سینٹ: سری لنکا میں دہشت گردی کیخلاف متفقہ قرارداد، نیشنل ایکشن پلان پر اعتماد میں لیا جائے: اپوزیشن
اسلام آباد( نوائے وقت نیوز) سری لنکا میں دہشت گردی کے واقعات پر سینٹ میں مذمتی قرارداد متفقہ طور پر منظور کرلی گئی۔ نیوزی لینڈ اور پاکستان میں دہشتگردی کے واقعات میں شہید ہونے والوں کے ایصال ثواب کے لیے دعا کی گئی۔ سری لنکا میں دہشتگردی کے واقعہ پر ایوان میں ایک منٹ کے لیے خاموشی بھی اختیار کی گئی۔ جمعرات کو سینٹ کا اجلاس چیئرمین صادق سنجرانی کی زیر صدارت ہوا۔ سری لنکا کے حوالے سے قرارداد قائد حزب اختلاف راجہ ظفرالحق کی جانب سے پیش کی گئی۔ اقلیتی ارکان سینٹ نے کہاکہ سری لنکا اور پاکستان میں حملہ کرنے والوں کو عبرتناک سزا دی جائے۔پیپلزپارٹی کی رہنما سینیٹر شیری رحمان نے کہا کہ ہم ایوان کو اکھاڑہ بنائے بغیر بھی گفتگو کر سکتے ہیں۔ کوئٹہ میں دہشتگردی ہوئی تو وزیر اعظم نے پہنچنے میں دیر کی۔ مقامی لوگوں نے کہا وزیراعظم تعزیت کرنے آتے ہیں تو ہمارے گھر آ ئیں ہمیں مدعو نہ کریں۔انہوں نے کہا کہ نیشنل ایکشن پلان پر صحیح طریقے سے عملدرآمد نہیں ہو رہا۔وزیر خارجہ اس معاملے پر اپنا کردار ادا کریں۔سینیٹررضا ربانی نے کہا صرف پارلیمانی لیڈرز کو دی جانے والی نیشنل ایکشن پلان پر بریفنگ قابل قبول نہیں ہے۔ دونوں ایوانوں میں اجلاس ہو رہے ہیں۔ نیشنل ایکشن پلان پر مشترکہ اجلاس بلایا جائے اور دونوں ایوانوں کو اعتماد میں لیا جائے۔ ملک میں ماحول حساس ہے ملک کا وزیراعظم عمران نے نے غیرملکی میڈیا کو انٹرویو دیا اور چلنے نہیں دیا گیا وہ امریکہ کی پریس میں چھپا.ہے جس میں عمران خان نے کہاکہ جہاد ختم ہوگیا ہے اور ہم ان کو مزید کام کرنے نہیں دیں گے اس کے لیے ان کوغیرفعال کرنے کے لیے کام شروع ہوگیا ہے آئی ایس آئی ان کو مزید استعمال نہیں کرنا چاہتی یہ صرف افغانستان میں استعمال کرنے کے لیے بنائے گئے ابھی تک اس خبر کی تردید نہیں کی گئی ایران میں کہاکہ پاکستان کی سرزمین ایران کے خلاف استعمال کی گئی ہے یہ سنگین الزامات ہیں۔جس پر قائد ایوان سینیٹرشبلی فراز نے جواب دیتے ہوئے کہاکہ رضاربانی کی باتوں کی تردید کرتاہوںاس حوالے سے دوسرا ایجنڈا لے کرآئیں تو بات ہوسکتی ہے ایڈوائزری کمیٹی کی سفارشات پر عمل کیاجائے جس میں طے کیا گیاہے کہ پہلے ایجنڈے پر عمل ہوگا۔جنرل(ر)عبدالقیوم نے کہاکہ حکومت نے سری لنکا کے حکومت سے یکجہتی کرکے اچھا کام کیاہے ماضی میں سری لنکا میں دہشتگردی میں راملوث تھی اور اب بھی اس طرف اشارے مل رہے ہیں۔نیشنل ایکشن پلان پر مکمل عمل کیاجائے دہشت گرد دوبارہ فعل ہونے کی کوشش کررہے ہیں۔سینیٹرکامران مائیکل نے سری لنکا میں حملے کی مذمت کرتے ہوئے کہاکہ حکومت نے مثبت پیغام دیا ہے امن کا پرچار کرنے والے ممالک بھی دہشتگردی کی لیپٹ میں ہیں دومنٹ کی خاموشی کرائیں۔چیئرمین سینٹ نے کہاکہ خاموشی ہوگئی ہے آپ نہیں تھے. سینیٹر عثمان کاکڑ نے کہاکہ دہشتگردی کی تمام اقسام کی مذمت ہونی چاہیے دہشتگردوں کو مین سٹریم میں لانے کے لیے فوج میںشامل کیاجارہاہے گڈ اور بیڈ دونوں دہشت گردوں کو ختم کیاجائے۔سینیٹرمیرکیبر نے کہاکہ 70ہزار جانوں کی قربانی دے چکے ہیں 2013سے قبل بلوچستان میں سوسو لوگوں کی لاشیں سڑکوں پر ہوتی تھیں ہم نے اس سلسلے کو روکا مگر اب دوبارہ یہ سلسلہ شروع ہوگیا ہے قاضی فائز عیسی رپورٹ پر عمل نہیں کیاگیا اس کو کسی نے نہیں پڑھا ہے۔سینیٹرجہانزیب جمال دینی نے کہاکہ سری لنکا اور بلوچستان میں حملوں کی مدمت کرتے ہیں وزیراعظم نے پہلی بار سچ بولا ہے اورسچ کو پیش کیا ہے ماضی میں اس کو چھپایا جاتاتھا بعض تنظیمیں بنائی گئی تھیں جن کو ضرورت نہیں ہے جغرافیے کی تعلیم سب کو دی جائے اور خاص طور پر وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی کو اس کی اشد ضرورت ہے۔ ان کے پاس اماڑہ کے حوالے سے درست معلومات نہیں۔سینیٹر مشاہداللہ نے کہاکہ مذمت سب کرتے ہیں مگر نیوزی لینڈ کی وزیراعظم نے یکجہتی کی ہے اس کی مثال نہیں ملتی ہے۔ سری لنکا میں حملے کودیکھنا ہوگا کہ کس نے کیاہے ماضی میں بھارت ایسے حملوں میں ملوث رہاہے۔ ہزارگنجی میں واقعہ کی مذمت ہوئی مگر کرائس چرچ میں حملے کے بعد کا رول دیکھنے میں نہیں ملا ہے جغرافیہ تو بہت سے لوگوں کو پڑھانے کی ضرورت ہے۔ وزیرخارجہ نے کہاکہ اماڑہ میں ایران نے دہشت گردی کی ہے اور وزیراعظم نے کہاکہ ہماری سرزمین استعمال ہوئی ہے یہ دونوں ایک پیج پر نہیں ہیں دھرنے کے دوران اس وقت کے وزیرپارلیمانی امور نے چھترول کی بات کی ہے چھتر کی بہت سے اقسام کے ہوتے ہیں آج جن کے ہاتھ میں ہے کل ان کی پیٹھ ہوگی چھتر کو الماری میں رکھیے اس سے مسائل ٹھیک نہیں ہوں گے ہم چھتر کھانے کے لیے تیار ہیں اگر اس سے مسائل حل ہوتے ہیں ہماری پیٹھ حاضرہے ۔ سینٹ اجلاس میں بلاول بھٹو کی نیب پیشی کے موقع پر سینیٹرز پر لاٹھی چارج اور ایف آئی آر درج کرنے پر تحریک استحقاق جمع کرا دی گئی۔ چیئرمین سینٹ نے اسلام آباد پولیس کیخلاف تحریک استحقاق متعلقہ کمیٹی کے سپرد کردی۔ سینیٹر بہرہ مند نے کہا کہ بلاول بھٹو کی نیب پیشی کے موقع پر مصطفیٰ نواز کھوکھر کیخلاف ایف آئی آر درج ہوئی۔ میرے اوپر پولیس نے لاٹھی چارج کیا۔ اجلاس میں مسلم لیگ ن کے سینیٹر مشاہد اللہ خان نے کہا ہے کہ اعظم سواتی پہلے وزیر بنے لیکن ’’عدت‘‘ پوری نہیں کرسکے۔ اللہ کرے اعظم سواتی اس بار اپنی وزارت کی ’’عدت‘‘ اور مدت پوری کریں۔ سینٹر مشاہد اللہ کی مبارکتاد پر ایوان میں قہقہے گونجے۔ چیئرمین سینٹ نے ’’عدت‘‘ کے الفاظ حذف کروا دیئے۔ سینیٹر میاں عتیق نے چیئرمین سینٹ سے کہا کہ آپ جنگل کے بادشاہ ہیں آپ شیر ہیں۔ سینیٹر میاں عتیق کے الفاظ پر اپوزیشن نے احتجاج کیا۔ چیئرمین سینٹ نے میاں عتیق کے الفاظ کارروائی سے حذف کرا دیئے۔ ایف بی آر کے ریونیو حصول میں شارٹ فال کے معاملے پر سینیٹر عتیق شیخ نے توجہ دلائو نوٹس دیا۔ وزیر مملکت خزانہ حماد اظہر نے جواب دیا کہ ٹیکس ریونیو گزشتہ سال سے بہتر ہے۔ حکومت کے اہداف میں شارٹ فال ہے۔ جس طرح ہدف بنائے جاتے ہیں وہ سائنٹیفک نہیں ان میں بہتری کی گنجائش ہے۔ اگلے سال کا ٹیکس ہدف بہتر اور سائنٹیفک بنیادوں پر کریں گے۔ گزشتہ مالی سال میں 238 ارب روپے کا ٹیکس شارٹ فال تھا۔ سیلز ٹیکس رجسٹریشن کیلئے صوبوں کے ساتھ مل کر جولائی میں بورٹل شروع کررہے ہیں۔ آف شور اکائونٹس والوں کو نوٹس دینے شروع کئے ہیں۔ ایف آئی اے نادرا کے ساتھ مل کر ٹیکس نہ دینے والے لاکھوں لوگوں کی نشاندہی کرلی ہے۔ وزیر مملکت برائے پارلیمانی امور علی محمد خان نے کہا ہے کہ حکومت نے سابقہ دور میں بند یوٹیلٹی سٹورز کیلئے سبسڈی بحال کردی، صارفین کو 7ارب روپے کا ریلیف ملے گا۔ وزیر مملکت ریونیو حماد اظہر نے کہا ہے کہ محصولات کا ٹارگٹ سابقہ حکومتوں نے بھی پورا نہیں کیا، ہم اگلے سال اپنا ٹارگٹ پورا کرینگے۔6 ہزار آف شور اکائونٹ والوں سے اب تک 3ارب کے قریب ریکوری کی ہے،فیڈرل گورنمنٹ ایمپلائز ہائوسنگ اتھارٹی بل 2019 متعلقہ قائمہ کمیٹی کو بھیج دیا گیا، 14 کمیٹیوں کی رپورٹ ایوان میں پیش کردی گئی۔ بعدازاں اجلاس آج جمعہ صبح 10 بجکر 30 منٹ تک ملتوی کردیا گیا۔ سینٹ کی ہاؤس بزنس ایڈوائزی کمیٹی کا اجلاس جمعرات کو چیئرمین سینٹ محمد صادق سنجرانی کی صدارت میں پارلیمنٹ ہاؤس میں ہوا۔