سانحہ ساہیوال کی جے آئی ٹی رپورٹ سپریم کورٹ میں چیلنج، جوڈیشل کمشن قائم کرنیکی استدعا
لاہور، اسلام آباد (وقائع نگار خصوصی+ صباح نیوز) سانحہ ساہیوال کی جے آئی ٹی رپورٹ کو سپریم کورٹ میں چیلنج کر دیا گیا۔ درخواست میں وفاق، وزارت داخلہ، وزیراعلی پنجاب، آئی جی پنجاب و دیگر کو فریق بنایا گیا۔ درخواست مقتول خلیل کے بھائی جلیل کی طرف سے دائر کی گئی۔ درخواست میں موقف اختیار کیا گیا کہ جے آئی ٹی تحقیقات نے کیس کی شکل ہی بدل دی، ساہیوال واقعہ کی تحقیقات حقائق کو مدنظر رکھ کر نہیں کی گئی، جے آئی ٹی نے ویڈیوز سمیت دیگر شواہد کو ملحوظ خاطر نہیں رکھا، اہم گواہوں کو بھی زیر غور نہیں لایا گیا۔ دائر درخواست میں مزید کہا گیا استعمال شدہ اسلحہ گولیوں کے خول قبضے میں نہیں لیے گئے۔ درخواست میں استدعا کی گئی کہ سپریم کورٹ واقعہ کی تحقیقات کے لئے جوڈیشل کمیشن قائم کرے۔ دریں اثناء لاہور ہائیکورٹ نے سانحہ ساہیوال کا ٹرائل ساہیوال سے لاہور منتقل کرنے کے لیے درخواست پر پنجاب حکومت، اے ٹی سی سمیت دیگر کو جواب داخل کرانے کیلئے 6 مئی تک مہلت دیدی۔ چیف جسٹس لاہور ہائی کورٹ نے مقتول خلیل کے بھائی جلیل کی درخواست پر سماعت کی درخواست گزار کے وکیل نے موقف اختیار کیاکہ سانحہ ساہیوال کا ٹرائل ساہیوال میں کیا جا رہا ہے، ساہیوال میں کیس کی وجہ سے درخواست گزار سمیت کئی افراد کو مشکلات کا سامنا ہے، سانحہ ساہیوال سے متعلق کیس کی سماعت لاہور منتقل کرنے کا حکم دیا جائے۔ دوسری جانب لاہور ہائیکورٹ نے سانحہ ماڈل ٹائون کی تحقیقات کیلئے قائم نئی جے آئی ٹی کو کام سے روکنے کے حکم امتناعی میں دس مئی تک توسیع کر دی۔ لاہور ہائیکورٹ کے جسٹس قاسم خان کی سربراہی میں تین رکنی فل بنچ نے کیس کی سماعت کی۔ سرکاری وکیل نے بتایا کہ ایڈووکیٹ جنرل پنجاب احمد جمال سکھیرا اپنے والد کی وفات کے باعث پیش نہیں ہو سکتے۔ ایڈووکیٹ جنرل کی عدم پیشی کے باعث سماعت ملتوی کی جائے۔