پر پاکستان بننا چاہیے تھا، اس ریاست کا سب سے بڑا اصول عدل و انصاف تھا، اللہ کا حکم ہے کہ میری زمین پر ا نصاف قائم کرو اور مدینہ کی ریاست نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے اللہ کے حکم پر بنائی تھی۔اپنے خطاب کے دوران عمران خان کا کہنا تھا کہ جس ریاست میں عدل و انصاف ہوتا ہے اسے کوئی شکست نہیں دے سکتا۔ قبائلی علاقوں کے حوالے سے ان کا کہنا تھا کہ جب 100 ارب روپے یہاں خرچ ہوگا تو یہاں وہ تبدیلی آئے گی جو ضروری ہے، پاکستان میں 70 برس میں امیر، امیر اور غریب مزید غریب ہوگیا لیکن ہم نے اسے تبدیل کرنا ہے وزیرستان میں 100 کلو میٹر کی سڑکیں بنائیں گے، وانا میں 2 ڈگری کالج ہوںگے، ساتھ ہی اسپورٹس کمپلیکس اور گرڈ اسٹیشن بھی بنائے جائیں گے جبکہ کچھ مقامات پر سورج سے بجلی پیدا کرنے کا منصوبہ بھی لگائیں گے۔اپنی بات کو جاری رکھتے ہوئے انہوں نے کہا کہ ان علاقوں میں پانی کا بہت مسئلہ ہے،اس کے لیے بھی ہم کام کریں گے، تاہم ان سب چیزوں کے لیے مجھ پر ایک اعتماد رکھنا ہے تھوڑا سا صبر کرنا پڑے گا۔ملکی قرضوں پر بات کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ اس ملک کو ڈاکوں نے لوٹا اور قرضہ 6 ہزار ارب سے 30 ہزار ارب روپے کردیا، 10 برس میں پاکستان کا قرضہ 3 گناہ زیادہ ہوگیا ہے، جس کی وجہ سے ملک کا جمع ہونے والے کل ٹیکس میں سے ملک چلانے کے لیے پیسے کم ہیں لیکن عوام کو فکر نہیں کرنی چاہیے۔انہوں نے کہا کہ وزیرستان بڑا امیر علاقہ ہے، یہاں تانبے کے ذ خائرہیں، اگر اس پر کام شروع ہو گیا تو یہاں سے محنت مزدوری کرنے کوئی باہر نہیں جائے گا۔ یہ ملک بڑا امیر ہے اسے اٹھا لیں گے، پیسہ آرہا ہے لیکن تھوڑا صبر کرنا پڑے گا اور فنڈز کے آ نے کے ساتھ ہی یہاں تبدیلی آنا شروع ہوجائے گی۔ نوائے وقت رپورٹ کے مطابق عمران نے وانا میں خطاب کرتے ہوئے کہا کہ جو جدوجہد کرکے آتا ہے اس میں طاقت اور سٹیمنا ہوتا ہے۔ بلاول بھٹو ’’صاحبہ‘‘ کی طرح کاغذ کی پرچی پر نہیں آیا کہ پارٹی جائیداد میں ملی نہ ہی مجھے کسی جنرل جیلانی نے اٹھا کر وزیراعلیٰ بنایا۔ زرداری اس کے بیٹے اور شریفوں کو واضح پیغام دینا چاہتا ہوں نہ این آر او اور دوں گا نہ معاف کروں گا، لوٹا پیسہ ہر صورت واپس لاؤں گا۔