پاکستان میں اقلیتوں کے حقوق کی پامالی بند نہ ہوئی تو تجارتی معاہدے منسوخ کر سکتے ہیں: یورپی پارلیمان
برسلز(آئی این پی)یورپی پارلیمان کے 51 ارکان کی جانب سے وزیراعظم کو لکھے گئے مشترکہ خط کے مطابق اگر مذہبی اقلیتوں کے حقوق کی پامالی بند نہ کی گئی، تو پاکستان کے ساتھ تجارتی معاہدے ختم کرنے کی سفارش کی جائے گی۔اراکین پارلیمنٹ نے اپنے خط کا آغاز پاکستان میں مذہبی اقلیتوں کے ساتھ امتیازی سلوک اور ان کے بنیادی حقوق کی پامالی کے واقعات پر شدید تشویش کے اظہار سے کیا ہے۔ خط کے مطابق پاکستان کے بانی محمد علی جناح نے ایک ایسے ملک کا خواب دیکھا تھا جہاں مسلم اکثریت اور مذہبی اقلیتوں کے ساتھ مساوی سلوک کیا جائے گا تاہم پچھلی سات دہائیوں کے دوران، مرحلہ وار ایک ایسا نظام قائم ہوا جس میں اقلیتوں کے ساتھ سماجی، سیاسی اور معاشی سطح پر امتیازی سلوک کو تقویت دی گئی اور نتیجتا انتہا پسند گروہوں کی حوصلہ افزائی ہوئی۔ خط میں جبری تبدیلی مذہب کی مذمت کرتے ہوئے کہا گیا ہے کہ موومنٹ فار سالڈیریٹی اینڈ پیس کی رپورٹ کے مطابق ہر برس مسیحی اور ہندو مذاہب سے تعلق رکھنے والی ایک ہزار لڑکیوں کو، جو اکثر نابالغ ہوتی ہیں، اغوا کیا جاتا ہے اور جبرا مسلمان کر کے ان کی شادی کر دی جاتی ہے۔ اسی طرح انتہائی طاقتور انتہا پسند گروہوں کی جانب سے اقلیتوں پر تشدد اور ان کی عبادت گاہوں پر حملوں کے واقعات سالہا سال سے جاری ہیں۔خط کے مطابق شہری و سیاسی حقوق کا اعلامیہ ان ستائیس عالمی دستاویزات میں شامل ہے، جن پر عملدرآمد یورپی یونین اور پاکستان کے درمیان ترجیحی تجارتی معاہدہ ((جی ایس پی پلس)کی شرائط میں شامل ہے۔ اگر شہری و سیاسی حقوق کے بین الاقو امی اعلامیے کی خلاف ورزی، خصوصا مذہبی اقلیتوں کے حقوق کی پامالی، اسی طرح جاری رہی تو یورپی کمشن سے یہ مطالبہ کیا جائے گا کہ جی ایس پی پلس کے تحت پاکستان کو حاصل تجارتی مراعات اس وقت تک معطل کر دی جائیں جب تک پاکستان شہری و سیاسی حقوق کے اعلامیے پر حقیقی عملدرآمد کی یقین دہانی نہیں کراتا۔ مندرجہ بالا خط کے ساتھ ایک اور خبر شائع کی گئی ہے جس کے مطابق امریکی کمشن برائے بین الاقوامی مذہبی آزادی کی 2019 کی رپورٹ میں پاکستان کو ایک مرتبہ پھر خصوصی تشویش والے ممالک کی فہرست میں شامل کیا گیا ہے۔