پاکستان، آئی ایم ایف میں مذاکرات کا تیسرا دور، کئی نکات پر ڈیڈ لاک برقرار
اسلام آباد (نمائندہ خصوصی) پاکستان اور آئی ایم ایف کے درمیان مذاکرات کا تیسرا دور وزارت خزانہ میں شروع ہو گیا۔ پاکستانی وفد کی قیادت مشیر خزانہ عبدالحفیظ شیخ کررہے ہیں۔ مذاکرات میں معاشی ترقی‘ پالیسی‘ حکمت عملی اور آئی ایم ایف پروگرام کا جائزہ لیا گیا۔ بتایا گیا ہے کہ آئی ایم ایف سے مذاکرات کے دوران پاکستانی حکام فیڈرل بیورو آف ریونیو کی ٹیکس ایمنسٹی سکیم پر بریفنگ دی جبکہ آئی ایم ایف وفد کو نجکاری پروگرام‘ گیس اور بجلی کی قیمتوں کے حوالے سے کئے گئے فیصلوں سے بھی آگاہ کیا گیا۔ مذاکرات میں معاشی ترقی اور آئی ایم ایف کی جانب سے مجوزہ پروگرام پر بھی تفصیلی بات چیت ہوگی۔ پٹرولیم ڈویژن کے سیکرٹری‘ چیئرمین ایف بی آر‘ چیئرمین ایس ای سی پی‘ سیکرٹری نجکاری بھی مذاکرات میں شریک ہیں۔ میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے مشیر خزانہ حفیظ شیخ نے کہا ہے کہ آئی ایم ایف کے ساتھ مذاکرات کامیاب ہونگے۔ آئی ایم ایف کو اقتصادی اصلاحات کے ایجنڈے سے آگاہ کیا ہے۔ انہوں نے کہا آئی ایم ایف کے ساتھ ابتدائی مذاکرات کئے گئے ہیں۔ مذاکرات اگلے چند روز جاری رہیں گے۔ ذرائع کے مطابق پاکستان اور آئی ایم ایف کے درمیان قرض پروگرام کیلئے کئی نکات پر اختلاف برقرار ہے۔ ذرائع کے مطابق آئی ایم ایف سے مذاکرات میں مانیٹری پالیسی پر ڈیڈ لاکھ ہے۔ آئی ایم ایف نے شرح سود بڑھانے کا بھی مطالبہ کیا۔ آئی ایم ایف توانائی اور دوسرے شعبوں پر سبسڈیز ختم کرنے کا مطالبہ کر رہے ہیں۔ آئی ایم ایف سے ٹیکسوں میں اضافے پر بھی اختلاف ہے۔ پاکستان نے ٹیکس وصولوں کا ہدف 4600 ارب روپے مقرر کرنے کا کہا ہے۔ آئی ایم ایف ٹیکس وصولیوں کا ہدف 5200 سے 5300 ارب روپے کے درمیان چاہتا ہے۔ آئی ایم ایف نے روپے کی قدر کو کنٹرول نہ کرنے کی شرط رکھ دی۔ آئی ایم ایف توانائی اور دوسرے شعبوں میں سبسڈیز ختم کرنے کا مطالبہ کر رہا ہے۔ وزارت خزانہ اختلافی نکات پر آئی ایم ایف کو قائل کرنے کی کوشش کر رہا ہے۔