عمران نے غیر ریاستی عناصر کے خلاف کارروائی کی یقین دہانی کرادی: امریکی نائب وزیر خارجہ
اسلام آباد (جاوید صدیق) امریکہ کی نائب وزیر خارجہ برائے جنوبی ایشیا ایلس ویلز نے کہا ہے کہ ہم پاکستان اور بھارت کے درمیان کشیدگی کے خلاف ہیں پاکستان اور بھارت دو ایٹمی قوتیں ہیں ان کے درمیان کشیدگی اور روایتی جھڑپیں خطرناک ثابت ہوسکتی ہیں۔ امریکی سفارت خانہ میں صحافیوں کے ایک گروپ سے بات چیت کرتے ہوئے ایلس ویلز نے کہا کہ امریکہ افغانستان میں امن اور استحکام چاہتا ہے۔ افغانستان کے امن سے پاکستان کو سب سے زیادہ فائدہ ہوگا۔ ان سے پوچھا گیا کہ افغانستان کے مسئلہ کے حل کے لیے وہ پاکستان سے کیا توقع رکھتی ہیں تو امریکی نائب وزیر خارجہ نے کہا کہ پاکستان افغان مسئلہ کے حل کے لیے بہت اہم کردار ادا کرسکتا ہے، وہ افغان حکومت اور طالبان کو مذاکرات کی میز پر لانے کے لیے مثبت کردار ادا کرسکتا ہے۔ امریکی نائب وزیر خارجہ سے پوچھا گیا امریکہ اور طالبان کے براہ راست مذاکرات ہوئے ہیں۔ کیا وہ پُر امید ہیں کہ افغان مسئلہ کا سیاسی نکل آئے گا تو ایلس ویلز نے کہا کہ افغان مسئلہ کے بارے میں امریکی خصوصی نمائندہ زلمے خلیل زاد ہی زیادہ بہتر وضاحت دے سکتے ہیں۔ میں اس معاملے میں زیادہ تفصیلات نہیں دے سکوں گی۔ ایلس ویلز سے پوچھا گیا کہ پاکستان نے واضح طورپر کہا ہے کہ بھارت اور افغانستان کی سرزمین سے پاکستان پر دہشت گردوں کے حملے ہورہے ہیں۔ اس پر آپ کی کیا رائے ہے تو ایلس ویلز نے کہا کہ جو عناصر پاکستان کے دشمن ہیں وہ امریکہ کے بھی دشمن ہیں۔ ان سے پوچھا گیا آئی ایم ایف کی طرف سے پاکستان کو قرض کی فراہمی کے لیے جو شرائط لگائی جارہی ہیں ان پر آپ کی کیا رائے ہے تو امریکی نائب وزیر نے کہا کہ پاکستان اور آئی ایم ایف کے درمیان بات چیت جاری ہے۔ پاکستان اور آئی ایم ایف کے درمیان یہ اٹھارہویں میٹنگ ہے۔ ذرا انتظار کرلیں کیا نتیجہ نکلتا ہے۔ امریکہ پاکستان کا معاشی اور سیاسی استحکام چاہتا ہے۔ ان سے پوچھا گیا کہ ایک تاثر یہ ہے کہ پاکستان اور امریکہ کے درمیان پہلے جو معاشی تعاون تھا وہ اب بہت کم ہوگیا ہے اس پر آپ کا کیا تبصرہ ہے۔ ایلس ویلز نے کہا کہ یہ غلط تاثر ہے پاک امریکہ اقتصادی تعاون جاری ہے پاکستان امریکہ کو سالانہ چھ ارب ڈالر سے زیادہ کی برآمدات کرتا ہے۔ ایلس ویلز سے پوچھا گیا پاکستان اور بھارت کے درمیان کشمیر ایک تنازعہ ہے جس سے دونوں کے تعلقات کشیدہ ہوتے ہیں امریکہ کا اس پر کیا موقف ہے تو ایلس ویلز نے کہا کہ ہم چاہتے ہیں کہ پاکستان اور بھارت بات چیت کے ذریعہ اپنے مسائل حل کریں۔ ایلس ویلز سے ایک صحافی نے پوچھا کہ ان کے خیال میں پاکستان میں جمہوری ادارے صحیح طورپر کام کررہے ہیں اور کیا میڈیا آزاد ہے تو ایلس ویلز نے کہا کہ ایک جمہوری نظام کے لیے میڈیا کی آزادی بہت ضروری ہے۔ امریکہ پاکستان میں جمہوریت کا استحکام چاہتا ہے۔ ہم ہمیشہ جمہوریت کے استحکام کے قائل رہے ہیں۔
اسلام آباد (نوائے وقت رپورٹ+ اے پی پی) امریکہ کی نائب معاون وزیر خارجہ ایلس ویلز کا کہنا ہے کہ چائنہ پاک اقتصادی راہداری (سی پیک) اچھا منصوبہ ہے لیکن اس میں شفافیت ہونی چاہیے۔ اسلام آباد میں میڈیا نمائندوں کو بریفنگ دیتے ہوئے ایلس ویلز کا کہنا تھا کہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ اور وزیراعظم عمران کی ملاقات کے بارے میں ابھی کچھ نہیں کہہ سکتے۔ انہوں نے کہا کہ وزیراعظم عمران خان نے غیر ریاستی عناصر کے خلاف کارروائی کی یقین دہانی کرائی ہے۔ وزیراعظم پاکستان کے غیر ریاستی عناصر کے خلاف کارروائی کے بیان کی حمایت کرتے ہیں۔ پاکستانی حکومت کی طرف سے نیشنل ایکشن پلان پر عملدرآمد بھی خوش آئند ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ افغانستان کے بارے میں وزیراعظم عمران خان کا پالیسی بیان خوش آئند ہے۔ افغانستان کے حوالے سے زلمے خلیل زاد کی ملاقاتوں میں اہم پیش رفت ہوئی ہے۔ ایلس ویلز نے کہا کہ پاکستان افغانستان کو باہمی معاملات کو حل کرنے کی ضرورت ہے لیکن بدقسمتی سے افغانستان پاکستان ایکشن پلان پر بڑی پیش رفت نہیں ہوسکی۔ امریکی نائب معاون وزیر خارجہ نے کہا کہ آئی ایم ایف ٹیم پاکستان میں ہے اور پاکستان میں معاشی استحکام علاقائی استحکام کے لئے بہت ضروری ہے۔ انہوں نے کہا وزیراعظم نے کہا ہے کہ بھارتی انتخابات کے بعد پاکستان بھارت مذاکرات ہوسکتے ہیں۔ وزیراعظم پاکستان کا بیان خوش آئند ہے کہ ہمسائیوں کے ساتھ بہتر تعلقات چاہتے ہیں۔ ایلس ویلز نے کہا کہ بھارت کی طرف سے افغان سرزمین پاکستان کے خلاف استعمال کرنے کے شواہد نہیں ملے لیکن کسی بھی ملک کو غیر ریاستی عناصر کو سپورٹ نہیں کرنا چاہیے۔ اے پی پی کے مطابق ایلس ویلز نے کہا کہ امریکہ پاکستان کی خودمختاری اور علاقائی سالمیت کا احترام کرتا ہے اور دہشت گرد پراکسیز یا علیحدگی پسندی کو کبھی سپورٹ نہیں کرے گا۔ وہ بھارت کی طرف سے افغان سرزمین کے پاکستان کے خلاف استعمال سے متعلق سوال کاجواب دے رہی تھیں۔ جب ان سے پی ٹی ایم کو بھارتی فنڈنگ کی اطلاعات سے متعلق پوچھا گیا تو انہوں نے کہا کہ امریکہ علیحدگی پسند تحریک کو سپورٹ نہیں کرتا۔ خطے کی اقوام کیلئے ضروری ہے کہ وہ ایک دوسرے کا احترام کریں اور امن‘ اقتصادی ترقی کیلئے کام کریں۔ امریکہ القاعدہ یا تحریک طالبان کی دہشت گردی سے نمٹنے کیلئے پاکستان کے ساتھ مؤثر انداز میں کام کر رہا ہے۔جنوبی اور وسطی ایشیائی امورکے بارے میں امریکی نائب وزیرخارجہ ایلس ویلز کے مطابق جنوبی ایشیاء میں سیکورٹی،استحکام اور تعاون میں پیشرفت کیلئے خطے کے تمام ملکوں کے اقدامات اہمیت کی حامل ہیں۔ امریکی سفارتخانے کی جانب سے ایلس ویلز کے دورہ پاکستان کے اختتام پر جاری ایک بیان میں کہا گیا ہے کہ انہوں نے پاکستانی حکام کے ساتھ بات چیت کے دوران علاقائی سلامتی اور افغان مفاہمتی عمل میں پیشرفت میں مشترکہ کوششوں سمیت مختلف امور پر تبادلہ خیال کیا گیا۔ انہوںنے دونوں ملکوں کے مشترکہ اہداف کے حصول میں پیشرفت کی غرض سے مل کر کام کرنے سے متعلق امریکی عزم کو بھی اجاگر کیا۔ امریکی سفارت خانے نے امریکی نمائندہ خصوصی زلمے خلیل زاد کے دورہ پاکستان پر بیان جاری کیا ہے۔ بیان میں کہا گیا ہے کہ زلمے خلیل زاد نے افغان فریقین میں مذاکرات کیلئے حمایت کی درخواست کی۔ زلمے خلیل زاد نے کہا کہ افغان مسئلے کے جامع حل کیلئے ٹھوس اقدامات کی ضرورت ہے۔ جنگ کا خاتمہ افغانستان میں امن اور استحکام لائے گا۔ ایک آزاد افغانستان دہشتگردوں کو امریکہ یا کسی اور ملک پر حملے سے باز رکھ سکے گا۔ علاقائی معیشت کو سہولت دینا خطے کے امن کیلئے اہم ہے۔ معیشت مربوط کرنے سے وزیراعظم عمران خان کے ترقی کرتے پاکستان کے وژن کو تقویت ملے گی۔ دریں اثناء زلمے خلیل زاد نے میڈیا سے بات کرتے ہوئے کہا ہے کہ پاکستان افغانستان میں تشدد کم کروانے میں مدد کیلئے پرعزم ہے۔ ہر کوئی خطے میں امن سے حاصل ہونے والے مفادات کی اہمیت مانتا ہے۔ افغان امن عمل میں علاقائی مفاہمت قائم کرنے کیلئے پاکستان کا کردار‘ کوششیں قابل تعریف ہیں۔امریکی دفتر خارجہ کی ترجمان ہیلن وائٹ نے نجی ٹی وی سے بات کرتے ہوئے کہا ہے کہ افغانستان میں امن کیلئے عمران خان کا مکمل مدد والا بیان قابل قدر ہے۔ طویل عرصے سے جاری جنگ ایک دن میں ختم کر دینے کی امید درست نہیں۔ ہم سب جانتے ہیں کہ دیرپا امن کا قیام محنت طلب کام ہے۔ اب تک ہونے والی بات چیت سے ہم خاصے پرامید ہیں۔ تمام فریق افغان ملیکت میں ہونے والی امن کوششوں کیلئے آمادہ ہیں۔ بین الاقوامی سطح پر بھی افغانستان میںقیام امن کی ضرورت پر اتفاق ہے۔ ماسکو میں امریکہ چین اور روس نے 8 نکات پر اتفاق کیا ہے۔