بھارتی کمانڈوز کی ضرورت نہیں: صدر سری لنکا‘ انکوائری میں تعاون کی ٹرمپ کی پیشکش قبول
نئی دہلی (آئی این پی+ نیٹ نیوز) بھارتی پولیس نے سری لنکا میں ہونے والی دہشت گردی کے ایک ہفتے بعد جنوبی ریاست میں چھاپہ مار کارروائیاں کی ہیں، ادارے کے حکام کا کہنا تھا کہ چھاپے کے دوران متعلقہ مکانات سے موبائل فونز، سم کارڈز، ڈیجٹل سٹوریج ڈیوائسز، مسلم سکالر ذاکر نائیک کی سی ڈیز، ڈی وی ڈیز جبکہ عربی اور دیگر زبانوں میں ہاتھ سے لکھی ہوئی دستاویزات بھی برآمد کیں جب کہ دوسری جانب میڈیا کا کہنا ہے کہ بھارتی پولیس نے یہ چھاپے ان افراد کے مکانات پر مارے جو حال ہی میں داعش کے ساتھ منسلک ہونے کے لیے بھارت چھوڑ گئے تھے۔ نیشنل انویسٹی گیشن ایجنسی کا کہنا تھا کہ انہوں نے خفیہ اطلاعات پر جنوبی ریاست کیرالا میں 3 مکانات پر چھاپہ مارا۔ ایک جاری بیان میں کہا کہ '3 افراد کے حوالے سے بتایا گیا ہے کہ ان کا ملزم کے ساتھ کوئی تعلق ہے جس نے بھارت چھوڑ کر داعش میں شمولیت اختیار کی تھی'۔ سری لنکا کی وزارت دفاع اور بھارتی حکومت کے ذرائع نے بتایا تھا کہ بھارتی خفیہ ایجنسیوں کے افسران نے اپنے سری لنکن ہم منصبوں کو پہلے حملے سے 2 گھنٹے قبل گرجا گھروں کو خطرے کی خصوصی وارننگ سے آگاہ کیا تھا۔ جس کے بعد 25 اپریل 2019 کو سری لنکا کے سیکرٹری دفاع نے ایسٹر کے موقع پر سلسلہ وار بم دھماکوں میں سکیورٹی ناکامی قبول کرتے ہوئے عہدے سے استعفی دے دیا تھا۔ سری لنکا کے سابق صدر مہندا راجا پاکسا نے دہشت گردی منصوبہ ظاہر کرنے پر بھارت کا شکریہ ادا کرتے ہوئے کہا ہے کہ وہ اپنی سرزمین پر نہیں چاہتے۔ ایک نیوز چینل کو خصوصی انٹرویو دیتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ بھارت مددگار رہا ہے لیکن این ایس جی کو ملک میں آنے کی کوئی ضرورت نہیں، ہماری افواج نہایت قابل ہیں، ہمیں بس اپنی افواج کو اختیارات اور آزادی دینے کی ضرورت ہے۔ ہمارے بازوئوں میں طاقت ہے۔ سری لنکا نے ایسٹر پر دہشتگردانہ حملوں کی انکوائری میں تعاون کی ٹرمپ کی پیشکش قبول کر لی۔