قومی اسمبلی: شاہد خاقان کا مائیک بند کرنے پر مسلم لیگ ن کی ہنگامہ آرائی، سپیکر کا گھیراؤ
اسلام آباد( وقائع نگار خصوصی، ایجنسیاں) قومی اسمبلی میں سپیکر اسد قیصرکی جانب سے دوران تقریر شاہد خاقان عباسی کا مائیک بند کر کے وزیر دفاع پرویز خٹک کو مائیک پر مسلم لیگ(ن)کے ارکان نے شدید احتجاج کیا اور سپیکر کی ڈائس کا گھیرائو کیا ایوان ہنگامہ آرائی اور شورشرابہ سے مچھلی منڈی کامنظر پیش کرتا رہا ایوان میں کان پڑی آواز نہیں سنائی دے رہی تھی۔ مسلم لیگی ارکان کے احتجاج کے باعث سپیکر کیلئے قومی اسمبلی کا اجلاس کی کارروائی چلانا ممکن نہ رہا تو انہوں نے نماز عصر کے لئے وقفہ کر دیا مسلم لیگی ارکان نے سپیکر کو دھمکی دی کہ’’ یہ خیبر پی کے اسمبلی نہیں ،اگر ہمیں بولنے نہیں دیا جائے گا تو کوئی اور نہیں بول سکے گا۔جس پر سپیکر اسد قیصر نے شدید برہمی کا اظہار کرتے ہوئے انتباہ کیا کہ ’’ یہ بات کرنے کا کوئی طریقہ نہیں میرے ساتھ سلیقے سے بات کریں‘‘ جس پر شاہد خاقان عباسی نے کہا کہ میں نے آپ کی شان میں کوئی گستاخی نہیں کی لیکن اگر میرا مائیک بند کیا جائے گا تو تمام سلیقے ختم ہو جائیں گے قومی اسمبلی میںسابق وزیر اعظم شاہد خاقان عباسی جن کے پاس وزارت پٹرولیم کا قلمدان تھا کا سابق وزیر پٹرولیم حال وزیر ہوابازی غلام سرور خان سے ٹکرائو ہو گیا ۔شاہد خاقان عباسی نے حکومت کو شدید تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے گیس کی قیمتوں میں اضافے کے بغیر گیس سیکٹر میں خسارہ ختم کرنے اور6ماہ میں پی آئی اے کا خسارہ آدھا کرنے کی پیشکش کردی انہوں نے کہا کہ حکومت اپنے وزیر کہہ رہے ہیں کہ وزیر پیٹرولیم نے ڈاکہ ڈالا ،گیس کی قیمتیں 350فیصد بڑھانے سے عوام کی چیخیں نکلیں، ملکی معیشت کے ساتھ ظلم ہو رہا ہے اور عوام کی مہنگائی سے چیخیں نکل رہی ہیں۔ پیر کو قومی اسمبلی کا اجلاس سپیکر اسد قیصر کی زیرصدارت ہوا۔وقفہ سوالات کے دوران پی آئی اے کے خسارے سے متعلق سوال کا جواب دیتے ہوئے وزیر ہوا بازی غلام سرور خان نے کہا کہ سابق وزیر اعظم شاہد خاقان عباسی ایوان میں موجود ہیں ان سے ہی رہنمائی لے لیتے ہیں کہ پی آئی اے خسارے میں کیوں ہے اور ائیر بلیو منافع میں کیوں ہے،جس پر سابق وزیراعظم شاہد خاقان عباسی نے غلام سرورکا جواب دیتے ہوئے کہا کہ وزیر موصوف کے ساتھ میری 35سالہ رفاقت ہے،میں ان کو یہاں جواب نہیں دینا چاہتا تھا مگر مجھے جواب دینے پر مجبور کیا گیا۔انسان میں کچھ شرم اور کچھ حیا ہوتی ہے ،جس کے ساتھ رہتے ہوں انکے خلاف باتیں نہیں کرتے۔ اگر مشرف نے پی آئی اے کو نقصان پہنچایا تو غلام سرور ان کے ساتھ تھے ۔ پی پی نے نقصان پہنچایا تو غلام سرور اس کے بھی ساتھ تھے۔ اس موقع پر سپیکر اسد قیصر نے کہا کہ شاہد خاقان عباسی صاحب آپ صرف اپنی وضاحت کریں جس پر شاہد خاقان عباسی نے کہا کہ مجھے بات کرتے ہوئے ٹوکا نہ جائے ۔میں نے 1997میں پی آئی اے کو چلایا ہے ، میں نے ایک پیسہ قرضہ لیا اور نہ ہی ایک پیسے کا پی آئی اے کو نقصان پہنچایا ، میں پی آئی اے کو منافع بخش ادارہ چھوڑ کرگیا تھا ۔ اس موقع پر حکومتی ارکان نے احتجاج کیا اور سپیکر سے مطالبہ کیا کہ شاہد خاقان عباسی کو صرف ذاتی وضاحت تک محدود رکھا جائے ۔ اس موقع پر شاہد خاقان عباسی نے کہا کہ آج ان کے اپنے وزیر کہہ رہے ہیں ،کہ وزیر پیٹرولیم نے ڈاکہ ڈالا،اس بار سردیوں میں گیس کے بلوں سے عوام کی جو چیخین نکلیں ہیں اس کے ذمہ دار یا تو وزیر اعظم ہیں یا وزیر موصوف۔اس موقع پر ایک بار پھر حکومتی ارکان نے احتجاج کیا جس پر شاہد خاقان عباسی نے کہا کہ سچی باتیں سننا پڑیں گی۔انہوں نے کہا کہ اس ایوان میں بحث کروائی جائے کہ ملکی معیشت کے ساتھ کیا ظلم ہو رہا ہے۔ا س موقع پر سپیکر اسد قیصر نے شاہد خاقان عباسی کا مائیک بند کردیا اور وزیردفاع پرویز خٹک کو مائیک دیا جس پر مسلم لیگ (ن) کے ارکان نے شدید احتجاج کیا اور سپیکر کی ڈائس کا گھیرائو کیا ۔ اس موقع پر لیگی ارکان نے کہا کہ اگر ہمیں بولنے نہیں دیا جائے گا تو اس ایوان میں کوئی نہیں بولے گا۔شاہد خاقان عباسی نے مزید کہا کہ غلام سرور خان نے گیس کے معاملے پر میری بات نہیں مانی ،میں آج بھی کہتا ہوں کہ پیٹرولیم قائمہ کمیٹی میں سیکرٹری اور ڈی جی کو بھیج دیں گیس کی قیمتیں واپس کروا دوں گا۔شااہد خاقان عباسی نے پیشکش کی کہ مجلس قائمہ میں پی آئی اے حکام کو بھیج دیں میں چھ ماہ میں پی آئی اے کا خسارہ آدھا کردوں گا ۔شاہد خاقان عباسی کا جواب دیتے ہوئے غلام سرور خان نے کہا کہ شاہد خاقان عباسی نے مجھ پر جو الزامات لگائے میں اس کا جواب دینا چاہتا ہوں ، میں 1985سے قومی اسمبلی کا رکن بنتا چلا آرہا ہوں اور سابق وزیراعظم شاہد خاقان عباسی بھی مختلف عہدوں پر رہے ہیں ،1985کے بعد اگر میری جائیدادوں میں اضافہ ہو تو مجھے ڈی چوک پر الٹا لٹکا دیں اور اگر ان کی جائیدادوں میں اضافہ ہوا ہو تو ان کو الٹا لٹکا دیں ، میرے خلاف آج بھی کوئی انکوائری نہیں چل رہی جبکہ ان کے خلاف نیب میں انکوائریاں چل رہی ہیں ، ایل این جی کا معاہدہ 15سال کیلئے کیا گیا لیکن ان کا مینڈیٹ صرف پانچ سال کا تھا ،یہ ڈیل میں نے تو نہیں کی شاہد خاقان عباسی اور نوازشریف نے کی، اگر نیب ان کی انکوائری کرتی ہے تو یہ تلملاتے کیوں ہیں۔ قومی اسمبلی میں پی ایم ڈی سی آر ڈی 2019 کی توسیع کی منظوری دی گئی۔ پیپلزپارٹی نے آرڈیننس میں توسیع کی مخالفت کی۔ قومی اسمبلی میں ہیوی انڈسٹریز ٹیکسلا ترمیمی بل 2019 منظورکرلیا گیا۔ وقفہ سوالات کے دوران وزراء کی عدم حاضری کی وجہ سے سپیکرنے احتجاجاً اجلاس کی کارروائی معطل کردی اور پی ٹی آئی کے چیف وہیب عامر ڈوگر سے کہا کہ ایسے نہیں چلے گا میں دس منٹ کیلئے اجلاس کی کارروائی معطل کررہا ہوں تب تک آپ اپنے وزراء کو بلائیں۔ وفاقی وزیر ریلوے شیخ رشید احمد نے تحریری جواب میں کہا ہیغ کہ حکومت سی پیک کے تحت ریلوے کے نظام کو بہتر بنانے جارہی ہے۔ 160 کلومیٹر فی گھنٹہ کی رفتار کیلئے موزوں ریلوے ٹریک کی بحالی اور ڈھانچے کو بہتر کیا جائے گا۔